ملک بھر کے پرائمری اسکولز میں 7 ماہ بعد تعلیمی سرگرمیاں بحال
ملک بھر میں تعلیمی ادارے کھولنے کے تیسرے اور آخری مرحلے کے تحت آج (بدھ) سے پرائمری اسکولز کھل گئے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل سندھ میں 28 ستمبر سے ہی تمام پرائمری اور مڈل اسکولز کھل گئے تھے جبکہ بلوچستان حکومت پہلے ہی صوبے میں پرائمری اسکول کھولنے کے فیصلے کو 15 روز کے لیے مؤخر کرچکی ہے۔
تاہم ملک کے دیگر صوبوں و علاقوں میں تعلیمی اداروں کے تیسرے مرحلے میں کھولنے کا اعلان گزشتہ روز وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے ایک جائزہ اجلاس کے بعد کیا تھا۔
مزید پڑھیں: سندھ میں پری-پرائمری سے مڈل تک تمام اسکول کھل گئے
آج سے کھلنے والے تمام سرکاری و نجی اسکولز میں کورونا وائرس کے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر عملدرآمد کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ ملک میں 26 فروری کو کورونا وائرس کے پہلے کیس کے بعد سب سے پہلے تعلیمی اداروں کی بندش کا اعلان کیا تھا اور پورے ملک میں مارچ کے مہینے میں اسکولز، کالجز اور جامعات کو بند کردیا گیا تھا۔
ابتدائی طور پر کچھ روز کے لیے تعلیمی اداروں کو بند کیا گیا تھا تاہم ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اس میں کئی مرتبہ توسیع کی گئی اور بعد ازاں صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے 15 ستمبر سے تعلیمی اداروں کو کھولنے کا فیصلہ کیا گیا۔
تاہم حکومت نے 15 ستمبر سے تعلیمی اداروں کو مرحلہ وار کھولنے کا اعلان کیا اور پہلے مرحلے میں اسکولز کی نویں، دسویں کلاسز، کالجز اور جامعات کو کھولا گیا۔
جس کے بعد سندھ کے سوا ملک بھر میں 23 ستمبر سے مڈل اسکولز یعنی چھٹی سے آٹھویں جماعت کے طلبہ کے لیے تعلیمی سرگرمیاں بحال کردی گئیں۔
سندھ میں پہلے 21 ستمبر سے مڈل اسکولز کھولنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے یہ فیصلہ ایک ہفتے کے لیے مؤخر کیا گیا تھا اور 28 ستمبر سے وہاں بھی تعلیمی سرگرمیاں بحال ہوگئی تھیں۔ْجس کے بعد آج ملک کے دیگر حصوں میں پرائمری اسکولز تقریباً 7 ماہ بعد مکمل طور پر کھل گئے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا تھا کہ 15 ستمبر سے تعلیمی اداروں کے کھلنے کے بعد سے اب تک ایک لاکھ 71 ہزار 436 ٹیسٹ طلبہ و اساتذہ کے کیے گئے اور اس میں سے ایک ہزار 284 ایسے کیسز تھے جن کا ٹیسٹ مثبت آیا اور یہ شرح 0.8 فیصد ہے جس کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ سارے اسکول کھول دیے جائیں۔
انہوں نے والدین کو تسلی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم اسکولوں کی متعلقہ وزرا اور افسران کے ذریعے نگرانی کررہے ہیں اور گزشتہ دنوں جو اسکول ایس او پیز پر عملدرآمد نہیں کر رہے تھے انہیں بند کردیا گیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ آئندہ اس سے زیادہ بڑھ کر ٹیسٹ کیے جائیں گے، نگرانی کی جائے گی اور ایس او پیز پر عمل کیا جائے گا اور جو شرائط پر عملدرآمد نہیں کریں گے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: تعلیمی اداروں کا کھلنا اور والدین کی بڑھتی پریشانی!
علاوہ ازیں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا تھا کہ ملک بھر میں پرائمری اسکولز میں 3 کروڑ سے زیادہ بچے ہیں، چونکہ یہ بچے خود سے ایس او پیز پر عمل نہیں کرسکتے لہٰذا یہ اسکول انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ یقینی بنائیں طلبہ صحت کی ہدایات پر عمل کریں اور ماسک پہنیں۔
ساتھ ہی انہوں نے والدین کو تجویز دی تھی کہ اگر بچے کو بخار یا نزلہ زکام ہے تو اسے اسکول نہ بھیجا جائے، تاہم اگر اس طرح کا کوئی طالبعلم اسکول میں آتا ہے تو یہ انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ والدین سے رابطہ کرکے اسے دوبارہ گھر بھیجیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ والدین، اساتذہ اور اسکول انتظامیہ کی مشترکہ کوششوں سے ہی کووڈ 19 کے پھیلاؤ کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔