دنیا

وزیراعظم کا افغانستان کی تعمیرنو کیلئے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ

پاکستان، افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے افغان فریقین کے مابین طے پانے والے حل کی حمایت کرے گا، عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے جنگ کے بعد کے افغانستان کو تعمیرنو اور اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان سے افغانستان کی اعلیٰ کونسل برائے قومی مفاہمت کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ نے ملاقات کی۔

وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں وزیر اعظم عمران خان نے ڈاکٹر عبداﷲ عبداﷲ کا خیرمقدم کرتے ہوئے افغان امن عمل کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان کے دورے سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں ایک نئے باب کا اضافہ ہو گا۔

عمران خان نے افغانستان کے مسئلے کے حوالے سے اپنے دیرینہ موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کا کوئی فوجی حل نہیں بلکہ اس کا واحد حل سیاسی راستہ ہے۔

انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ بین الاقوامی برادری نے اس موقف کو تسلیم کر لیا ہے اور افغان امن عمل میں سہولت کے لیے پاکستان کے مثبت کردار کا بھی اعتراف کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، افغانستان کا سرپرست نہیں دوست بننا چاہتا ہے، وزیر خارجہ

انہوں نے کہا کہ امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدہ ان کوششوں میں ایک بڑا قدم ہے۔

وزیراعظم نے 12 ستمبر کو بین الافغان مذاکرات کے آغاز کے بارے میں میں اس امید کا اظہار کیا کہ افغان قیادت اس تاریخی موقع کو تعمیری انداز میں مل کر کام کرنے اور مشترکہ، وسیع البنیاد و جامع حل کے لیے بروئے کار لائے گی۔

انہوں نے کہا کہ تمام افغان فریقین کو فائر بندی کے لیے تشدد میں کمی لانے کے لیے کام کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے افغان فریقین کے مابین طے پانے والے حل کی حمایت کرے گا اور بعد ازاں تعمیرنو و اقتصادی ترقی کے راستے پر افغانستان کے ساتھ مکمل تعاون کرے گا۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان میں تجارت کے بے پناہ مواقع ہیں جنہیں باہمی فائدے کے لیے بروئے کار لانے کی ضرورت ہے، پاکستان افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں سہولت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ دوطرفہ تجارت و اقتصادی تعلقات اور عوامی رابطوں کو مضبوط بنانے کے لیے تمام کوششیں بروئے کار لائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وہ صدر اشرف غنی کی دعوت پر افغانستان کے اپنے دورے کے منتظر ہیں۔

مزید پڑھیں: جو عناصر خطے میں امن نہیں چاہتے ان پر نگاہ رکھنی ہو گی، وزیر خارجہ

واضح رہے کہ افغانستان کی قومی مفاہمت کی اعلیٰ کونسل کے چیئرمین اور ملک کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ گزشتہ روز تین روزہ دورے پر نور خان ایئر بیس پہنچے تھے، جہاں مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد اور افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق نے ان کا استقبال کیا۔

عبداللہ عبداللہ کے ہمراہ افغان قومی مصالحت کی اعلیٰ کونسل کے اہم اراکین سمیت اعلیٰ سطح کا وفد بھی پاکستان آیا۔

افغان رہنماؤں نے دفتر خارجہ میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی جس میں افغان امن عمل اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

منگل کو اسلام آباد میں انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹیڈیز میں افغان مفاہمتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ کے ہمراہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم افغانستان کی خود مختاری، سلامتی اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتے ہیں اور کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات پر یقین ہے کہ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ صرف اور صرف افغان ہی کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بین الافغان مذاکرات اور بات چیت کے نتیجے میں جو بھی اتفاق رائے ہوگا ہم پاکستانی عوام افغانستان کے عوام کی خواہش کو قبول کریں گے اور یہ ہمارے لیے اہم ہے۔

تقریب سے خطاب میں عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ پاکستان نے افغان مفاہمتی عمل میں سہولت کاری کر کے انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے دہشت گرد گروہوں کا سامنا کرتے ہوئے بھاری قیمت ادا کی ہے جو اب بھی بگاڑ پیدا کرنے والے عناصر کے طور پر فعال ہیں۔

انہوں نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ افغان حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات کا آغاز انتہائی اہم موقع ہے اور کہا کہ یہ جنگ کو پیچھے کرنے کی بہترین امید پیش کرتے ہیں۔