پاکستان

مسلم لیگ (ن) نے پارٹی رہنماؤں کو فوج ، متعلقہ ایجنسیوں کے حکام سے ملاقات سے روک دیا

اگر کوئی ملاقات قومی سلامتی یا آئینی ذمہ داریوں کیلئے ضروری ہو تو پارٹی قائد کی منظوری سے کی جائے گی، سیکریٹری جنرل احسن اقبال
|

مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی جانب سے گزشتہ ہفتے ہدایت کے بعد پارٹی نے باقاعدہ طور پر ایک ہدایت نامہ جاری کردیا جس کے تحت تمام رہنماؤں کو مسلح افواج، متعلقہ ایجنسیوں کے حکام سے ملاقات سے روک دیا گیا۔

نواز شریف کی طرف سے یہ ہدایت نامہ سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے جاری کیا۔

مزید پڑھیں: آل پارٹیز کانفرنس: جدوجہد عمران خان کے نہیں انہیں لانے والوں کیخلاف ہے، نواز شریف

احسن اقبال نے ہدایت نامے میں کہا کہ اگر کوئی ملاقات جو قومی سلامتی یا آئینی ذمہ داریوں کے لیے ضروری ہو تو پارٹی قائد کی منظوری سے کی جائے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے نواز شریف نے اراکین کو پارٹی قیادت کی پیشگی اجازت کے بغیر ملکی فوجی قیادت کے ساتھ انفرادی، نجی یا وفد کی سطح پر ملاقاتیں کرنے سے روک دیا تھا۔

سابق وزیر اعظم کی جانب سے ہدایت نامہ ایسے وقت پر جاری کیا گیا جب حالیہ دنوں میں فوج کے ترجمان نے انکشاف کیا تھا کہ سابق گورنر سندھ و لیگی رہنما محمد زبیر نے دو مرتبہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی اور نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی سیاسی اور قانونی پریشانیوں پر تبادلہ خیال کیا۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری کردہ سرکلر میں احسن اقبال نے کہا کہ پارٹی، پاکستان کی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے۔

مزید پڑھیں: لندن میں نواز شریف کی رہائش گاہ کے باہر مظاہرہ

انہوں نے کہا کہ ہمارا مؤقف مکمل طور پر ملک میں آئینی بالادستی کے لیے قومی مفادات پر مبنی ہے اور وہ سیاسی اور ذاتی تشویش سے بالاتر ہے۔

پارٹی کے سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ انہیں پارٹی قیادت کی طرف سے فوجی قیادت سے ملاقاتوں سے متعلق پارٹی پالیسیوں کو پہنچانے کی ہدایت کی گئی تھی۔

احسن اقبال نے کہا کہ ’مسلم لیگ (ن) کا پختہ خیال ہے کہ اس طرح کی ملاقاتیں اگرچہ نیک نیتی سے کی جاتی ہیں، غیر ضروری تنازعات کا سبب بن سکتی ہیں، ہم سب جانتے ہیں کہ مخصوص مفادات کی پیش کش اور سیاسی رہنماؤں کو بدنام کرنے کے لیے ایسی ملاقاتوں کے مندرجات کو منتخب طور پر لیک کیا جاسکتا ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’پیپلز پارٹی کی زیرقیادت میں کثیر الجہتی کانفرنس میں نواز شریف کے بیان کو پارٹی اور عوام کی طرف سے زبردست خراج تحسین ملا اور انہیں پارٹی قیادت کی طرف سے مضبوط اور اٹل حمایت کی توقع تھی جب ملک ’جمہوری بحران‘ سے گزر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کسی کو بھی این آر او نہیں دیں گے، شبلی فراز

واضح رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت اور اپوزیشن کے مابین تعلقات حالیہ دنوں میں مزید کشیدہ ہوگئے ہیں جب اپوزیشن نے کانفرنس کے انعقاد کے بعد حکومت کے خلاف وسیع تحریک چلانے کا اعلان کیا تھا اور سیاست میں فوج کی مداخلت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

21 ستمبر کو ہونے والی اس کانفرنس کے بعد، جس میں نواز شریف نے فوج میں سیاست میں مداخلت کرنے پر سخت تنقید کی تھی، سول ملٹری اجلاسوں سے متعلق متعدد انکشافات سامنے آئے تھے۔

دبئی کے صحرا میں مریخ جیسے شہر کی تعمیر کا منصوبہ

سائرہ بانو پشاور میں بولی وڈ اداکاروں کے گھروں کو میوزیم بنانے کے فیصلے پر خوشی سے سرشار

'سندھ میں تعلیمی اداروں میں 303 کورونا کیسز مثبت آئے'