پاکستان

افغان مفاہمتی کونسل کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ 3 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے

مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے ان کا استقبال کیا، عبداللہ عبداللہ، صدر مملکت اور وزیراعظم سمیت اہم شخصیات سےملاقات کریں گے، رپورٹ

افغانستان کی قومی مفاہمت کے لیے اعلیٰ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ 3 روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق نورخان ایئربیس پر وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد، افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندہ محمد صادق، افغانستان میں پاکستان کے سفیر منصور احمد خان اور وزرات خارجہ کی افغانستان ڈویژن کے ڈائریکٹر جنرل آصف میمن نے عبداللہ عبداللہ اور ان کے وفد کا استقبال کیا۔

عبداللہ عبداللہ کے ہمراہ ایک اعلیٰ سطح کا وفد بھی ہے جس میں قومی مفاہمت کے لیے اعلیٰ کونسل کے اہم اراکین بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان سے عجلت میں غیرملکی انخلا غیر دانشمندانہ اقدام ہوگا، وزیراعظم

واضح رہے کہ قومی مفاہمت کے لیے اعلیٰ کونسل کے چیئرمین کے طور پر ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کا یہ پہلا دورہ پاکستان ہے۔

30 ستمبر تک جاری رہنے والے اس 3 روزہ دورے میں عبداللہ عبداللہ، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان سے بھی ملاقات کریں گے۔

اس کے علاوہ وہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور دیگر اعلیٰ شخصیات سے بھی ملاقات کریں گے۔

مزید یہ کہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد میں بھی خطاب کریں گے۔

خیال رہے کہ اس دورے سے افغان امن عمل کا جائزہ لینے کے لیے وسیع امور پر تبادلہ خیال کا موقع میسر آئے گا جبکہ پاکستان اور افغانستان میں دوطرفہ تعلقات کے علاوہ عوامی سطح پر روابط کو تقویت ملے گی۔

واضح رہے کہ پاکستان مسلسل افغانستان کے فریقین کے درمیان بین الافغان مذاکرات کے آغاز اور ملک میں دیرپا امن و استحکام کے لیے افغان امن عمل کو آگے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتا ہے اور اس حوالے سے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کی پیشکش کرتا آیا ہے۔

اسی سلسلے میں گزشتہ ماہ افغان طالبان کے وفد نے ملا عبدالغنی کی قیادت میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔

علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ دنوں ہی افغانستان کے صدر اشرف غنی سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے افغان امن عمل کے لیے ایک بار پھر پاکستان کی پختہ حمایت کا اعادہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ان کی کوششوں سے امریکا۔طالبان امن معاہدہ اور بین الافغان مذاکرات کے آغاز کی صورت میں مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا اشرف غنی سے رابطہ، افغان امن عمل کیلئے پاکستان کی پختہ حمایت کا اعادہ

یاد رہے کہ 29 فروری کو امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے میں بین الافغان مذاکرات طے پائے تھے، اس وقت اس معاہدے کو 40 سال سے جاری جنگ میں امن کا بہترین موقع قرار دیا گیا تھا۔

ابتدائی طور پر یہ توقع کی جارہی تھی کہ 29 فروری کو معاہدے کے چند ہفتوں میں مذاکرات کا آغاز ہوجائے گا تاہم شروع سے ہی اس ٹائم لائن میں تاخیر کے باعث خلل پڑنا شروع ہوگیا تھا۔

تاہم بعد ازاں 12 ستمبر کو طالبان اور افغان حکومت کی مذاکراتی ٹیموں نے قطر کے دارالحکومت دوحا میں بین الافغان مذاکرات کے لیے ملاقاتیں کی تھیں۔

'پی ایم سی بغیر کونسل ممبران کے کام کررہا ہے'

جماعت اسلامی نے کراچی کو حقوق نہ ملنے پر 'قومی تباہی' کا خدشہ ظاہر کردیا

لاہور: 41 کنال پلاٹ کی نیلامی سے حکومت کو 5 ارب روپے کی آمدنی متوقع