منی لانڈرنگ، شوگر اسکینڈل: انکوائری ٹیم نے سلمان شہباز کو دوبارہ طلب کرلیا
منی لانڈرنگ اور شوگرملز کرپشن کی تحقیقات کرنے والے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سمیت دیگر اداروں پر مشتمل کمبائنڈ انوسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی) نے پاکستان مسلم لیگ (ن) صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے سلمان شہباز کو یکم اکتوبر کو دوبارہ طلب کرلیا۔
ایف آئی اے لاہور کی جانب سے جاری نوٹس کے مطابق ایف آئی اے، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے افسران پر مشتمل سی آئی ٹی منی لانڈرنگ اور مختلف شوگر ملز میں مالی غبن کی کریمنل انکوائری کر رہی ہے۔
سلمان شہباز کو جاری کیے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ سی آئی ٹی کی معلومات کے مطابق آپ کے پاس اس حوالے سے باخبر ہیں اور اسی سلسلے میں آپ کو اس سے پہلے 25 ستمبر کو طلب کیا گیا تھا لیکن آپ ہائی کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود پیش نہیں ہوئے۔
مزید پڑھیں:نیب نے شوگر سبسڈی اسکینڈل کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دے دی
نوٹس میں کہا گیا کہ آپ کو ایک مرتبہ پھر ایف آئی اے کے لاہور دفتر میں یکم اکتوبر 2020 کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا نوٹس دیا گیا ہے۔
ایف آئی اے نے نوٹس سابق وزیر اعلی شہباز شریف کے گھر میں وصول کروایا، جس میں کہا گیا کہ اگر آپ دوسری دفعہ بھی پیش نہ ہوئے تو قانونی کارروائی کی جائے گی۔
سلمان شہباز کو کہا گیا کہ آپ کی سرپرستی میں رمضان شوگر ملز لمیٹڈ اور العربیہ شوگر ملز لمیٹڈ میں کام کرنے والے مختلف عہدیداروں کے اکاؤنٹس میں 10.5 ارب کی خطیر رقم جمع ہونے کی وضاحت دیں۔
نوٹس میں مزید کہا گیا کہ آپ کو وضاحت کرنا پڑے گی کہ اکاؤنٹ میں بھیجے گئے 10.5 ارب روپے کے ذرائع کیا ہیں اور کہاں استعمال ہوئے۔
سلمان شہباز کو بتایا گیا کہ آپ کو اپنے کم تنخواہ لینے والے ملازمین کے بارے میں بھی وضاحت دینے ہوگی کہ کیوں اور کیسے انہوں نے اپنے بڑے بینک اکاؤنٹس کو منظم انداز میں رکھا اور ٹرانزکشن بھی کرتے رہے۔
سی آئی ٹی نے اپنے نوٹس میں کہا کہ سلمان شہباز کو رمضان شوگر ملز اور العربیہ شوگر ملز کے ڈائریکٹر یا سی ای و کے طور پر مالی معاملات پر جواب دینا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف کی ضمانت میں 28 ستمبر تک توسیع
خیال رہے کہ شہباز شریف کے بیٹوں اور اہلیہ سمیت دیگر اہل خانہ کے خلاف نیب نے لاہور کی احتساب عدالت میں منی لانڈرنگ کا ریفرنس دائر کردیا ہے۔
نیب نے 17 اگست کو احتساب عدالت میں شہباز شریف، ان کے دو بیٹوں اور کنبے کے دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا 8 ارب روپے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔
بعد ازاں 20 اگست کو لاہور کی احتساب عدالت نے شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس سماعت کے لیے منظور کیا تھا۔
ریفرنس میں بنیادی طور پر شہباز شریف پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ اپنے خاندان کے اراکین اور بے نامی دار کے نام پر رکھے ہوئے اثاثوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جن کے پاس اس طرح کے اثاثوں کے حصول کے لیے کوئی وسائل نہیں تھے۔
اس میں کہا گیا کہ شہباز خاندان کے کنبے کے افراد اور بے نامی داروں کو اربوں کی جعلی غیر ملکی ترسیلات ان کے ذاتی بینک کھاتوں میں ملی ہیں، ان ترسیلات زر کے علاوہ بیورو نے کہا کہ اربوں روپے غیر ملکی تنخواہ کے آرڈر کے ذریعے لوٹائے گئے جو حمزہ اور سلیمان کے ذاتی بینک کھاتوں میں جمع تھے۔
ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ شہباز شریف کا کنبہ اثاثوں کے حصول کے لیے استعمال ہونے والے فنڈز کے ذرائع کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہا۔
مزید پڑھیں:نیب کا سلمان شہباز کو انٹرپول کے ذریعے وطن واپس لانے کا فیصلہ
اس میں کہا گیا کہ ملزمان نے بدعنوانی اور کرپٹ سرگرمیوں کے جرائم کا ارتکاب کیا جیسا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعات اور منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں درج کیا گیا تھا اور عدالت سے درخواست کی گئی کہ انہیں قانون کے تحت سزا دے۔
اس معاملے میں لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کی ضمانت منظور کررکھی ہے جبکہ اسی معاملے میں گزشتہ دنوں لاہور کی احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز اور بیٹی رابعہ عمران کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے تھے۔
دوسری جانب شوگر کی تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں نیب نے جے آئی ٹی تشکیل دی تھی جو اسکینڈل میں شامل جہانگیر ترین سمیت دیگر ملزمان کے بارے میں تفتیش کررہی ہے۔
یاد رہے کہ نیب نے رواں ماہ کے اوائل میں شوگر سبسڈی اسکینڈل کی غیر جانبدرانہ، آزادانہ اور قانون کے مطابق تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی تھی۔
نیب نے اس حوالے سے جاری اعلامیے میں کہا تھا کہ مبینہ شوگر سبسڈی اسکینڈل کی غیر جانبدرانہ، آزادانہ، شفاف، میرٹ اور قانون کے مطابق تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:حکومت نے سلمان شہباز کی حوالگی کیلئے برطانیہ کو خط لکھ دیا
بیان میں کہا گیا تھا کہ ٹیم میں دو انویسٹی گیشن افسران، فنانشل ایکسپرٹ، لیگل کنسلٹنٹ، شوگر انڈسٹری کے معاملات کے بارے میں تجربہ رکھنے والے ایکسپرٹ، فرانزک ایکسپرٹ اور کیس افسر/ایڈیشنل ڈائریکٹر اور متعلقہ ڈائریکٹر شامل ہوں گے۔
تحقیقات کی نگرانی ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی کریں گے جبکہ چیئرمین نیب، ڈپٹی چئیرمین نیب، پراسیکیوٹر جنرل برائے احتساب اور ڈی جی آپریشنز مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ کا نیب ہیڈ کوارٹرز میں ماہانہ جائزہ لیا جائے گا۔
نیب کا کہنا تھا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تحقیقات کو شفاف، غیر جانبدارانہ اور میرٹ پر کام مکمل کرنے کے لیے تمام صوبوں سے چینی سبسڈی سے متعلق مکمل تفصیلات لینے کے علاوہ سیکیورٹیز ایکسچینج کمیشن آف پاکستان سے متعلقہ کمپنیوں کی مالی اور آڈٹ رپورٹس اور دیگر متعلقہ اداروں سے معلومات حاصل کرکے معاملہ کی تہہ تک پہنچا جائے گا۔