پہلی بار سیاہ فام فربہ خاتون 'ووگ' میگزین کے سرورق کی زینت
دنیا کے معروف فیشن میگزین 'ووگ' نے اپنی 85 سالہ تاریخ میں پہلی بار ایک فربہ سیاہ فام خاتون کو سرورق کی زینت بناکر منفرد اعزاز اپنے نام کرلیا۔
ووگ میگزین کو فیشن کے حوالے سے سب سے معتبر میگزین کا درجہ حاصل ہے، اس میگزین کو 1916 میں برطانیہ سے شروع کیا گیا تھا، بعد ازاں اس میگزین کے امریکا سمیت دیگر ممالک کے ایڈیشن کا آغاز بھی کیا گیا۔
ووگ میگزین پر ہمیشہ تنقید کی جاتی رہی ہے کہ وہ سفید فام، جسمانی طور پر پرکشش، دبلی پتلی اور خوبصورت خواتین کو سرورق پر جگہ دینے کی کوشش کرتا ہے اور اس میگزین پر ملازمین کے حوالے سے بھی صنفی تفریق کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔
میگزین انتظامیہ پر اعلیٰ عہدوں پر صرف خواتین اور وہ بھی سفید فام اور پرکشش نظر آنے والی خواتین کو تعینات کرنے جیسے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں اور ایسی تنقید کے بعد میگزین نے گزشتہ چند سال میں نمایاں تبدیلیاں کرتے ہوئے اب عمر رسیدہ، دبلی پتلی اور سیاہ فام خواتین کو بھی میگزین کے سرورق کی زینت بنانا شروع کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ووگ میگزین کی تاریخ میں پہلی بار 85 سالہ اداکارہ سرورق کی زینت
رواں برس جون میں ہی 'ووگ' نے پہلی بار ایک 85 سالہ خاتون کو سرورق کی زینت بنایا گیا تھا اور اب میگزین نے پہلی فربہ و سیاہ فام خاتون کو اپنی زینت بنایا ہے۔
ووگ میگزین کے اکتوبر کے شمارے کے لیے 32 سالہ امریکی گلوکارہ لیزو کو منتخب کیا گیا ہے، جو گزشتہ 85 سال میں پہلی فربہ اور سیاہ فام خاتون ہیں، جسے سرورق کی زینت بنایا جا رہا ہے۔
لیزو کو سرورق کی زینت بنائے جانے کے حوالے سے ووگ نے گلوکارہ کا انٹرویو بھی کیا، جس میں انہوں نے کھل کر سیاہ فام افراد اور خصوصی طور پر خواتین کے ساتھ امریکا میں ہونے والے امتیازی سلوک پر بات کی۔
لیزو نے انٹرویو کے دوران گزشتہ چند سال میں دنیا بھر میں خواتین کے حوالے سے ہونے والی مثبت تبدیلیوں کا اعتراف بھی کیا، تاہم ساتھ ہی کہا کہ ان تبدیلیوں کو غلط استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔
لیزو کے مطابق گزشتہ چند سال میں فربہ اور انتہائی موٹی خواتین کی جسامت کو قبول کرنے کے حوالے سے 'باڈی پوزیٹو' کی مہم بھی چلائی جا رہی ہے، تاہم حیران کن طور پر مذکورہ مہم میں سرگرم دکھائی دینے والی زیادہ تر لڑکیاں یا خواتین دبلی پتلی، اسمارٹ، پرکشش اور سیاہ فام ہوتی ہیں۔
لیزو کا کہنا تھا کہ 'باڈی پوزیٹو' مہم ہائی جیک ہوچکی ہے اور اسے غلط استعمال کیا جا رہا ہے اور مذکورہ مہم کو چلانے والی زیادہ تر خواتین اور لڑکیاں مہم کو کمرشل بنیادوں پر چلا رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: ووگ کی ایڈیٹر نے سیاہ فاموں کو مواقع نہ دینے پر معافی مانگ لی
فربہ سیاہ فام گلوکارہ کا کہنا تھا کہ لوگوں کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ 18 سال کی عمر کے بعد لڑکیوں میں جسمانی تبدیلیاں آتی ہیں، جن میں سے بعض خواتین فربہ یا موٹی ہوجاتی ہیں۔
گلوکارہ کے مطابق موٹی خواتین کو بھی ان کی تمام تر جسمانی خامیوں اور خوبیوں کے ساتھ قبول کیا جانا چاہیے اور انہیں ان کی جسمانی ساخت پر تنقید اور مذاق کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔
گلوکارہ لیزو نے ووگ کی جانب سے سرورق کی زینت بنائے جانے کے حوالے سے اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں بتایا کہ وہ اب تک کی پہلی فربہ اور سیاہ فام خاتون ہیں، جنہیں میگزین کی زینت بنایا جا رہا ہے۔
میگزین کی جانب سے پہلی بار فربہ سیاہ فام خاتون کو سرورق کی زینت بنائے جانے پر ووگ کو سراہا جا رہا ہے۔