یقیناً ہولی وڈ دنیا کی سب سے مشہور فلمی صنعت ہے مگر جب ایکشن فلموں کی بات ہو تو دیگر ممالک بھی یچھے نہیں۔
درحقیقت ہولی وڈ کے مقابلے میں دیگر ممالک کی ایکشن فلمیں کافی مختلف ہوتی ہیں اور دننیا بھر میں مقبول بھی ہوتی ہیں۔
اب یہ جیکی چن کی فلمیں ہوں، کورین یا دیگر۔
ایسی ہی چند بہترین ایکشن فلموں کے بارے میں جانیں جو ہولی وڈ سے نہیں مگر جب وہ ریلیز ہوئیں تو ان کے اثرات ہولی وڈ کی فلموں کے انداز پر بھی مرتب ہوئے۔
یقیناً یہ فہرست مزید طویل ہوسکتی ہے تو آپ کے خیال میں ان میں کن فلموں کے نام موجود نہیں، نیچے کمنٹس میں بتانا مت بھولیں۔
دی کلر (1989)
آپ کو ایکشن فلمیں پسند ہو یا نہ ہو، مگر اچھی فلمیں دیکھنا پسند ہے تو دی کلر کو ضرور دیکھیں۔
ہانگ کانگ کی اس فلم کی ہدایات معروف ڈائریکٹر جان وو نے دی تھیں جس کی کہانی ایک ایسے قاتل کے گرد گھومتی ہے جو اپنا آخری کام کرنے کے بعد خود جرائم پیشہ افراد کا ہدف بن جاتا ہے، جس سے بچنے کے لیے وہ ایک پولیس افسر کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔
ویسے تو اس کی کہانی کچھ ایسی نئی یا مسحور کن نہیں مگر سنے کے مقابلے میں دیکھنے پر اس فلم کا جادو نظر آتا ہے۔
جان وو کو ویسے بھی ایکشن فلموں کے حوالے سے جانا جاتا ہے اور اس فلم کے ایکشن سیکونس کا اثر بعد میں ہولی وڈ فلموں میں بھی دیکھنے میں آیا
ڈسٹرکٹ بی 13 (2004)
فرنچ فلموں میں عموماً معاشرتی کہانیوں کو زیادہ توجہ دی جاتی ہے یا یوں کہہ لیں آرٹ فلمیں ہوتی ہیں مگر ڈسٹرکٹ 13 باللکل ہٹ کر ہے۔
یہ 2 ایسے افراد کے گرد گھومتی ہے جو ایک نیوٹرون بم کو ناکارہ بنانے کی کوشش کررہے ہوتے ہیں جو ایک ڈرگ لارڈ کے قبضے میں ہوتا ہے۔
اس فلم کے ایکشن سیکونسز چوکا دینے والے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ اس کے بیشتر مناظر کو فلمانا ڈائریکٹر کے لیے چیلنج ثابت ہوا تھا کیونکہ انہیں سی جی آئی یا تاروں کے بغیر عکسبند کیا گیا تھا۔
اگر ہولی وڈ فلموں سے بیزاری محسوس کرتے ہیں تو یہ فلم آپ کو ضرور پسند آئے گی۔
اے بیٹر ٹومارو (1985)
اسے ہانگ کانگ ایک چند بہترین فلموں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے جو ایکشن کے مداحوں کے لیے کسی تحفے سے کم نہیں۔
یہ 2 بھائیوں کی کہانی ہے جس میں سے ایک پولیس اہلکار اور دوسرا گینگسٹر بن جاتا ہے، پھر جب وہ اپنے بھائی سے دوبارہ تعلق بڑھانے کی کوشش کرتا ہے تو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔
ان حالات میں اس کا ایک گینگسٹر دوست چاؤ یون فیٹ نے ادا کیا، مدد کے لیے سامنے آتا ہے۔
اس فلم نے دنیا بھر کی فلمی صنعتوں پر اثرات مرتب کیے اور چینی کلاسیک کی حیثیت بھی اختیار کرلی۔
اس فلم کے بعد ہی ایکشن فلموں میں ہیرو کی جانب سے خونریزی کے رجحان میں اضافہ ہوا جو اب بھی ہولی وڈ میں عام نظر آتا ہے۔
پولیس اسٹوری 3 : سپر کوپ (1992)
اس فلم کو ہولی وڈ ڈائریکٹر کوئنٹین ٹرانٹینو نے اپنی 2 دہائیوں کے دوران بننے والی پسندیدہ فلموں میں سے ایک قرار دیا تھا جو جیکی چن کی چند مقبول ترین ایکشن فلموں میں سے ایک ہے۔
جیکی چن کی پولیس اسٹوری سیریز کی اس فلم میں جیکی چن کا کردار انسپکٹر چن کوک ونگ کے گرد ہی گھومتی ہے جو ایک انڈر کور آپریشن میں مصروف ہوتا ہے مگر حالات اس وقت بگڑ جاتے ہیں جب اس کی گرل فرینڈ وہاں آجاتی ہے اور اسے اغوا کرلیا جاتا ہے۔
اس فلم کی کامیابی کے بعد جیکی چن بین الاقوامی سطح پر پہلے سے بہت زیادہ مقبول ہے بلکہ گلوبل سپراسٹار کا درجہ حاصل کرلیا۔
ایکشن، کامیڈی اور ڈرامے کا امتزاج یہ فلم دیکھنے والوں کو بھرپور تفریح فراہم کرتی ہے۔
اپ مین (2008)
ہانگ کانگ مارشل آرٹس فلموں کا گھر ہے تو وہاں سے دنیا بھر میں مقبول ہونے والی ایکشن فلموں کی تعداد زیادہ ہونے پر حیرت نہیں۔
اپ مین بھی ایسی ہی ایک فلم ہے جو چین اور جاپان کے درمیان جنگ کے عہد کو بیان کرتی ہے جس میں ایک مارشل آرٹ ماہر اپ مین کو دکھایا گیا ہے جو جاپانی افسران کو تربیت دینے کے لیے بمشکل راضی ہوتا ہے۔
یہ فلم درحقیقت یاپ مین کی زندگی سے متاثر ہے جو مارشل آرٹس کے گرینڈ ماسٹر اور بروس لی کے استاد بھی تھے۔
اپ مین کی مضبوط کہانی، اچھی ڈائریکٹر اور اداکاروں کی بہترین اداکاری نے اسے حالیہ وقتوں میں تیار کی جانے والی چند بہترین ایکشن فلموں میں سے ایک بنادیا ہے۔
اولڈ بوائے (2003)
اس کورین فلم کو بہترین مسٹری یا تھرلر فلم بھی قرار دیا جاسکتا ہے مگر ایکشن سے بھرپور ہونے کی وجہ سے یہ اس صنف کا بھی حصہ سمجھی جاسکتی ہے۔
یہ ایک ایسے شخص کی کہانی ہے جس کو پندرہ سال تک قید میں رکھا جاتا ہے اور ایک دن اچانک اسے وجہ بتائے بغیر رہا کردیا جاتا ہے۔
پوری فلم اس جستجو کے گرد گھومتی ہے کہ آخر کیوں اسے قید میں رکھا گیا، اس کا جو جواب سامنے آتا ہے وہ ذہن گھما دیتا ہے۔
فلم کی کہانی میں اتنی طاقت ہے کہ اسے دیکھتے ہوئے اسکرین سے نظریں ہٹانا مشکل ہوجاتا ہے۔
13 اساسنز (2010)
اس جاپانی سمورائی فلم کی کہانی 13 قاتلوں کے ایک گروپ کے گرد گھومتی ہے جو ایک خطرناک شخص کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔
یہ فلم بنیادی طور پر 1963 کی اسی نام سے بننے والی فلم کا ریمیک ہے مگر اوریجنل سے زیادہ بہتر ہے۔
ایکشن سیکونسز بہترین ہیں جبکہ دیگر ایکشن فلموں کے برعکس اس میں کہانی اور کرداروں کو بنانے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
اس فلم میں یہ خیال بھی رکھا گیا ہے کہ اسے دیکھنے والے بیزاری محسوس نہ کریں بلکہ لطف اندوز ہوں۔
دی ریڈ ریڈیمپشن (2011)
اس انڈونیشین فلم کا بارے میں سنا یا ہوسکتا ہے کہ اسے دیکھا بھی ہو جو دنیا کی چند بہترین ایکشن فلموں میں سے ایک سمجھی جاتی ہے۔
ایک مجرموں سے بھری عمارت میں سیکیورٹی اہلکاروں کا چھاپہ خود ان کے لیے موت کا گھیرا بن جاتا ہے۔
فلم کا ہیرو ایسا سیکیورٹی اہلکار ہے جو اپنے بھائی کو وہاں سے واپس لے جانے کا عہد کرکے آتا ہے جو مجرموں کا حصہ ہوتا ہے۔
فلم کی کہانی بہت سادہ ہے یعنی اچھے افراد کا برے لوگوں سے مقابلہ اور پوری فلم میں ایسا لگتا ہے کہ جیسے کسی ویڈیو گیم میں مقابلہ کیا جارہا ہے۔
مگر اس کے ایکشن مناظر دنگ کردینے والے ہیں خاص طور پر ایک ایسی عمارت جہاں موجود ہر فرد آپ کو قتل کرنا چاہتا ہے، اس میں کہانی کو کیسے دلچسپ انداز سے آگے بڑھایا جاتا ہے، وہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔
دی ریڈ 2 (2014)
اس فلم کا دوسرا حصہ پہلے سے بی زیادہ بہتر ہے جس میں کہانی پر بھی بھرپور توجہ دی گئی ہے۔
اس فلم میں ہیرو انڈر کور کام کرکے ملزمان کے خلاف ثبوت تلاش کرتا ہے اور فلم کی کہانی پہلے حصے کے فوراً بعد سے ہی آگے بڑھائی گئی ہے۔
اس فلم کے ایکشن مناظر بھی پہلے حصے سے زیادہ بہتر اور زیادہ خونریز ہیں اور اگر یہ کہا جائے کہ یہ دنیا کی ہر دور کی بہترین ایکشن فلموں میں سے ایک ہے تو غلط نہیں ہوگا۔
فلم کی کہانی کچھ ایسے پیچیدہ انداز سے آگے بڑھتی ہے کہ دیکھنے والے کے لیے اسکرین سے نظریں ہٹانا مشکل ہوجاتا ہے۔
ایک شہر کو کنٹرول کرنے والے گینگسٹر اور ان کے بکھیرے کی یہ داستان اگر اب تک نہیں دیکھی تو ضرور دیکھ لیں۔
ہارڈ بوائلڈ (1992)
جان وو کی یہ فلم ان کے ہولی وڈ میں قدم رکھنے سے پہلے ہانگ کانگ میں تیار کی گئی تھی جس میں ان کے پسندیدہ اداکار چاؤ یون فیٹ نے ہی مرکزی کردار ادا کیا تھا۔
یہ فلم ایک پولیس اہلکار کے گرد گھومتی ہے جو ایک انڈر کور اہلکار کے ساتھ مل کر ایک اسمگلر گروپ کو پکڑنے کی کوشش کرتا ہے۔
اس فلم میں ایکشن کے ساتھ ساتھ کہانی اور کرداروں پر بھرپور توجہ دی گئی ہے جو دیکھنے والوں کے لیے زیادہ جذباتی تجربہ ثابت ہوتا ہے۔
ایکشن سیکونسز سانسیں روک دینے کے حد تک بہترین ہیں اور اب بھی اسے ہانگ کانگ کی چند بہترین فلموں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے جو ایکشن کے مداحوں کے لیے کسی تحفے سے کم نہیں۔
دی مین فرام نو ویئر (2010)
یہ جنوبی کوریا کی ایسی ایکشن تھرلر فلم ہے جس کو دیکھنا بھی ایکشن کے مداحوں کے لیے ضروری ہے۔
اس فلم میں ایک سابق اسپیشل ایجنٹ کو دکھایا گیا ہے جو ایک منشیات کے ریکٹ کو توڑنے کی کوشش کررہا ہوتا ہے جس کے دوران وہ ڈرگ اسمگلر کی معصوم بیٹی کو اپنے والدین کی لڑائی سے بھی باتا ہے۔
وہ اس وقت حرکت میں آتا ہے جب 6 سال کی یہ بچی اغوا ہوجاتی ہے اور اس کے بعد کہانی آگے بڑھنے لگتی ہے۔
پرانے طرز کی کہانی سے قطع نظر اس کے ایکشن سیکونسز بہت خوبصورتی سے فلمائے گئے ہیں اور دیکھنے والوں کے دلوں میں جگہ بنالیتے ہیں۔
اے بٹر سوئٹ لائف (2003)
یہ ایک اور کورین فلم ہے جس میں مرکزی کردار اپپنے گینگسٹر باس کی بیوی سے محبت کرنے لگتا ہے جسے درحقیقت اس پر نظر رکھنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
مگر جب اسے معلوم ہوتا ہے کہ اس خاتون کا کسی اور سے افیئر ل رہا ہے تو وہ اس شخص پر تشدد اور الگ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔
مگر یہ فیصلہ اس کے زوال کا باعث بن جاتا ہے اور گینگسٹر اسے زندہ دفن کردیتا ہے جس کے بعد وہ انتقال لینے کا فیصلہ کرتا ہے۔
اس کے بعد قتل و غارت کا سلسلہ شروع ہوتا ہے جو وم کو اپنے اقدامات پر پچھتانے پر مجبوور کرتا ہے اور دیکھنے والوں کے لیے اس فلم کو بہترین بناتا ہے۔
اونگ بک (2003)
تھائی لینڈ کی یہ فلم مارشل آرٹ کے ماہر ٹو جا کے کیرئر کے آغاز ثابت ہوئی جو ایک گاؤں سے ایک مقدس چیز کی چوری اور اس کی واپسی کے گرد گھومتی ہے۔
اس فلم کے ایکشن سیکونش مارشل آرٹ سے بھرپور تھے اور دنیا بھر میں لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے، خاص طور پر ون آن ون فائٹ کو بہترین انداز سے فلمایا گیا۔
اس فلم کی کامیابی کے بعد اس کے پریکوئلز اور سیکوئلز بھی بنے جو اپنی جگہ منفرد تھے مگر اونگ بک کو پھر بھی سب میں بہترین قرار دیا جاتا ہے۔
ایکسائلڈ (2006)
ہانگ کانگ کی اس فلم میں ایک سابق گینگسٹر کو مارنے کے لیے 4 قاتلوں کو مکاؤ بھیجا جاتا ہے اور یہ سب اس گینگسٹر جونی وو کے بچپن کے دوست اور وفادار ہوتے ہیں۔
اس کے بعد فلم کی پیچیدہ کہانی متعدد نشیب و فراز سے گزرتی ہے جو ناظرین کی توجہ کسی اور جانب بھٹکنے نہیں دیتی۔
فلم کے ایکشن سیکونسز بھی دنگ کردینے والے ہیں خاص طور شوٹنگ کے سیکونس جبکہ ایکشن کے ساتھ ساتھ فلم کی کہانی بھی اسے بہترین بناتی ہے۔
کروچنگ ٹائیگر ہیڈن ڈراگون (2000)
ڈائریکٹ آنگ لی کی یہ مارشل آرٹ فلم 7 آسکر ایوارڈز کے لیے نامزد ہوئی تھی جس میں بہترین فلم کی نامزدگی بھی شامل ہے۔
یہ امریکا میں سب سے زیادہ کمائی کرنے والی غیرملکی فلم بھی ہے جس میں چاؤن یون فیٹ اور مچل یو نے مرکزی کردار ادا کیے تھے۔
اس کے فائٹ سینز اور بانس کے جنگلات میں تعاقب کے سیکونسز اب بھی اسے چند بہترین ایکشن فلموں میں سے ایک بناتے ہیں۔
ہیرو (2002)
اس فلم کی کہانی قدیم چین کے عہد کو بیان کرتی ہے جس میں ایک گمنام فائٹر (جیٹ لی) نے شہنشاہ کے 3 سب سے خطرناک دشموں کو شکست دی۔
جب یہ گمنام فائٹر قاتلوں سے اپنی جنگوں کی داستان بیان کرتا ہے تو شہنشاہ کی جانب سے تفصٰلات بیان کرنے کا کہنا جاتا ہے۔
جب وہ تفصیل بتاتا ہے تو شنہنشاہ کی جانب سے ان داستانوں کی صداقت کو چیلنج کیا جاتا ہے اور کہانی ایک دلچسپ موڑ پر پہنچ جاتی ہے۔
فلم کے ایکشن سیکونسز ہر مارشل آرٹ کے مداح کے لیے کسی تحفے سے کم نہیں۔
دی نائٹ کمز فار اس (2018)
انڈونیشیا کی ایک اور فلم جو ایکشن کے مداحوں کوو ضرور دیکھنی اہیے جس میں دی ریڈ کے اسٹارز جو تسلیم اور ایکو اویس ایک بار پھر اکٹھے ہوئے۔
اس فلم میں وہ 2 سابق دستوں کے روپ میں نظر آئے اور اس کی کہانی دھوکے بازی اور گر کر دوبارہ دوبارہ اٹھنے کا سبق دیتی ہے۔
اس فلم کو دیکھنشا شروع کریں تو جب تک ختم نہیں ہوتی اس سے نظر ہٹانا ممکن نہیں ہووتا بلکہ کئی بار دیکھنے پر بھی مجبور کرسکتی ہے۔
یہ فلم درحقیقت دی ریڈ سے بھی زیادہ خونریز ہے جس میں جو تسلیم ایک گینگ کے انفارسر کا کردار ادا کررہے ہیں اور ایک گاؤں میں قتل عام کے بعد وہ ایک ننھی بچی کو مارنے سے اناکر کردیتے ہیں۔
یہ گینگ اس سے زیادہ خوش نہیں ہوتا مگر وہ اس بچی کو بچانے کا عزم کرلیتے ہیں، جس کے بعد ان کے پیچھے قاتل پڑ جاتے ہیں جن میں سے ایک ایکو اویس بھی ہوتے ہیں۔
اس سے آگے کیا ہوتا ہے وہ تو فلم دیکھ کر ہی جان سکیں گے مگر ایکشن فلمیں پسند ہے تو اس کو بھی اپنی فہرست کا حصہ بنالیں۔