پہلی بار ایک ایئرپورٹ پر کورونا کو سونگھنے والے کتے تعینات
کورونا وائرس کا سونگھ کر سراغ لگانے کی تربیت حاصل کرنے والے کتوں نے فن لینڈ کے ہیلنسکی ایئرپورٹ پر کام کا آغاز کردیا ہے۔
حکام کو توقع ہے کہ اس منصوبے کے تحت کتے اپنی حساس ناک سے وائرس سے متاثر فرد کی شناخت کے عمل کو تیز کردیں گے۔
ہیلنسکی ایئرپورٹ کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ یہ اس منصوبے میں شامل کیے جانے والا پہلا ایئرپورٹ ہے جس کے لیے چند کتوں کو کووڈ 19 کو سونگھنے کی تربیت دی گئی جبکہ روایتی ٹیسٹنگ کا نظام بھی موجود رہے گا۔
ڈائریلٹر یولا لیٹی جیف نے بتایا کہ ہم اس خیال کے بانی ہیں کیونکہ جہاں تک ہمیں علم ہے کسی اور ایئرپورٹ میں کتوں کو اتنے بڑے پیمانے پر کووڈ 19 کے مریضوں کی شناخت کے لیے استعمال کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس منصوبے پر مطمئن ہیں اور یہ کووڈ 19 کو شکست دینے کے اقدامات میں ایک اضافی قدم ثابت ہوگا۔
متعدد تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ کتے سو فیصد حد تک اس وائرس کو سونگھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور یہ کسی علامت کے نمودار ہونے سے قبل ہی وائرس کو سونگھ سکتے ہیں۔
مئی میں ہیلنسکی یونیورسٹی کے جانوروں کے شعبے کے ایک تحقیقی گروپ نے ابتدائی تجربات کے دوران کتوں کو اس وائرس کی بو سونگھنے کی تربیت فراہم کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ کتے کووڈ 19 کے موجودہ ٹیسٹوں سے بھی زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
جولائی میں جرمنی کی یونیورسٹی آف ویٹرنری میڈیسین ہانوور، ہانوور میڈیکل اسکول اور جرمن آرمڈ فورسز کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ اگر کتوں کو مناسب تربیت فراہم کی جائے تو وہ انسانی تھوک کے نمونوں سے کورونا وائرس کی شناخت 94 فیصد حد تک درست طریقے سے کرسکتے ہیں۔
ہیلنسکی ایئرپورٹ میں موجود کتے اب تک وہاں کسی ایسے فرد سے براہ راست تعلق میں نہیں آتے جن میں وہ وائرس کو پکڑنے کی کوشش کرتے ہیں بلکہ یہ ٹیسٹ کھ مختلف اور رضاکارانہ طور پر ہوتا ہے۔
اس مقصد کے لیے کسی فرد کی جلد پر ایک وائپ پھیرا جاتا ہے اور پھر کپ میں پھینک دیا جاتا ہے، جس کے بعد وہ کتوں کے حوالے کردیا جاتا ہے۔
اس طریقہ کار کا مقصد کتوں کو سنبھالنے والوں کو بیماری سے بچانا بھی ہے۔
ان ٹیسٹوں میں شامل افراد کی شناخت چھپائی جاتی ہے اور اگر کسی کا ٹیسٹ مثثبت ہو تو پھر اس کا معمول کا کورونا ٹیسٹ ہوتا ہے تاکہ تصدیق کی جاسکے کہ نتیجہ درست ہے۔
اس مقصد کے لیے کتوں کو ایک ادارے وائز نوز کی جانب سے تربیت فراہم کی گئی جن کے ساتھ ہیلنسکی یونیورسٹی کی ویٹرنری فیکلٹی کی پروفیسر اینا ہیلم بورکمین بھی شامل تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ دیکھا جاسکے کہ کتے کس حد تک ایک مصروف ماحول میں بو کو شناخت کرسکتے ہیں۔
اسی طرح یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ کتوں کی شناخت کرنے کی کارکردگی کس حد تک روایتی کورونا ٹیسٹوں سے مقابلہ کرسکتی ہے، اگر یہ کامیاب رہا تو اس کا اطلاق دیگر مقامات پر بھی کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کے لیے کتوں کا استعمال بہترین ہے کیونکہ ان کی تربیت پر زیادہ خرچہ نہیں ہوتا اور ایک منٹ میں وہ نتیجہ بھی بتادیتے ہیں۔
کتوں کو پہلے ہی دھماکا خیز مواد، منشیات اور گمشدہ افراد کی تلاش کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور یہ ان کے لیے ایک نیا کام ہے۔