پاکستان

جماعت کا کوئی رکن آئندہ عسکری قیادت سے غیر اعلانیہ ملاقات نہیں کرے گا، نواز شریف

حالیہ واقعات سے ایک بار پھر ثابت ہوتا ہے کہ کس طرح بعض ملاقاتیں سات پردوں میں چھپی رہتی ہیں اور کس طرح بعض کی تشہیر کرکے مرضی کے معنی پہنائے جاتے ہیں، سابق وزیراعظم

سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے پارٹی کے اراکین کو عسکری قیادت سے کسی سطح پر کوئی ملاقات نہ کرنے کی ہدایت کردی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹس کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ 'حالیہ واقعات سے ایک بار پھر ثابت ہوتا ہے کہ کس طرح بعض ملاقاتیں سات پردوں میں چھپی رہتی ہیں اور کس طرح بعض کی تشہیر کرکے مرضی کے معنی پہنائے جاتے ہیں، یہ کھیل اب بند ہوجانا چاہیے۔'

انہوں نے کہا کہ 'آج میں اپنی جماعت کو ہدایات جاری کر رہا ہوں کہ آئین پاکستان کے تقاضوں اور خود مسلح افواج کو اپنے حلف کی پاسداری یاد کرانے کے لیے آئندہ ہماری جماعت کا کوئی رکن انفرادی، جماعتی یا ذاتی سطح پر عسکری اور متعلقہ ایجنسیوں کے نمائندوں سے ملاقات نہیں کرے گا۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'قومی دفاع اور آئینی تقاضوں کے لیے ضروری ہوا تو جماعتی قیادت کی منظوری کے ساتھ ایسی ہر ملاقات اعلانیہ ہوگی اور اسے خفیہ نہیں رکھا جائے گا۔'

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف سے ملاقات نواز شریف یا مریم نواز کی درخواست پر نہیں کی، محمد زبیر

ترجمان پاک فوج نے کیا کہا تھا؟

گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے نجی چینل 'اے آر وائی' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'چیف آف آرمی اسٹاف سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما محمد زبیر نے دو مرتبہ ملاقات کی، ایک ملاقات اگست کے آخری ہفتے اور دوسری ملاقات 7 ستمبر کو ہوئی'۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'دونوں ملاقاتیں ان کی درخواست پر ہوئیں اور ان میں ڈی جی آئی ایس آئی بھی موجود تھے'۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ 'دونوں ملاقاتوں میں انہوں نے مریم نواز اور نواز شریف صاحب سے متعلق بات کی، ان ملاقاتوں میں آرمی چیف نے واضح کیا کہ ان کے قانونی مسائل پاکستان کی عدالتوں میں حل ہوں گے'۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما کی آرمی چیف سے ملاقات سے متعلق انہوں نے مزید کہا تھا کہ 'ان کے سیاسی مسائل پارلیمنٹ میں میں حل ہوں گے اور فوج کو ان معاملات سے دور رکھا جائے گا'۔

مزید پڑھیں: محمد زبیر نے نواز شریف،مریم نواز سے متعلق آرمی چیف سے دو ملاقاتیں کیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

لیگی رہنما محمد زبیر کی وضاحت

بعد ازاں نجی ٹی وی 'جیو نیوز' کے پروگرام 'آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ' میں بات کرتے ہوئے محمد زبیر نے کہا کہ 'جنرل قمر جاوید باجوہ سے میرے تعلقات اسکول، کالج کے دور سمیت 40 سے زیادہ عرصے سے ہیں'۔

ملاقات کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے ملاقات کے آغاز میں ہی واضح کردیا تھا کہ میں یہاں ذاتی، پارٹی یا پھر شہباز شریف، مریم نواز یا نواز شریف کسی کے لیے کوئی ریلیف لینے نہیں آیا اور مجھے کسی نے نہیں بھیجا'۔

رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ 'میں نے مسلسل دو باتیں بتائیں کہ میں ریلیف لینے یا کسی کے کہنے پر یہاں نہیں آیا اور بحث زیادہ تر معیشت پر تھی'۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 'آرمی چیف سے حکومت گرانے یا اپنے کردار ادا کرنے کے لیے کوئی بات نہیں کی بلکہ میں نے معیشت پر اعداد و شمار کے ساتھ بات کی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پہلی ملاقات میں ڈی جی آئی ایس آئی موجود نہیں تھے تاہم دوسری ملاقات میں وہ موجود تھے لیکن وہ میری درخواست نہیں تھی'۔

سابق گورنر نے کہا کہ 'مریم نواز، نواز شریف یا شہباز شریف نے مجھے آرمی چیف سے ملاقات کرنے کی کوئی درخواست نہیں کی'۔

شیخ رشید کا دعویٰ

قبل ازیں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے بیان پر کہا تھا کہ عسکری قیادت (آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی) سے مسلم لیگ (ن) کی ایک نہیں 2 ملاقاتیں ہوئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عسکری قیادت سے مسلم لیگ (ن) کی ایک نہیں 2 ملاقاتیں ہوئیں، شیخ رشید

وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ پہلی ملاقات 5 گھنٹے جبکہ دوسری سوا 3 گھنٹے ہوئی اور اس روبرو (ون ٹو ون) ملاقات میں خواجہ آصف اور احسن اقبال نے آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات کی، میں نے اپنی کتاب دینی تھی اس لیے میں نے وہاں سے نکل جانا مناسب سمجھا اور وہاں آخری بندہ میں ہی تھا جبکہ یہ دونوں تھے جو آرمی چیف اور جنرل فیض حمید سے مذاکرات کر رہے تھے۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز نے میڈیا سے گفتگو کی تھی جس میں صحافی کی جانب سے جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں سیاسی رہنماؤں کے لیے عشائیے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے اس عشائیے سے لاعلمی کا اظہار کیا تھا، ساتھ ہی انہوں نے نواز شریف کے کسی نمائندے کی آرمی چیف سے ملاقات کی بھی تردید کی تھی۔

اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے انعقاد سے چند دن قبل حکومتی اور اپوزیشن سیاسی رہنماؤں کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سے ملاقات ہوئی تھی، جس میں فوجی قیادت نے سیاسی رہنماؤں سے کہا تھا کہ سیاست آپ کا کام ہے لہٰذا فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے۔