اسلام آباد میں جیل کی تعمیر کا فیصلہ عدلیہ کے سپرد
اسلام آباد: حکومت نے وفاقی دارالحکومت میں زیرتعمیر جیل کے مستقبل کا فیصلہ عدلیہ کے سپرد کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں شامل ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ اگرچہ کابینہ کے گزشتہ اجلاس میں زیر تعمیر عمارت کو ختم کرنے کے لیے فیصلہ کیا گیا تھا تاہم ججز کمیٹی کی جانب سے انہیں یہ پیغام موصول ہوا کہ عدلیہ اسلام آباد میں ایک جیل قائم کرنا چاہتی ہے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی رکھنے کو غیر آئینی قرار دے دیا
انہوں نے مزید بتایا کہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ حکومت جو خود کے ماحول دوست ہونے کا دعوی کرتی ہے وہ گرین ایریا میں جیل کی تعمیر کی اجازت نہیں دے سکتی لہذا یہ معاملہ فیصلے کے لیے ججز کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔
علاوہ ازیں ایک اعلامیہ میں کہا گیا کہ اجلاس کے دوران کابینہ کو سپریم کورٹ کی ہدایات سے متعلق آگاہ کیا گیا لیکن اجلاس کا یہ موقف تھا کہ گرین ایریا میں تعمیرات پر کابینہ کا نقطہ نظر واضح ہے۔
اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ جیل کی تعمیرات سے متعلق تمام حقائق عدالت عظمی کے سامنے پیش کیے جائیں گے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ ہفتے ہونے والے کابینہ اجلاس میں جیل کو منہدم کرنے کا فیصلہ کردیا گیا تھا جس پر پہلے ہی ڈیڑھ ارب روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی 114 جیلوں میں گنجائش سے 19 ہزار قیدی زیادہ ہیں، محتسب
وزیر اطلاعات شبلی فراز نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایچ-16 میں گرین ایریا میں جیل کی غیرقانونی تعمیر کو ریگولارائز نہیں کیا جائے کیونکہ پاکستان تحریک انصاف کا فلسفہ ہے کہ سبز علاقوں کا تحفظ کیا جائے۔
انہوں نے کہا تحا کہ جیل کے ڈھانچے کو توڑا جائے گا اور اسے دارالحکومت میں کسی متبادل جگہ پر بنایا جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت ان افسران کے خلاف تحقیقات بھی کرے گی جنہوں ںے دار الحکومت کے سبز علاقے میں جیل کی تعمیر کی اجازت دی۔