حکومت سندھ نے وفاق کا ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ مسترد کردیا
حکومت سندھ نے وفاقی حکومت کی جانب سے جان بچانے والی ادویات سمیت ضروی دواؤں کی قیمتوں میں اضافے کو مسترد کردیا۔
وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے اپنے بیان میں کہا کہ جان بچانے والی 94 ادویات کی قیمت بڑھانا لوگوں کے ساتھ ناانصافی کرنے کے برابر ہے جبکہ قیمتوں میں اضافے سے لگتا ہے کہ وفاقی حکومت فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے سامنے خود کو بے بس سمجھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقتدار لوگوں کی حفاظت کے وعدے پر ملتا ہے اور لوگوں کی حفاظت میں صحت بھی شامل ہے، وفاقی حکومت اپنے فیصلوں سے لوگوں کے تحفظ کا فرض نہیں نبھا رہی۔
ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ حکومت پر دواساز کمپنیوں کے ساتھ مذاکرات کرنا اور اپنی بات منوانا لازمی تھا جبکہ وفاقی حکومت قیمتوں میں اضافہ سبسڈی کے ذریعے بھی اٹھا سکتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: 94 ادویات کی قیمتوں کو مناسب سطح پر کردیا گیا ہے، معاون خصوصی صحت
ان کا کہنا تھا کہ زندگی بچانے والی ادویات کی قیمت کے معاملے پر حکومت اپنی نااہلی چھپا رہی ہے، فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے ساتھ آبادی، تعداد و استعمال کی بنیاد پر بھی بات ہوسکتی تھی جبکہ ٹیکسز میں چھوٹ دے کر بھی فارماسیوٹیکل کمپنیوں کو قیمتوں پر کنٹرول کرنے کا پابند بنایا جاسکتا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی کابینہ نے 94 ادویات کی مناسب قیمت مقرر کرنے کی منظوری دی تھی۔
اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا تھا کہ جن ادویات کی قیمتیں مناسب سطح پر لانے کی منظوری دی گئی ان میں زندگی بچانے والی، بلڈ پریشر، مرگی، کینسر، امراض قلب کی دوائیں بھی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے ہدایت کی کہ یہ قیمتیں 30 جون 2021 تک منجمد رہیں گی۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ وزارت قومی صحت نے سالانہ کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کے مطابق دوا ساز کمپنیوں کو انتہائی اہم ادویات کی قیمتوں میں 7 فیصد جبکہ غیر اہم ادویات کی قیمتوں میں 10 فیصد اضافہ کرنے کی اجازت دے دی تھی۔
مزید پڑھیں: وزارت صحت کی ادویات کی قیمتوں میں 10 فیصد تک اضافے کی اجازت
ڈرگ پالیسی 2018 کے تحت سالانہ کنزیومر پرائس انڈیکس کے مطابق دوا ساز کمینیاں انتہائی اہم ادویات کی قیمتوں میں 7 فیصد جبکہ غیر اہم ادویات کی قیمتوں میں 10 فیصد اضافہ کر سکتی ہیں۔
تاہم تمام ادویات رواں ماہ کے آخر تک پرانی قیمتوں پر ہی دستیاب رہیں گی کیونکہ دوا ساز کمپنیوں نے عوام کو ریلیف دینے کے حکومتی اقدامات میں ساتھ دینے کے لیے مالی سال کی ابتدائی سہ ماہی میں ادویات کی قیمتیں نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا۔