ایس ای سی پی نے ڈیٹا لیک ہونے پر 8 ملازمین کو نوٹسز جاری کردیے
اسلام آباد: سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی) نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات جنرل (ر) عاصم باجوہ کے اہلِ خانہ کا ڈیٹا لیک ہونے پر اپنے 8 افسران کو شو کاز نوٹس اور 2 ملازمین کو انتباہی مراسلہ بھجوادیا ہے۔
ایس ایس سی پی کمیشن کی 19 ستمبر کو ہونے والے ایک اجلاس کی سفارشات کے مطابق اظہار وجوہ کا نوٹس پیر کے روز جاری ہونا تھا لیکن کمیشن کے ہیومن ریسورس ڈپارٹمنٹ کے اخری لمحات میں کیے گئے فیصلے کے مطابق نوٹسز کی لا ڈپارٹمنٹ سے جانچ پڑتال کے لیے ایک اور روز مؤخر کردیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ معاملہ وزیر آبی وسائل فیصل واڈا نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اٹھایا انہوں نے ان خدشات کا اظہار کیا کہ کمیشن سے حساس معلومات چوری کرنے سے متعلق معاملے پر ایس ای سی پی کی کارروائی کو ملتوی کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'وزیراعظم نے معاون خصوصی اطلاعات کا استعفیٰ منظور نہیں کیا، کام جاری رکھنے کی ہدایت'
حکومتی ذرائع کے مطابق فیصل واڈا نے کہا کہ اس معاملے سے سرکاری ڈیٹا رکھنے کے حوالے سے خامیوں، کمزوریوں کا انکشاف ہوا ہے اور خدشہ ظاہر کیا کہ قومی مفاد کے دیگر گئی اہم معاملوں کی طرح اس کی انکوائری کو بھی فائلوں کے نیچے دفن کیا جاسکتا ہے۔
تاہم وزیراعظم نے کابینہ کو یقین دہانی کروائی کہ کیس قانونی ضرورتوں کے مطابق آگے بڑھ رہا ہے اور حکومت کسی معاملے میں کسی ریگولیٹری ادارے میں مداخلت یا دباؤ ڈالنے پر یقین نہیں رکھتی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ کابینہ اجلاس کے بعد ایس ای سی پی چیئرمین نے وزیراعظم سے ملاقات کی جو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی سربراہی بھی کرتے ہیں تا کہ ڈیٹا لیک کے حوالے سے انکوائری میں پیش رفت کے بارے میں پوچھا جاسکے۔
خیال رہے کہ ایس ای ای پی سمیت تمام ریگولیٹری باڈیز اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ماتحت ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی کا معاون خصوصی اطلاعات کے خلاف الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ
چیئرمین ایس ای سی پی عامر خان نے وزیراعظم کو بتایا کہ ایس ای سی پی کمشنر سعدیہ خان کی سربراہی میں قائم فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر اظہار وجوہ کے نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایس ای سی پی کمیشن کی جانب سے ان افراد کے خلاف کہ جنہیں اظہار وجوہ کے نوٹسز جاری کیے گئے کیس کی سماعت کے بعد مکمل رپورٹ باضابطہ طور پر جمع کروائی جائے گی۔
ایس ای سی پی کے ایچ آر ڈپارٹمنٹ سے 8 ملازمین کو اظہار وجوہ کے نوٹسز جاری ہوئے جن میں ایڈیشنل ڈائریکٹر برائے مارکیٹ سرویلنس ڈپارٹمنٹ ارسلام ظفر بھی شامل ہیں۔
نوٹس کے مطابق ارسلام ظفر نے جولائی کے آخری ہفتے میں مبینہ طور پر معاون خصوصی عاصم باجوہ اور ان کے اہلِخانہ کی ذاتی معلومات تک غیر مجاز رسائی کی جس میں ان کے شناختی کارڈ نمبرز بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کے معاون خصوصی عاصم سلیم باجوہ کا مستعفی ہونے کا فیصلہ
ان پر ایس ای سی پی ایچ ار مینوئل کی خلاف ورزی ا الزام لگایا گیا ہے اور اس فعل وجوہات بتانے اور اپنے خلاف لگے الزامات پر ایس ای سی کو مطمئن کرنے کا کہا گیا۔
دیگر افراد جنہیں نوٹسز جاری کیے گئے ان میں آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کے جوائنٹ ڈائریکٹر زاہد حسین، ڈپٹی ڈائریکٹر آئی ٹی حسین سروش، اسسٹنٹ جوائنٹ ڈائریکٹر آئی ٹی محمد سہیل، ڈپٹی ڈائریکٹر آئی آئی حماد احمد، اسسٹنٹ جوائنٹ ڈائریکٹر صادق شاہ، کمپنیز رجسٹر افسران (سی آر او) ابیل علی عابد، اے جے ڈی، سی آر او اور سید جمال زیدی، اے جے ڈی، سی آر او شامل ہیں۔