پاکستان

کراچی کے ریسٹورنٹس نے کمیشن بڑھانے پر فوڈ پانڈا کا بائیکاٹ کردیا

اگر غیر منصفانہ طریقے جاری رہے تو مستقل بنیادوں پر فوڈ پانڈا کے ساتھ کام کرنا چھوڑ دیں گے، اے پی آر اے

آل پاکستان ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن (اے پی آر اے) نے عارضی طور پر فوڈ پانڈا کے 'غیر اخلاقی طریقوں' کے باعث موبائل فوڈ ڈیلیوری سروس کے ساتھ اپنی خدمات کو عارضی طور پر معطل کردیا۔

اس بائیکاٹ میں 200 کے قریب ریسٹورنٹس شامل ہیں اور یہ 15 ستمبر سے اب تک جاری ہے۔

اے پی آر اے نے یہ بائیکاٹ ڈیلیوری سروس کی جانب آن لائن کمیشن 18 فیصد سے بڑھا کر 35 فیصد کرنے کے مطالبے کے جواب میں کیا۔

فوڈ پانڈا کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) محمد نعیم صدیقی کو ارسال کیے گئے شکایتی خط میں چیئرمین اے پی آر اے نے اراکین کے تحفظات سے آگاہ کیا اور اس بات کی نشاندہی کی کہ فوڈ پانڈا کی جانب سے کمیشن بڑھانے کے لیے بارہا دباؤ ڈالا جارہا ہے جبکہ معاہدے پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا ہے اور اہم مطالبات کیے جارہے ہیں۔

مزید پڑھیں: حیدر آباد میں ایس او پیز کی خلاف ورزی پر ریسٹورنٹ سیل

خط میں کہا گیا کہ اگر یہ غیر منصفانہ طریقے جاری رہے تو اے پی آر اے مستقل بنیادوں پر فوڈ پانڈا کے ساتھ کام کرنا چھوڑ دے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ ہمیں اپنے اراکین کی جانب سے آپ کی ٹیم کی جانب سے دباؤ ڈالنے کے رویے اور غیر منصفانہ کاروباری طریقوں سے متعلق بڑے پیمانے پر شکایات موصول ہوئی ہیں جس نے آپ کی تنظیم کے حوالے سے سنجیدہ خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

اے پی آر اے کے مطابق ان کے اکثر اراکین پر کمیشنز بڑھانے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا تھا جبکہ انڈسٹری پہلے ہی مشکل سے چل رہی ہے اور ایسی خدمات کے لیے 25 سے 35 فیصد کمیشن ادا کرنا ناممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئے آنے والوں کے لیے تو اتنا کمیشن ادا کرنا زیادہ مشکل ہے اور یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ فوڈ پانڈا ایک حد تک کمیشن وصول کرسکتا ہے۔

مزید کہا گیا کہ منیجرز، اے پی آر اے کے اراکین کو مختلف طریقوں سے بلیک میل کرتے ہیں کہ کمیشن 18 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کیا جائے، انہیں دھمکایا جاتا ہے اور پورٹل سے ان ریسٹورنٹس کے برانڈز ہٹادیے جاتے ہیں۔

اے پی آر اے کے مطابق یہ انتہائی غیر اخلاقی طریقہ ہے کہ کسی رکن کو فوڈ پانڈا کے شرائط و ضوابط قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جائے اور اس کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت ہے۔

اس کے ساتھ ہی اے پی آر اے کے اراکین نے یہ شکایت بھی کی کہ فوڈ پانڈا انہیں ایسے ریسٹورنٹس کے ساتھ کام کرنے کا کہتا ہے جو مسابقتی کاروباری طرز عمل کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں اور انہیں مسابقتی کمیشن پاکستان میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔

مزید کہا گیا کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران ریسٹورنٹ انڈسٹری بری طرح متاثر ہوئی ہے اور اب یہ وقت ہے کہ انہیں اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے زیادہ سے زیادہ تعاون کی ضرورت ہے۔

ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ مسائل کچھ عرصے سے چل رہے تھے۔

کیفے اسپریسو کے چیف آپریٹنگ افسر فاروق مامسا کے مطابق ریسٹورنٹس اور فوڈ پانڈا کے درمیان پہلے بھی مسائل پیش آتے تھے لیکن انہیں خوش اسلوبی سے حل کیا جاتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ فوڈ پانڈا نے سخت مؤقف اپنایا ہے اور الٹی میٹم دیا ہے۔

فاروق مامسا کے مطابق فوڈ پانڈا نے ریسٹورنٹس کو اپنی ذاتی ڈیلیوری سروسز بند کرنے اور صرف فوڈ پانڈا کو استعمال کرنے کا کہا ہے۔

کے بیز کے ڈائریکٹر دانش فیروز کالیا نے کہا کہ جب ہم نے فوڈ پانڈا کے ساتھ کام شروع کیا تو وہ ہمارے پاس آرڈرز بھیجتے تھے اور پھر انہیں ہمارے عملے کی جانب سے ڈیلیور کیا جاتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بعدازاں فوڈ پانڈا نے اپنا نیٹ ورک بنایا اور ہم نے ہائبرڈ ماڈل اپنایا۔

ایسوسی ایشن کے اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے اے پی آر اے کے ترجمان وقاز عظیم نے کہا کہ ہم یہاں کسی کے حقوق کا استحصال کرنے کے لیے نہیں ہیں اور نہ ہی ہم یہاں کوئی غیرقانونی کام کرنے آئے ہیں بلکہ ہم یہاں استحصال کے ان طریقوں کو روکنے کے لیے موجود ہیں جو ہمیں درپیش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یاد ہے کہ جب شروع میں فوڈ پانڈا ہمارے پاس آیا تھا، میں ہمیشہ انہیں 'ایسٹ انڈیا کمپنی' سے جوڑوں گا کیونکہ انہوں نے بھی پہلے فری لوڈرز کے طور پر کام شروع کیا تھا اور پھر پوری سلطنت مغلیہ پر قبضہ کرلیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا مونال ریسٹورنٹ کی توسیع کا عمل روکنے کا حکم

ترجمان نے کہا کہ اسی طرح فوڈ پانڈا بھی آپریٹ کررہا ہے، شروع کے دنوں میں ہمارا اچھا اشتراک تھا اور ہمارا تعلق بھی اچھا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ فوڈ پانڈا نے ہمیں رائیڈرز ختم کرنے کا کہا ہم نے کردیے، انہوں نے ہمیں کال ایجنٹس ختم کرنے کا کہا ہم نے کردیے اور آج ہم نے اپنے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے ہیں۔

ترجمان اے پی آر اے نے کہا کہ اب وہ ہم سے ہماری گردنیں کاٹنے کا کہہ رہے ہیں اور اس کے ساتھ ہی وہ پل جو انہوں نے ہمارے کسٹمرز حاصل کرنے کے لیے بنایا تھا، اگر اب جب وہ ہمارے منہ پر دروازے بند کررہے ہیں تو کیا ہمیں صرف بیٹھ کر اسے قبول کرنا چاہیے؟

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اپنے کسٹمرز حاصل کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اپنا کاروبار بچانے کے لیے ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن کو اس استحصال کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

اے پی آر اے کے صدر نے خبردار کیا کہ اگر کراچی میں یہ معاملہ حل نہیں ہوا تو وہ ملک بھر میں سروس مستقل بنیادوں پر بند کردیں گے۔

مذکورہ معاملے پر امیجز نے فوڈ پانڈا سے رابطہ کیا تاہم ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

مارننگ شو میں ورزش کرتی خاتون سے متعلق ٹوئٹ کرنا صحافی انصار عباسی کو مہنگا پڑ گیا

نور جہاں کے گھر کو میوزیم میں تبدیل کیا جانا چاہیے، شان شاہد

زینڈیا 'ایمی' ایوارڈ جیتنے والی کم عمر ترین اداکارہ بن گئیں