سائنس و ٹیکنالوجی

ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹک ٹاک معاہدہ منظور کرنے کا عندیہ

تین دن قبل امریکی صدر نے ٹک ٹاک اور امریکی کمپنی کے درمیان ہونے والے معاہدے کو مسترد کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ’یو ٹرن‘ لیتے ہوئے شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک کا امریکی کمپنیوں کے ساتھ ہونے والا مجوزہ معاہدہ منظور کرنے کا عندیہ دے دیا۔

امریکی صدر نے تین دن قبل عندیہ دیا تھا کہ وہ ٹک ٹاک اور امریکی کمپنی اوریکل کے درمیان ہونے والے معاہدے کو مسترد کردیں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا تھا کہ وہ اوریکل اور ٹک ٹاک کے درمیان ہونے والے معاہدے کی کسی بھی چیز پر دستخط نہیں کریں گے، کیوں کہ ان کے خیال میں مذکورہ معاہدے امریکا کی قومی سلامتی کے عین مطابق نہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اوریکل اور ٹک ٹاک کے درمیان ہونے والے معاہدے کو مسترد کرنے کا عندیہ دیے جانے کے ایک دن بعد ہی امریکا کے کامرس ڈپارٹمنٹ نے اعلان کیا تھا کہ امریکا میں چینی ایپس وی چیٹ اور ٹک ٹاک پر سلسلہ وار پابندی عائد کردی جائے گی۔

دو روز قبل ہی امریکا کے کامرس ڈپارٹمنٹ نے اعلان کیا تھا کہ 20 ستمبر سے چینی ایپ وی چیٹ پر جب کہ 12 نومبر سے ٹک ٹاک پر امریکا میں پابندی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: ’ٹک ٹاک‘ امریکا میں ’اوریکل‘ کے ساتھ کام کرنے پر رضامند

کامرس ڈپارٹمنٹ نے کہا تھا کہ 20 ستمبر سے امریکا میں کوئی بھی دونوں چینی ایپس کو ڈاؤن لوڈ نہیں کر سکے گا، البتہ جس کے پاس ٹک ٹاک ڈاؤن لوڈ ہوگی وہ اسے 12 نومبر تک استعمال کر سکے گا۔

لیکن اب خبر سامنے آئی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹک ٹاک، اوریکل اور وال مارٹ کے درمیان طے پانے والے مجوزہ معاہدے کو منظور کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے 19 ستمبر کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں خوشی ہوگی کہ وہ چینی ایپلی کیشنز اور امریکی کمپنیوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کو منظور کریں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے مجوزہ معاہدے پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ معاہدے کے مطابق تینوں ادارے مشترکہ طور پر امریکی ریاست ٹیکساس میں ایک نیا ادارہ تشکیل دیں گے جو امریکا میں ٹک ٹاک کے معاملات دیکھے گا۔

امریکی صدر کے مطابق نئی کمپنی تشکیل دیے جانے سے 25 ہزار امریکیوں کو روزگار ملے گا اور نیا ادارہ امریکا میں تعلیم کی بہتری کے لیے 5 ارب ڈالر کے فنڈز بھی دے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ ٹک ٹاک، اوریکل اور وال مارٹ کے درمیان اگر معاہدہ ہوجاتا ہے تو وہ اس کی منظوری دیں گے اور اگر وہ معاہدہ نہیں ہوتا تو بھی کوئی بات نہیں۔

امریکی صدر کی جانب سے ٹک ٹاک کے معاہدے کو منظور کیے جانے کا عندیہ دیے جانے کے بعد اب خیال کیا جا رہا ہے کہ ٹک ٹاک اور امریکی انتظامیہ کے درمیان معاملات بہتر ہوجائیں گے۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا ’ٹک ٹاک‘ کا معاہدہ مسترد کرنے کا عندیہ

چند دن قبل ہی ٹک ٹاک نے امریکی کمپنی اوریکل کے ساتھ امریکا میں کام کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی اور دونوں کے درمیان طے پانے والے مجوزہ معاہدے کے مطابق وہ ایک نئی کمپنی بنائیں گے جو امریکا میں ٹک ٹاک کے انتظامات دیکھے گی۔

تاہم اب خبر سامنے آئی ہے کہ مذکورہ معاہدے میں وال مارٹ بھی شامل ہوگیا ہے۔

اے پی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے معاہدے کی منظوری دیے جانے کے عندیے کے بعد ٹک ٹاک، اوریکل اور وال مارٹ نے علیحدہ علیحدہ معاہدے کی تفصیلات بتائی ہیں۔

ٹک ٹاک کے مطابق نئے معاہدے سے اوریکل اور وال مارٹ کے پاس امریکا میں ٹک ٹاک کے شیئرز کا 20 فیصد حصہ جائے گا اور معاہدے کے مطابق ایک نئی کمپنی تشکیل دی جائے گی۔

20 فیصد شیئرز میں سے ساڑھے 12 فیصد شیئرز اوریکل کے ہوں گے جب کہ ساڑھے 7 فیصد شیئرز وال مارٹ کے ہوں گے۔

معاہدے کے تحت اوریکل نئے بننے والے ادارے میں امریکی صارفین کے ڈیٹا کی نگرانی کرکے قومی سلامتی کو یقینی بنائے گی جب کہ وال مارٹ آن لائن ادائیگیوں سے متعلق معاملات میں نئی کمپنی کی معاونت کرے گی۔

اسی حوالے سے خبر رساں ادارے رائٹرز نے بتایا کہ ٹک ٹاک اور امریکی کمپنیوں میں معاہدے کے بعد ایک نئی کمپنی ٹک ٹاک گلوبل تشکیل دی جائے گی۔

ٹک ٹاک گلوبل امریکا میں چینی ایپس کے تمام معاملات دیکھے گی اور نئی کمپنی ہی امریکی صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ کو یقینی بنائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا ’وی چیٹ‘ اور ’ٹک ٹاک‘ بند کرنے کا اعلان

ٹک ٹاک گلوبل کے 80 فیصد شیئرز چینی کمپنی بائیٹ ڈانس کی ملکیت ہوں گے جو ٹک ٹاک کی مالک کمپنی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے اعلان پر تاحال چینی حکومت نے رد عمل نہیں دیا، تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ چینی حکومت امریکی صدر کے نئے بیان کا خیرمقدم کرے گی۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹک ٹاک اور وی چیٹ سمیت دیگر چینی ایپلی کیشنز اور موبائل کمپنیوں کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے آ رہے ہیں اور ماضی میں جہاں انہوں نے موبائل کمپنی ہواوے پر پابندیاں عائد کی تھی، اسی طرح رواں برس انہوں نے ٹک ٹاک اور وی چیٹ پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اگست 2020 میں وی چیٹ اور ٹک ٹاک کو اپنے امریکی اثاثے ابتدائی طور پر 45 دن میں اور بعد ازاں 90 دن میں امریکی کمپنیوں کو فروخت کرنے کی مہلت دیتے ہوئے انہیں خبردار کیا تھا کہ اگر انہوں نے امریکی اثاثے امریکی کمپنیوں کو نہیں بیچے تو وہ چینی ایپس پر پابندی لگادیں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دھمکیاں اور پابندیاں لگائے جانے پر ٹک ٹاک نے امریکی عدالت سے بھی رجوع کیا تھا اور بعد ازاں متعدد امریکی کمپنیوں نے ٹک ٹاک سے امریکی اثاثے خریدنے میں دلچسپی بھی ظاہر کی تاہم ٹک ٹاک نے 15 ستمبر کو اوریکل کے ساتھ کام کرنے کی رضامندی ظاہر کی تھی۔

تاہم اب خبر سامنے آئی ہے کہ ٹک ٹاک کے امریکی انتظامات اوریکل، وال مارٹ اور ٹک ٹاک مشترکہ طور پر ایک نئی کمپنی بناکر دیکھیں گے۔

مسلم خاتون سپر ہیرو سیریز بنانے کیلئے شرمین عبید سمیت 4 مسلم ہدایت کار اکٹھے

دنیا بھر میں 2 کروڑ لڑکیوں کے اسکول واپس نہ آنے کا خدشہ ہے، ملالہ یوسف زئی

'انسداد منی لانڈرنگ بل کے بعد بغیرلائسنس والے منی چینجرز غائب ہوگئے'