دنیا بھر میں 2 کروڑ لڑکیوں کے اسکول واپس نہ آنے کا خدشہ ہے، ملالہ یوسف زئی
اقوام متحدہ (یو این) کی خصوصی سفیر برائے امن اور دنیا کی کم عمر ترین نوبیل انعام یافتہ پاکستانی سماجی کارکن ملالہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ دنیا سے کورونا کی وبا کے خاتمے کے باوجود 2 کروڑ لڑکیوں کے اسکول واپس نہ آنے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
ڈان اخبار کے مطابق ملالہ یوسف زئی نے اقوام متحدہ کی جانب سے آن لائن دستاویزی فلم کی نمائش کی ورچوئل تقریب کے موقع پر اپنے خطاب میں کورونا کی وجہ سے دنیا بھر میں لڑکیوں کی متاثر ہونے والی تعلیم اور خواتین کے مسائل بڑھ جانے پر بات کی۔
اپنے مختصر خطاب میں ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ کورونا کی وبا کے باعث یہ خدشات پیدا ہوگئے ہیں کہ دنیا بھر کی 2 کروڑ لڑکیاں اب کبھی اسکول واپس نہیں آ سکیں گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ لڑکیاں کورونا کی وبا ختم ہونے کے باوجود اسکول واپس نہیں آسکیں گی اور دنیا بھر میں تعلیمی منصوبوں کو جاری رکھنے کے لیے اب سالانہ 200 ارب ڈالر کی ضرورت پڑے گی۔
ملالہ یوسف زئی کے مطابق کورونا کی وبا نے اقوام متحدہ کی جانب سے 5 سال قبل لڑکیوں کی تعلیم کے لیے شروع کیے گئے اہداف اور منصوبوں کو دھچکا دیا ہے۔
اپنے خطاب میں ملالہ یوسف زئی نے اقوام متحدہ سے بھی سخت سوالات کیے اور کہا کہ کب عالمی تنظیم دنیا بھر میں 12 سال کی عمر کے بچوں کی مفت تعلیم کے حوالے سے کم کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے بحران میں تعلیم کو پہنچتا نقصان اور نئی راہیں
ملالہ یوسف زئی نے اقوام متحدہ سے پوچھا کہ وہ کب امن کو ترجیح دے گا اور کب وہ مہاجرین کی حفاظت کے لیے سخت اقدامات اٹھائے گا؟
ورچوئل تقریب سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینتونیو گوتریس نے بھی خظاب کیا اور انہوں نے دنیا کو بہتر بنانے کے لیے ہر کسی کو وقار کے ساتھ مواقع فراہم کرنے کی بات پر زور دیا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے امیر ممالک پر زور دیا کہ وہ ترقی پذیر ممالک کی فوری، درمیانی اور طویل المدتی ضروریات کو پورا کرنے میں کردار ادا کریں اور اقوام متحدہ کی جانب سے غریب ممالک کے قرضوں کو کم از کم 2021 تک معاف کیے جانے کی مہم کی حمایت کریں۔
تقریب سے اقوام متحدہ کی ترقی سے متعلق ذیلی تنظیم یو این ڈی پی کے سربراہ نے کہا کہ گزشتہ 30 سال سے جاری انسانی ترقی کے پائیدار منصوبوں کا حالیہ صورتحال کی وجہ سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
ورچوئل تقریب سے اقوام متحدہ کی دیگر ذیلی تنظیموں کے سربراہوں نےبھی خطاب کیا جب کہ تقریب سے قبل اقوام متحدہ کی جانب سے 30 منٹ سے زائد دورانیے کی ایک دستاویزی فلم بھی آن لائن نشر کی گئی۔
دستاویزی فلم میں بھی دنیا کو درپیش ماحولیاتی آلودگی، تعلیم، صحت، ایندھن اور غربت جیسے مسائل کو اجاگر کیا گیا تھا۔