پنجاب اور بلوچستان میں پولیو کے 9 کیسز رپورٹ
لاہور: پولیو کے خاتمے کے لیے جاری مہم کو اس وقت شدید دھچکا لگا جب ملک کے 2 صوبوں سے 9 پولیو کیسز رپورٹ ہوئے جس میں 7 کیسز جاری ویکسین سے ماخود پولیو وائرس ٹائپ ٹو (سی وی ڈی پی وی 2) کے تھے۔
سی وی ڈی پی وی 2 کا 'پھیلنا' صحت کی عالمی تنظیموں کے لیے سخت تشویش کا باعث ہوگا کیونکہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں اس طرح کے کیسز رپورٹ ہورہے ہیں جبکہ عالمی سطح پر تقریباً اس کا خاتمہ ہوگیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق سی وی ڈی پی وی پولیو کے خاتمے میں ایک خطرہ بنی ہوئی ہے کیونکہ یہ ویکسینیشن سے انکار کے علاوہ پولیو کے دوبارہ ابھرنے کی ایک اہم وجہ ہے۔
ان 9 کیسز میں سے 2 وائلڈ پولیو وائرس کیسز ہیں جو پنجاب کے ضلع رحیم یار خان اور بلوچستان کے قلعہ سیف اللہ سے رپورٹ ہوئے اور بچوں کو مکمل طور پر مفلوج کردیا ہے۔
مزید پڑھیں: کورونا پاکستان میں پولیو مہم کے خلاف مزاحمت کو بڑھا سکتا ہے، رپورٹ
مزید یہ کہ پنجاب میں صورتحال کافی خطرناک ہے جہاں 7 بچوں میں سے 5 سی وی ڈی پی وی 2 یعنی ٹائپ ٹو کی وجہ سے معذور ہوگئے جبکہ دیگر 2 کیسز سندھ کے ضلع حیدرآباد اور کورنگی کراچی سے رپورٹ ہوئے۔
پنجاب کے 5 کیسز میں سے ضلع جھنگ میں 3 جبکہ ٹوبہ ٹیک سنگھ اور فیصل آباد میں ٹائپ ٹو کا ایک، ایک کیس سامنے آیا۔
کچھ ماہرین صحت نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی صحت کی تنظیموں نے پاکستان کو کئی مرتبہ اپنے بنیادی تحفظ سے خبردار کیا کہ وہ تقریباً واحد ملک ہے جہاں ٹائپ ٹو کے کیسز پھیل رہے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ خاص طور پر عالمی ادارہ صحت نے کچھ سال قبل اپنی تشخیص میں خبردار کیا تھا کہ پاکستان میں ٹائپ 2 پولیو وائرس کے خلاف زیادہ آبادی کی نقل و حمل اور کم آبادی کی قوت مدافعت کی وجہ سے ٹائپ ٹو کے پھیلاؤ کا خطرہ بہت زیادہ ہے۔
ان کا خیال ہے کہ انسداد پولیو پروگرام کے حکام کی جانب سے پولیو ٹائپ 2 ویکیسن کے خاتمے کے سلسلے میں معیاری اصولوں پر عمل کرنے میں 'مجرمانہ غفلت' پاکستان میں سی وی ٹی پی وی 2 کے کیسز کی بحالی کے پیچھے سب سے بڑی وجہ ہوسکتی ہے۔
واضح رہے کہ سی وی ڈی پی وی 2 کا خاتمہ 1999 میں کیا گیا تھا جس کے بعد 2016 میں عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر میں انسداد پولیو پروگرام سے پولیو ٹائپ 2 کی ویکیسن واپس لے لی تھی۔
ہوسکتا ہے پروگرام عہدیداروں نے عالمی معیار کے مطابق اس ویکسین کو ختم کرنے کے بجائے اسے پھینک دیا ہو جس کے نتیجے میں ٹائپ 2 کی بحالی ہوئی ہو جو پاکستان کے لیے خطرے کی نشانی ہے۔
ادھر اسلام آباد میں قومی ادارہ صحت نے تصدیق کی کہ پنجاب اور بلوچستان میں مزید 2 پولیو کیسز آئے جس نے رواں سال اس بیماری کا شکار ہونے والوں کی تعداد کو 72 تک پہنچا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: علما نے پولیو سے بچاؤ کی ویکسین کو شریعت کے مطابق قرار دے دیا
قومی ادارہ صحت کے مطابق ضلع رحیم یار خان میں ایک 21 ماہ کی بچی میں وائرس کی تشخیص ہوئی جبکہ بچی کے چاروں اعضا اور گردن کے پٹھے مفلوج ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ خاندان کو معاشی و سماجی طور پر غریب قرار دیا گیا ہے جبکہ یہ خاندان 3 ماہ قبل کراچی سے رحیم یار خان آگیا تھا۔
ادھر قلعہ سیف اللہ میں ایک سال کے لڑکے میں وائرس کی تشخیص ہوئی جس سے بلوچستان میں رواں سال کے کیسز کی تعداد 19 ہوگئی۔
اس خبرکی تیاری میں اسلام آباد سے اکرام جنیدی اور کوئٹہ سے سلیم شاہد نے معاونت کی۔
یہ خبر 18 ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی