پاکستان

خیبرپختونخوا: حاملہ خاتون پر تشدد پر ایس ایچ او کے خلاف انکوائری کا حکم

سپرنٹنڈنٹ مانسہرہ جمیل اختر کی سربراہی میں انکوائری ٹیم تشکیل دے دی گئی جو 24 گھنٹوں میں رپورٹ پیش کرے گی۔

مانسہرہ: ہزارہ رینج کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس قاضی جمیل الرحمٰن نے حاملہ خاتون پر مبینہ تشدد کے الزام میں دربند پولیس اسٹیشن ہاؤس (ایس ایچ او) کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا۔

9 ماہ کی حاملہ خاتون نے منگل کی رات ایک بچے کو جنم دیا تھا۔

مزید پڑھیں: صنعتی بھنگ کی تیاری سے ایک ارب ڈالر ریونیو حاصل ہوگا، فواد چوہدری

ڈی آئی جی نے حکم نامے میں کہا کہ ’میں نے پولیس سپرنٹنڈنٹ مانسہرہ جمیل اختر کی سربراہی میں انکوائری ٹیم تشکیل دی ہے جو 24 گھنٹوں میں رپورٹ پیش کرے گی‘۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایس ایچ او اور دیگر، مبینہ تشدد میں ملوث پائے گئے توان کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی کی جائے گی۔

خاتون نے دعویٰ کیا کہ ایس ایچ او محمد نواز نے پولیس اہلکاروں کے ہمراہ رات کو تحصیل اوغی کے برادر گاؤں میں دیوار پھلانگ کر داخل ہوئے اور انہوں نے لاتیں ماری اور تشدد کیا۔

انہوں نے بتایا کہ جس وقت پولیس اہلکار گھر میں داخل ہوئی اس وقت ان کے شوہر گھر پر نہیں تھے۔

دریں اثنا پولیس کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ جمیل اختر نے خاتون کے شوہر سے ملاقات کی جس نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے منشیات کی فروخت میں اس کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے گھر پر چھاپہ مارا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: بے روزگار نوجوان 'کام' کیلئے افیون کے کھیتوں کا رخ کرنے لگے

خاتون کے شوہر نے خبردار کیا کہ اگر ان کے کنبہ کو انصاف نہیں ملا تو وہ سب کے سامنے خودسوزی کرلیں گے۔

بھنگ کاشتکاروں کے خلاف کریک ڈاون

علاوہ ازیں ضلع لوئر کوہستان کے رہائشیوں نے ضلعی انتظامیہ سے ضلع میں پوست اور بھنگ کاشتکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔

مذہبی رہنما مولانا احمد علی نے انتظامیہ کے زیر اہتمام کھولی کچہری کو بتایا کہ ضلع میں بہت سے گاؤں ہیں جہاں لوگ قانون کے خلاف پوست اور بھنگ کاشت کرتے ہیں اور ان کے خلاف تاخیر کے بغیر کارروائی کی جانی چاہیے۔

کچہری میں شریک ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (وسطی) عاشق حسین نے لوگوں سے پوست اور بھنگ کاشتکاروں کی شناخت کرنے کی درخواست کی۔

ڈپٹی کمشنر خالد خان نے بتایا کہ ضلع میں حالیہ طوفانی سیلاب سے تباہ ہونے والی بیشتر سڑکیں دوبارہ ٹریفک کے لیے کھول دی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے عوامی جان و مال کو سیلاب سے ہونے والے نقصان کے بارے میں باضابطہ طور پر صوبائی حکومت کو آگاہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کی خواہش پر چرس سے دوا بنانے کی فیکٹری کا منصوبہ بنارہے ہیں،شہریار آفریدی

ڈپٹی کمشنر خالد خان نے بتایا کہ ضلع میں حالیہ طوفانی سیلاب سے تباہ ہونے والی بیشتر سڑکیں دوبارہ ٹریفک کے لیے کھول دی گئیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے عوامی جان و مال کو سیلاب سے ہونے والے نقصان کے بارے میں باضابطہ طور پر صوبائی حکومت کو آگاہ کیا تھا۔


یہ خبر 17 ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ڈونلڈ ٹرمپ کا ’ٹک ٹاک‘ کا معاہدہ مسترد کرنے کا عندیہ

پاکستان نے اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے پروگرام اینڈ کوآرڈینیشن کا الیکشن جیت لیا

کراچی کو ملنے والے 1100 ارب کی کہانی ہے کیا؟