جامعہ کراچی کے طلبہ کا سمسٹر امتحانات کے خلاف احتجاج
کراچی: گزشتہ 2 ماہ کے دوران 'ناقص منتظم آن لائن کلاسز' سے پریشان جامعہ کراچی کے سیکڑوں طلبہ نے انتظامیہ کے اگلے ہفتے سمسٹر امتحانات کے انعقاد کے فیصلے پر سخت احتجاج کیا جس کے بعد وائس چانسلر نے ڈینز کا اجلاس طلب کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ مسئلہ کراچی یونیورسٹی ٹیچرز سوسائٹی (کے یو ٹی ایس) کے جنرل باڈی اجلاس میں بھی اٹھایا جائے گا۔
انتظامی بلاک میں جمع ہونے والے طلبہ نے 'انصاف' اور 'تعلیم کے منصفانہ حق' کا مطالبہ کیا اور 'ناقص معیاری آن لائن تعلیم' کے خلاف شکایت کی۔
مزید پڑھیں: جامعہ کراچی کی طالبہ مرتضیٰ وہاب سے بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں
ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کے پاس سمسٹر امتحانات کا کوئی جواز نہیں جہاں انہیں بمشکل تھوڑا بہت ہی پڑھایا گیا ہے۔
چند طلبہ نے بتایا کہ آن لائن کلاسز کچھ ریکارڈ شدہ لیکچرز اور تھیوریٹیکل اسائنمنٹس پر مشتمل تھا اور ان کی کارکردگی کا اندازہ بھی اسی کام کی بنیاد پر ہی کیا جانا چاہیے۔
کچھ طلبہ ایسے تھے جو آن لائن امتحانات کا مطالبہ کر رہے تھے جیسا کہ گزشتہ ماہ یونیورسٹی انتظامیہ نے اعلان کیا تھا۔
احتجاجی مظاہرہ ایک گھنٹے تک جاری رہا جس نے وائس چانسلر سمیت یونیورسٹی کے عہدیداروں کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی جنہوں نے طلبہ کے ایک گروپ سے بات چیت کی اور ان کے خدشات کو دور کرنے کی کوشش کی۔
یہ بھی پڑھیں: جامعہ کراچی یا جامعہ مسائل؟
یہ یاد رہے کہ یونیورسٹی کی جانب سے کورونا وائرس کے پس منظر میں اعلان کردہ آن لائن کلاسز کے انعقاد کے منصوبے پر اساتذہ کی جانب سے سخت تنقید دیکھنے کو ملی تھی بعد ازاں جون میں تعلیمی کونسل کے ایک متنازع آن لائن اجلاس میں اسے ’منظوری‘ مل گئی تھی۔
جامعہ کراچی کے ایک سینئر استاد نے کہا کہ 'انتظامیہ معیاری تدریس میں کتنی سنجیدہ ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس کے بعد سے تعلیمی کونسل کا کوئی اجلاس نہیں ہوا ہے جبکہ اتفاق رائے کے ذریعہ ہمارے تیار کردہ متبادل تدریسی منصوبے پر کوئی غور نہیں کیا گیا ہے'۔
انہوں نے طلبہ کے تحفظات سے اتفاق کیا کہ آن لائن تدریس بنیادی طور پر چند ریکارڈ شدہ لیکچرز پر مشتمل ہوتے تھے جن کو انہوں نے 'آف لائن ٹیچنگ' اور تھیوریٹیکل اسائنمنٹس کے طور پر بیان کیا جو طلبہ کو خود کرنا تھا۔