کنگز کالج لندن کی تحقیق میں جائزہ لیا گیا کہ موٹاپے کی شکار خواتین کی غذا اور جسمانی سرگرمیاں ان کے ساتھ ساتھ پیدائش کے 3 سال بعد بوں کی صحت پر کیا اثرات مرتب کرتی ہیں۔
تحقیق کے دوران برطانیہ بھر میں ایسی خواتین کے 2 گروپس کا جائزہ لیا گیا جو موٹاپے کے شکار تھیں۔
ایک گروپ ایسی خواتین کا تھا جو حمل کے دوران صحت بخش غذا اور ورزش کرتی رہیں جبکہ دوسرا گروپ ایسی خواتین کا تھا جن کے طرز زندگی میں حمل کے دوران کوئی تبدیلی نہیں آئی تھی۔
ان خواتین کا جائزہ بچوں کی پیدائش کے 3 سال بعد تک لیا گیا اور دریافت ہوا کہ جو مائیں حمل کے دوران صحت مند طرز زندگی کو اپنا چکی تھیں، ان کے بچوں کے آرام کی حالت میں دل کی دھڑکن کی رفتار دوسرے گروپ کی خواتین کے بچوں کے مقابلے میں مائنس 5 فی منٹ تھی۔
بالغ افراد میں دھڑکن کی رفتار جتنی زیادہ ہوتی ہے، اس سے فشار خون اور خون کی شریانوں کے امراض کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ حمل کے دوران صحت مند طرز زندگی کو اپنانے والی خواتین پیدائش کے 3 سال بعد بھی صحت بخش غذا کو اپنائے ہوئے تھیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ حاملہ خواتین کا طرز زندگی ان کے ساتھ ساتھ مستقبل میں بچوں کی صحت پر اثرانداز ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حمل کے دوران بہتر غذا اور جسمانی سرگرمیوں میں اضافہ سے 3 سال کی عمر کے بچوں میں خون کی شریانوں کے افعال میں بہتری دیکھی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ نتائج حوصلہ افزا ہیں کیونکہ ایسے شواہد کا اضافہ ہوا ہے جن سے معلوم ہوتا ہے کہ حمل اچھی صحت اور طرز زندگی کی بہتر تبدیلیوں کے ایک موقع ثابت ہوسکتی ہے۔
محققین کے مطابق حمل کے دوران موٹاپا ایک بڑا مسئلہ ہے کیونکہ اس سے ماں کو پیچیدگیوں کا سامنا تو ہوتا ہی ہے اس کے ساتھ ساتھ مستقبل میں بچوں کی صحت پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ان کے بقول جسمانی طور پر متحرک رہنا اور متوازن غذا کو حمل کے دوران اپنانا ماں اور بے دونوں کے دلوں کی صحت کو بہتر بناسکتا ہے۔
تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ حمل سے قبل، دوران اور بعد میں صحت بخش غذا طویل المعیاد بنیادوں پر ماں اور بچے کی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے۔
اب یہ محققین نے ان بچوں کا جائزہ 8 سے 10 سال کی عمر میں دوبارہ لے کر دیکھیں گے کہ خون کی شریانوں کے نظام میں آنے والی بہتری اس وقت بھی برقرار ہے یا نہیں۔