پاکستان

حکومت کی اولین ترجیح پسماندہ علاقوں کی ترقی و خوشحالی ہے، وزیر اعظم

وزیر اعظم عمران خان نے جمعہ کو کوئٹہ کا ایک روزہ دورہ کیا، وزیر اعلیٰ اور صوبائی کابینہ سے صوبے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں ترقی کے حوالے سے ترجیحات مرتب کرنے کی ضرورت ہے اور ہماری حکومت کی اولین ترجیح پسماندہ طبقات کی فلاح و بہبود اور پسماندہ علاقوں کی ترقی و خوشحالی ہے۔

وزیر اعظم جمعہ کو ایک روزہ دورے پر بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ پہنچ گئے جہاں انہوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان سے ملاقات کی۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم نے بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں پر کمیٹی تشکیل دے دی

وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کے درمیان ملاقات میں صوبہ بلوچستان کی مجموعی صورتحال اور ترقیاتی امور پر گفتگو کی گئی۔

اس موقع پر وزیر اعظم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومت سے مکمل تعاون کرے گی۔

وزیر اعظم نے جام کمال خان کی زیر قیادت صوبائی حکومت کی کارکردگی کو سراہا۔

اس کے علاوہ وزیر اعظم کی زیر صدارت ایک اجلاس بھی منعقد ہوا جس میں صوبائی انتظامیہ نے وزیر اعظم کو سیلاب، کورونا، ترقیاتی منصوبوں سمیت مجموعی صورتحال سے آگاہ کیا۔

بعدازاں بلوچستان کی صوبائی کابینہ کے اراکین سے ملاقات میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری حکومت کی اولین ترجیح پسماندہ طبقات کی فلاح و بہبود اور پسماندہ علاقوں کی ترقی و خوشحالی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'بلوچستان پاکستان کا مستقبل ہے جس کے امن کیلئے تعاون ہمارا فرض ہے'

اس موقع پر وفاقی وزیر دفاعی پیداوار زبیدہ جلال، وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان ملاقات میں شریک تھے۔

اس کے علاوہ صوبائی وزیر تعلیم بلوچستان سردار یار محمد رند، وزیر آبپاشی بلوچستان نوابزادہ طارق مگسی، صوبائی وزیر داخلہ ضیااﷲ لانگو، دیگر وزرا بھی موقع پر موجود تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت کی اولین ترجیح پسماندہ طبقات کی فلاح و بہبود اور پسماندہ علاقوں کی ترقی و خوشحالی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے ماضی میں بلوچستان سے وعدے تو کیے گئے مگر عملدرآمد نہ ہو سکا جبکہ ہماری حکومت نے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام میں بلوچستان کے لیے سب سے زیادہ فنڈز مختص کیے جو ہماری حکومت کی بلوچستان سے وابستگی اور خلوص نیت سے کمٹمنٹ کی عکاسی ہے۔

انہوں نے کہا کہ رقبے کے لحاظ سے بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، بلوچستان میں ترقی کے حوالے سے ترجیحات مرتب کرنے کی ضرورت ہے اور یہاں ترقی کی بے پناہ صلاحیت اور مواقع موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم نے بلوچستان میں نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کا سنگ بنیاد رکھ دیا

وزیراعظم نے کہا کہ ہم بلوچستان کے ہر علاقے خصوصاً جنوبی بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے اور عنقریب وزیر منصوبہ بندی اسد عمر بلوچستان کا دورہ کر کے جنوبی بلوچستان کی ترقی کے لیے اسپیشل پیکیج مرتب کرنے کے حوالے سے مشاورت کریں گے۔

عمران خان نے کہا کہ کورونا وبا کی صورتحال میں بہتری آئی ہے مگر ہمیں مزید احتیاط کرنا ہے۔

اس موقع پر وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے شرکا کو آگاہ کیا کہ وزارت منصوبہ بندی نے بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کے حوالے سے ایک کوآرڈینیشن کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی نمائندگی ہے۔

کابینہ کے اراکین کو بریفنگ

صوبہ بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصان، بحالی کے اقدامات، صوبے میں کورونا وبا کی صورتحال اور تدارک کے حوالے سے اقدامات اور بلوچستان میں جاری اور مستقبل کے ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا.

چیف سیکریٹری بلوچستان نے صوبے کے مختلف حصوں میں حالیہ بارشوں کی صورتحال، جانی و مالی نقصانات، انفرا اسٹرکچر کی بحالی، عوام کو طبی سہولیات، راشن کی فراہمی اور ریلیف سرگرمیوں کے حوالے سے اقدامات پر بریفنگ دی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی اتحاد چھوڑنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، وزیر اعلیٰ بلوچستان

اجلاس کو بتایا گیا کہ مون سون کے اگست میں آغاز سے ہی صوبے میں ایمرجنسی نافذ کی گئی اور صوبے کے مختلف اضلاع میں ابتدائی وارننگ اور ریلیف کیمپس قائم کر دیے گئے جبکہ پاک فوج کی جانب سے ہیوی مشینری اور ریسکیو سپورٹ فراہم کی گئی جس کی بدولت سڑکوں، پلوں، نہروں اور ڈیموں کی بحالی کا کام جاری ہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ ریلیف کا بیشتر کام مکمل کر لیا گیا ہے اور حالیہ بارشوں اور سیلاب کے بعد ڈیموں میں پانی کی صورتحال تسلی بخش ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ چیف سیکریٹری نے کورونا وبا کی صورتحال کے حوالے سے مارچ اور ستمبر کا تقابلی جائزہ پیش کیا اور شرکا کو آگاہ کیا کہ اس وقت صوبے میں کورونا کے کل 886 فعال کیسز ہیں اور کورونا وبا میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے بھرپور مدد فراہم کی۔

بلوچستان میں جاری اور مستقبل کے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے شرکا کو آگاہ کیا گیا کہ 20-2019 میں بلوچستان میں ترقیاتی اخراجات بلند ترین تھے، ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے 24 نئے قوانین جبکہ 11 قوانین میں تبدیلی لائی جا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل کا پی ٹی آئی کی اتحادی حکومت سے علیحدگی کا اعلان

اجلاس کو بتایا گیا کہ 2019 میں 2550 کلومیٹر طویل سڑکوں کی تکمیل کی گئی، توانائی کے نئے منصوبے، انڈسٹریل اسٹیٹس کا قیام، نئے کالجز اور اسپورٹس کمپلیکس کی تعمیر، کینسر ہسپتال کا قیام، زراعت کے مختلف منصوبوں کے لیے فنڈز کی فراہمی، گوادر سمارٹ سٹی، 5 ساحلی پارکس کی تکمیل اور پٹ فیڈر کینال پر18 ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے اقدامات کیے گئے۔

اس کے علاوہ عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے، سیاحت کے حوالے سے ماسٹر پلاننگ، پینے کے پانی کی فراہمی اور کوئٹہ شہر میں انفراسٹرکچر کی ترقی کے حوالے سے بھی شرکا کو آگاہ کیا گیا۔

وزیراعظم عمران خان نے سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی حکومت کی جانب سے ریلیف اقدامات کو سراہا۔

انہوں نے ڈیموں میں پانی کی تسلی بخش صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں نئے ڈیموں کی تعمیر سے زرعی شعبے میں ترقی کے بے پناہ امکانات روشن ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 9 سالہ سرفر وینس بلوچ کی کہانی

وزیراعظم عمران خان نے کچھی کینال کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پانی کے مسئلے کی وجہ سے کچھی کینال صوبے کی ترقی کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کی ترجیحات مرتب کرنے اور ان منصوبوں کو ترجیح دینے کی ہدایت کی جن سے ویلتھ کری ایشن ہو، روزگار کے مواقع پیدا ہوں اور پسماندہ علاقے ترقی کر سکیں۔