پاکستان

سندھ میں بارش متاثرین کیلئے 70 کروڑ روپے کی گرانٹ منظور

صوبائی حکومت نے متاثرہ افراد کو ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کی ہے لیکن یہ کافی نہیں ہے، وزیراعلیٰ سندھ
|

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے میں بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں اور ریلیف اقدامات کے لیے 70 کروڑ روپے کی گرانٹ منظور کرلی، ساتھ ہی کراچی میں خستہ حال عمارتوں کی نشاندہی کر کے انہیں خالی کروانے کے احکامات بھی جاری کیے۔

وزیراعلیٰ ہاؤس میں بارشوں سے متاثرہ اضلاع میں امدادی کارروائیوں کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس منعقد ہوا جس میں مشیر قانون مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری ممتاز شاہ، ریلیف کمشنر قاضی شاہد پرویز، پی ایس سی ایم ساجد جمال ابڑو، کمشنر کراچی سہیل راجپوت، ایڈمنسٹریٹر کراچی افتخار شلوانی، سیکریٹری خزانہ حسن نقی اور دیگر افسران نے شرکت کی۔

وزیراعلیٰ نے اجلاس میں بتایا کہ انہوں نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کے ہمراہ بارشوں سے متاثرہ اضلاع کا دورہ کیا جس میں کراچی، میر پور خاص، عمر کوٹ، تھر پارکر، سانگھڑ اور بدین شامل ہیں اور وہاں عوام مشکلات کا شکار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلی سندھ کی وفاقی حکومت سے پورے سندھ کیلئے مدد کی اپیل

ریلیف ورک کے لیے فنڈز کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد وزیراعلیٰ سندھ نے سیکریٹری خزانہ کو فوری طور پر 70 کروڑ روپے صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ (پی ڈی ایم اے) اور ایس ایم بی آر کو فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے متاثرہ افراد کو ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کی ہے لیکن یہ کافی نہیں ہے، دیہی علاقوں کے عوام جانوروں کے چارے اور مچھر دانیوں کا مطالبہ کررہے ہیں۔

جس پر ایس ایم بی آر نے بتایا کہ ان کا محکمہ اور پی ڈی ایم اے بارشوں سے متاثرہ افراد کو ہر قسم کا ریلیف فراہم کریں گے لیکن جانوروں کے لیے چارہ اور ادویات فراہم کرنے کی ذمہ داری محکمہ لائیو اسٹاک کی ہے۔

اجلاس میں چیف سیکریٹری ممتاز شاہ نے بتایا کہ محکمہ لائیو اسٹاک نے ملیر، سرجانی ٹاؤن، بدین، عمر کوٹ، میر پور خاص، سانگھڑ اور تھرپارکر میں جانوروں کے علاج کے کیمپس قائم کردیے ہیں جبکہ جانوروں کے لیے چارہ بھی فراہم کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ سندھ کا عمران خان کو خط، صوبے کے سیلاب متاثرین کیلئے مدد کی درخواست

وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ وہ متاثرہ افراد کی مدد اور جلد بحالی کے لیے فنڈز کے انتظام کرنے کے لیے ایک منصوبے پر کام کررہے ہیں۔

دوسری جانب کمشنر کراچی سہیل راجپوت نے کورنگی کے علاقے اللہ والا ٹاؤن میں منہدم ہونے والی عمارت کے حوالے سے وزیراعلیٰ کو بریفنگ دی، انہوں نے بتایا کہ یہ 80 گز کا پلاٹ تھا جسے 40 گز کے 2 پلاٹوں میں تقسیم کیا گیا تھا اور اس پر 3 منزلہ عمارت تعمیر کی گئی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز کراچی میں ضلع کورنگی کے علاقے اللہ والا ٹاؤن میں ایک عمارت گرنے کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق جبکہ 7 زخمی ہوگئے تھے۔

کمشنر کراچی نے بتایا کہ مذکورہ عمارت سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی منظوری کے بغیر تعمیر کی گئی تھی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ علاقے میں دیگر خستہ حال عمارتوں کی نشاندہی کر کے انہیں خالی کروایا جائے۔

اسی دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ اللہ والا ٹاؤن ایک نجی سوسائٹی ہے جہاں نکاسی آب کا کوئی نظام نہیں ہے۔

بارشوں سے ہونے والے نقصانات

خیال رہے کہ اگست کے آخری ہفتے میں شدید بارشوں کے نتیجے میں کراچی سمیت سندھ کے متعدد اضلاع میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی تھی۔

جس کے باعث شہروں میں متعدد علاقے پانی میں ڈوب گئے تھے جبکہ دیہی علاقوں میں کچے مکانات بہہ گئے اور فصلیں تباہ ہوگئی تھیں۔

بارش سے ہونے والے نقصانات سے آگاہ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا تھا کہ ان بارشوں کے نتیجے میں پورے سندھ میں 163 اموات ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سمیت سندھ کے 20 اضلاع آفت زدہ قرار

اس سلسلے میں وزیراعلیٰ سندھ نے وفاقی حکومت سے درخواست کی کہ جس طرح کووِڈ 19 کی صورت میں حکومت سندھ کے کیے گئے اقدامات کی حمایت کی گئی تھی اسی طرح سیلابی صورتحال کے معاملے پر اقدامات میں سندھ حکومت کا ساتھ دیں۔

بعدازاں 7 ستمبر کو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیر اعظم عمران خان کو باقاعدہ خط لکھ کر صوبے میں سیلاب متاثرین کی مدد کی درخواست کی تھی اور کہا تھا کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لیے وفاقی حکومت فی کس 5 لاکھ روپے امداد دے۔

اپنے خط میں وزیراعلیٰ نے بتایا تھا کہ سیلاب سے سندھ میں 25 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ 10 ہزار ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئی ہیں۔

انہوں نے بتایا تھا کہ حالیہ بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب سے صوبے بھر میں 77 ہزار گھر مکمل طور تباہ ہوئے ہیں جبکہ ایک لاکھ 37 ہزار کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔