کراچی: اللہ والا ٹاؤن میں 5 منزلہ رہائشی عمارت زمین بوس، 4 افراد جاں بحق
کراچی کے ضلع کورنگی کے علاقے اللہ والا ٹاؤن میں 5 منزلہ رہائشی عمارت زمین بوس ہوگئی جس کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے تین افراد سمیت 4 جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
جناح ہسپتال کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے 15 سالہ وقاص کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی جسے مردہ حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا۔
ایس پی کورنگی شاہ نواز چاچڑ کا کہنا تھا کہ عمارت کے ملبے مزید تین لاشیں نکال لی گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹریفک پولیس کے ہیڈ کانسٹیبل محمد ذوالفقار کی اہلیہ عائشہ، 9 سالہ بیٹا ارسلان اور 11 سالہ بیٹی ثنا کی لاشیں رات گئے ملبے سے نکال لی گئیں۔
قبل ازیں کمشنر کراچی سہیل راجپوت کا کہنا تھا کہ ملبے سے اب تک 6 زخمیوں کو نکال لیا گیا ہے جبکہ ایک لڑکا جاں بحق ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر کورنگی کی سربراہی میں امدادی کام کے لیے مشینری سمیت تمام ممکنہ وسائل کو بروئے کار لایا جارہا ہے۔
عمارت کے ملبے سے نکالے گئے زخمیوں کو جناح ہسپتال پہنچایا گیا جن میں 60 سالہ ایوب، 40 سالہ نشا، 18 سالہ نازش، 35 سالہ رانی اقبال اور 14 سالہ ریما اقبال شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گلبہار میں رہائشی عمارت گرنے سے ہلاکتوں کی تعداد 27 ہوگئی
عمارت کے ملبے میں مزید 4 افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
مقامی افراد کا کہنا تھا کہ عمارت کی بیسمنٹ میں بارش کا پانی جمع ہوا تھا جس کے باعث عمارت کی بنیاد کھوکھلی ہوگئی تھی، جو گرنے کی ایک وجہ ہوسکتی ہے۔
کورنگی کے ایس پی شاہ نواز چاچڑ کا کہنا تھا کہ اللہ والا ٹاؤن میں رشیدیہ مسجد کے قریب 4 منزلہ عمارت منہدم ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہیں وہ مشینری کے ساتھ جائے وقوع پر پہنچ گئے اور ملبہ ہٹا کر متعدد افراد کو بچالیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 10 افراد کو بچالیا گیا ہے جبکہ ایک لڑکا جاں بحق ہوا اور مزید5 افراد کے کے دبنے کا خدشہ ہے۔
ایس پی کورنگی کا کہنا تھا کہ عمارت کو تقریباً 4 برس قبل نجی ٹھیکیدار نے تعمیر کیا تھا اور حالیہ بارشوں کے بعد اس کی حالت مخدوش ہوگئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمارت میں 40 سے 50 افراد رہتے تھے تاہم دو روز قبل ان میں سے اکثر یہاں سے چلے گئے تھے جبکہ دو خاندان اب بھی رہائش پذیر تھے۔
پولیس افسر نے کہا کہ عمارت کے منہدم ہونے کی اصل وجہ ماہرین کی باقاعدہ انکوائری کے بعد ہی واضح ہوسکتی ہے۔
علاوہ ازیں مکینوں نے بتایا کہ منہدم عمارت میں کم از کم 3 خاندان مقیم تھے جبکہ ملبے تلے دبے افراد کی جانب سے مدد کے لیے آوازیں بھی دی گئیں۔
دوسری جانب سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کورنگی کے ڈائریکٹر آصف رضوی نے بتایا کہ عمارت غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمارت چائنا کٹنگ کی زمین پر بنائی گئی تھی، اس عمارت کا کوئی نقشہ یا اپروول پلان نہیں تھا۔
مزید پڑھیں: کراچی: تین منزلہ مخدوش عمارت زمین بوس، 5 افراد ہلاک
خیال رہے کہ رواں برس کے دوران کراچی میں کسی رہائشی عمارت کے گرنے کا یہ چوتھا واقعہ ہے۔
رواں برس سب سے ہولناک حادثہ 6 مارچ کو گلبہار میں پیش آیا تھا جہاں کثیر المنزلہ عمارت گرنے سے 27 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔
اس حادثے کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ایس بی سی اے کے عہدیداروں نے رشوت لے کر غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دی تھی۔
بعدازاں 8 جون کوکراچی کے علاقے لیاری میں 5 منزلہ رہائشی عمارت منہدم ہونے کے نتیجے میں 22 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
اس حادثے کے بعد وزیر اطلاعات و بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سربراہ نسیم الثانی کو ہدایت دی تھی کہ وہ شہر میں غیر قانونی عمارتوں کی نشاندہی کریں اور متعلقہ بلڈرز کے خلاف ایف آئی آر درج کریں۔
علاوہ ازیں 8 جولائی کو لیاقت آباد میں سندھی ہوٹل کے قریب 5 منزلہ مخدوش عمارت زمین بوس ہوگئی تھی تاہم متاثرہ عمارت کو پولیس اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے ایک روز قبل ہی خالی کراولیا گیا تھا جس کے باعث اس حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔