دنیا

امریکا میں زیر تعلیم چینی طلبہ کے ویزا منسوخ، بیجنگ نے 'ردعمل' کی دھمکی دے دی

ٹرمپ انتظامیہ نے ایک ہزار سے زائد چینی طلبہ کے ویزا منسوخ کرکے سیاسی جبر اور نسلی امتیاز کا مظاہرہ کیا، چین

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امریکا میں زیر مطالعہ ایک ہزار سے زائد طلبہ کے ویزا منسوخ کرنے کے فیصلے کو چین نے نسلی امیتاز قرار دے دیا۔

خبررساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق بیجنگ نے چینی طلبہ اور محققین کے خلاف امریکی فیصلے کے ردعمل میں کہا کہ امریکا سیاسی جبر اور نسلی امتیاز کی راہ پر گامزن ہے اور اب ہم رد عمل کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا میں زیر تعلیم چینی طلبہ کو ملک بدر کیے جانے کا امکان

خیال رہے کہ واشنگٹن نے سیکیورٹی رسک قرار دے کر ایک ہزار چینی طلبہ اور محققین کے ویزا منسوخ کردیے ہیں۔

چین میں وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے باضابطہ پریس بریفنگ میں بتایا کہ امریکی اقدام طلبہ کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ 'چین سے تعلق رکھنے والے گریجویٹ طلبہ اور تحقیقی اسکالرز' کو ملک بدر کردیا گیا اور ان کو 'صدارتی اعلان 10043 کے تحت ویزا کے لیے نااہل کیا گیا'۔

امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے قائم مقام سربراہ چاڈ وولف نے کہا تھا کہ واشنگٹن 'چین کے فوجی ڈویژن سے وابستہ بعض چینی طلبہ اور محققین کے ویزے منسوخ کررہا ہے'۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'چینی طلبہ اور محققین کو حساس معلومات چوری کرنے سے روکا گیا ہے'۔

ایک تقریر میں چاڈ وولف نے چین پر ناجائز کاروباری طریقوں اور صنعتی جاسوسی کے الزامات لگائے اور بیجنگ پر امریکی تدریسی اداروں کا استحصال کرنے کے لیے طلبہ کے ویزوں کو غلط استعمال کرنے کا الزام عائد کیا۔

مزیدپڑھیں: امریکا کا چینی قونصل خانہ بند کرنے کا حکم، دونوں ممالک میں کشیدگی بڑھ گئی

چاڈ وولف نے چین کے صوبے سنکیانگ میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی مبینہ زیادتیوں کا حوالہ دے کر کہا کہ 'جبری غلام کے ہاتھوں تیار ہونے والی مصنوعات کو امریکی منڈیوں میں داخل ہونے سے روکا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ چین نے جون میں چینی طلبہ پر پابندی عائد کرنے کے کسی بھی امریکی اقدام کی پوری مخالفت کی تھی اور واشنگٹن پر زور دیا تھا کہ باہمی تبادلے اور افہام و تفہیم کو بڑھانے کے لیے مزید اقدامات کریں۔

واضح رہے کہ امریکا میں تقریباً 3 لاکھ 60 ہزار چینی طلبہ موجود ہیں

امریکا نے چین کے ساتھ تجارت، کورونا وائرس، انسانی حقوق اور ہانگ کانگ میں سیاسی بحران کے تنازع پر امریکی جامعات میں زیر تعلیم ہزاروں چینی طلبہ کو ملک بدر کرنے کا عندیہ دے دیا۔

30 مئی کو امریکا نے چین کے ساتھ تجارت، کورونا وائرس، انسانی حقوق اور ہانگ کانگ میں سیاسی بحران کے تنازع پر امریکی جامعات میں زیر تعلیم ہزاروں چینی طلبہ کو ملک بدر کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

مزیدپڑھیں: امریکا کا چین اور روس پر وائرس کی سازشوں میں ’ہم آہنگی‘ کا الزام

امریکا کی جانب سے متعدد چینی عہدیداروں کے خلاف پابندیاں عائد کیے جانے کا بھی قوی امکان ظاہر کیا گیا تھا۔

ٹرمپ انتظامیہ نے بتایا تھا کہ امریکی صدر چینی طلبہ کے ویزا منسوخ کرنے سے متعلق ایک ماہ پرانی تجویز پر غور کر رہے ہیں، جو پیپلز لبریشن آرمی یا چینی انٹیلی جنس سے منسلک ہیں۔

۔

کورونا کے باعث بچوں کی شرح اموات دوبارہ بڑھنے کا خدشہ

قطر سے خلیجی ممالک کے اختلافات میں چند ہفتوں میں کمی آسکتی ہے، امریکا

امریکا بحیرہ جنوبی چین میں 'ملٹرائزیشن' کا روح رواں بن رہا ہے، چینی وزیر خارجہ