پاکستان

فوجی اراضی کی الاٹمنٹ پر حکومت پنجاب کو ایک اور تفتیش کا سامنا

نیب نے بزدار انتطامیہ کی جانب سے سویلین حکام کو فوجی زمین کی 'غیر قانونی' الاٹمنٹ کے الزام پر خط لکھ کر جواب طلب کرلیا۔

لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے عثمان بزدار حکومت کے خلاف فوجی اراضی کی سویلین حکام کو الاٹمنٹ کی 'غیر قانونی' توثیق پر ایک اور تفتیش شروع کردی۔

اس سلسلے میں نیب نے بزدار انتطامیہ کی جانب سے سویلین حکام کو فوجی زمین کی 'غیر قانونی' الاٹمنٹ کے الزام پر خط لکھ کر جواب طلب کرلیا۔

نیب کے نوٹس میں کہا گیا کہ 'متعلقہ اتھارٹی نے اس معاملے کا نوٹس لیا اور فوجی زمین کی سویلین حکام کو دینے کی توثیق کے نوٹیفکیشن پر حکومت پنجاب سے رپورٹ حاصل کرنے کی ہدایت کی'۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتِ پنجاب نے فوج کی اراضی شہری حکام کو الاٹ کرنے کی منظوری دے دی

نیب نے چیف سیکریٹری پنجاب کو اس سلسلے میں جلد 'مجاز حکام کی پیروی کے لیے متعلقہ قواعد و ضوابط' کے ساتھ جواب جمع کروانے کی ہدایت کی اور کہا کہ 'اس معاملے کو فوری طور پر دیکھا جائے'۔

خیال رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو خلاف قانون ایک زیر تعمیر ہوٹل کو شراب کا لائسنس جاری کرنے کے لیے ایکسائیز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ کو مجبور کرنے کے لیے مبینہ طور پر 50 لاکھ روپے رشوت وصول کرنے، زیادہ تر جنوبی پنجاب میں رشتہ داروں کے نام پر جائیداد بنانے اور لاہور گیٹ وے اور دیگر منصوبوں کا ٹھیکہ اپنے 'پسندیدہ ٹھیکے دار' کو دینے کے حوالے سے تحقیقات کا سامنا ہے۔

نئی تفتیش میں بزدار انتظامیہ پر 25 ایکڑ سرکاری زمین جو کہ آرمی ویلفیئر اسکیم کے تحت جنگ میں حصہ لینے والے اور شہید فوجیوں کے اہل خانہ کو دی جانی تھی، اسے 47 حکومتی عہدیداران کو الاٹ کرنے کی توثیق کا الزام ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ: فوج کو 9000 ایکڑ زمین دینے کا فیصلہ

قبل ازیں مبینہ طور پر سابق آمر جنرل (ر) پرویز مشرف کے احکامات پر میرٹ اور قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بغیر کسی قانونی اجازت کے یہ الاٹمنٹس کی گئی تھی۔

آرمی ویلفیئر اسکیم کی 837 ایکڑ زمین صوبائی حکومت سے مشاورت کیے بغیر سویلین حکام کو الاٹ کی گئی، یہ زمین بہاولپور، پاک پتن، بہاولنگر اور رحیم یار خان اضلاع میں الاٹ کی گئی تھی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے یہ الاٹمنٹس منسوخ کردی تھیں لیکن بزدار حکومت نے گزشتہ برس مئی میں اسے بحال کیا اور الاٹمنٹ کی توثیق کردی۔

اس زمین کی الاٹمنٹ سے فائدہ اٹھانے والے نمایاں اشخاص میں ڈی ایم جی افسران، احمد نواز سکھیرا، ڈاکٹر فیصل ظہور، سید امتیاز حسین شاہ شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فوج کو نئے جنرل ہیڈ کوارٹرز اور دیگر دفاتر کےلیے 1000 ایکڑ زمین دی جائے گی

اس کے علاوہ پنجاب سول سروس کے سابق افسران جو اس فیصلے سے مستفید ہوئے ان میں محمد زاہد اکرام، سکندر علی بخاری، سید نجب عباس بخاری، ملک محمد رمضان، محمد اشرف یوسفی، عبدالغفور ورک، دور محمد خان اور ارشاد محی الدین شامل ہیں، زیادہ تر افسران کا تعلق محکمہ ریونیو سے ہے۔

واضح رہے کہ عثمان بزدار نے اسٹینڈنگ کمیٹی کی سفارش پر کابینہ کی توثیق سے مشروط الاٹمنٹ کی منظوری دی تھی۔


یہ خبر 10 ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

امریکا بحیرہ جنوبی چین میں 'ملٹرائزیشن' کا روح رواں بن رہا ہے، چینی وزیر خارجہ

کورونا وائرس کا ایک اور چونکا دینے والا نقصان سامنے آگیا

عرب لیگ: وزرا کا یو اے ای ۔ اسرائیل معاہدے کی مذمت نہ کرنے پر اتفاق