اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ آن لائن bioRXiv پر شائع ہوئے۔
لیبارٹری میں دل کے خلیات کو کورونا وائرس سے متاثر ہونے پر دریافت کیا گیا کہ وائرس سے مسلز فائبر ننھے ذرات میں تبدیل ہوگئے، جس کے نتیجے میں دل کے خلیات کو مستقل نقصان پہنچ گیا۔
نتائج محققین کے لیے بالکل غیرمتوقع تھے اور ایسا کبھی انہوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا کہ کوئی بیماری دل کی خلیات کو اس انداز سے متاثر کرسکتی ہے۔
امریکا کے گلیڈ اسٹون انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں شامل ٹوڈ میکڈیوٹ کا کہنا تھا 'ہم نے جو دیکھا وہ خلاف معمول تھا'۔
تحقیق کے نتائج سے یہ ممکنہ وضاحت ہوتی ہے کہ کووڈ 19 کس طرح دل کو نقصان پہنچاتا ہے۔
ماضی میں تحقیقی رپورٹس میں کووڈ 19 کے مریضوں کے دلوں میں غیرمعمولی تبدیلیوں جیسے دل کے پٹھوں میں ورم کو دیکھا گیا تھا، یہاں تک کہ معتدل حد تک بیمار افراد میں بھی۔
اس نئی تحقیق کے لیے محققین نے خصوصی اسٹیم سیلز استعمال کرکے 3 اقسام کے دل کے خلیات تیار کیے جن میں کارڈیو مایو سیٹیس، کارڈک فائبروبلاسٹس اور endothelial خلیات شامل تھے۔
لیبارٹری میں ان خلیات کو کورونا وائرس سے متاثر کیا گیا اور معلوم ہوا کہ یہ وائرس کارڈیومایو سیٹیس یا دل کے پٹھوں کے خلیات کو ہی متاثر اور ان کے اندر اپنی نقول بناتا ہے۔
ان خلیات میں پٹھوں کے ریشے موجود ہوتے ہیں جو دھڑکن میں مددگار پٹھوں کے کھچاؤ کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔
مگر تحقیق میں یہ عجیب انکشاف ہوا کہ کورونا وائرس کے نتیجے میں یہ ریشے چھوٹے ذرات میں تبدیل ہوگئے۔
محققین نے کہا کہ لیبارٹری میں خلیات میں آنے والی خرابی سے پٹھوں کے لیے مناسب طریقے سے دھڑکن کو برقرار رکھنا ممکن نہیں رہتا۔
یہ تو واضح ہے کہ لیبارٹری کے تجربات کا اطلاق ہمیشہ حقیقی زندگی میں نہیں ہوتا تو اس کی جانچ پڑتال کے لیے محققین نے کووڈ 19 کے 3 مریضوں کے دل کے ٹشوز آٹوپسی نمونوں کا تجزیہ کیا۔
انہوں نے خلیات میں وہی پیٹرن دریافت کیا جو لیبارٹری کے تجربات سے ملتا جلتا تھا، مگر ہوبہو ویسا نہیں تھا۔