عراق سے رواں ماہ مزید امریکی فوجیوں کے انخلا کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غیر ملکی تنازعات سے افواج کے انخلا کے وعدے کو پورا کرنا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں امریکا نے عراق سے رواں ماہ مزید 2 ہزار 200 فوجیوں کے انخلا کا فیصلہ کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی'اے ایف پی' کے مطابق امریکی ملٹری سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل کینتھ میکنزی نے بغداد میں کہا کہ یہ فیصلہ عراقی سیکیورٹی فورسز کے آزادانہ طریقے سے آپریشن کرنے کی قابلیت پر ہمارے اعتماد کی وجہ سے لیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: عراق: راکٹ حملے میں امریکی اتحادی افواج کے 3 اہلکار ہلاک
انہوں نے کہا کہ عراقی حکومت اور ہمارے اتحادی پارٹنرز سے مشاورت اور رابطے کے بعد امریکا نے ستمبر کے مہینے میں عراق میں اپنے فوجیوں کی تعداد 5 ہزار 200 سے کم کر کے 3 ہزار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
میکنزی نے کہا کہ امریکا، داعش کے خلاف جنگ میں عراقی فوج سے تعاون کا سلسلہ جاری رکھے گا جس کی نام نہاد خلافت کو گزشتہ سال عراق میں ختم کردیا گیا تھا، لیکن اب بھی ملک کے مختلف حصوں میں وہ ٹکڑوں ٹکڑوں میں موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا ایک ایسے عراق کے ہدف کے حصول کے لیے پرعزم ہے جہاں مقامی فورسز تنہا داعش کی واپسی کے راستے مسدود کر سکے اور کسی غیر ملکی معاونت کے بغیر عراق کی خودمختاری کا تحفظ یقینی بنا سکے، یہ سفر مشکل تھا، بہت قربانیاں دی گئیں لیکن پیشرفت بھی بہترین رہی ہے۔
امریکی عہدیدار کے مطابق 2018 کے اختتام تک عراق میں 5 ہزار 200 امریکی فوجی موجود تھے جس سے اتحادی فوجیوں کی تعداد ساڑھے 7 ہزار ہو گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: عراق میں مظاہرے پھر شدت اختیار کرگئے، 3 افراد ہلاک
اس وقت بھی 5 ہزار 200 امریکی فوجی وہاں موجود ہیں لیکن اس ماہ ان میں سے 2 ہزار 200 کا انخلا ہو جائے گا۔
گزشتہ ایک سال کے دوران عراق میں غیر ملکی افواج پر راکٹوں سے حملے کیے گئے اور امریکی قافلے اور سفارتخانے پر کیے گئے حملوں میں کم از کم 6 فوجی مارے گئے جس میں تین امریکی بھی شامل تھے۔
امریکی حکام ان حملوں کی ذمے داری ایران کے حمایت یافتہ شدت پسند گروپوں پر عائد کرتے ہیں جہاں ایران ایک عرصے سے مشرق وسطیٰ سے امریکی افواج کے انخلا کا مطالبہ کر رہا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اور سینئر عہدیدار نے بتایا کہ امریکی صدر آنے والے دنوں میں افغانستان سے بھی مزید امریکی فوجیوں کے انخلا کا اعلان کریں گے۔
مزید پڑھیں: عراق: حکومت مخالف مظاہروں میں شدت آگئی
فروری میں افغانستان اور امریکا کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت اس وقت 8 ہزار 600 امریکی فوجی افغانستان میں موجود ہیں جن کا بتدریج انخلا کیا جائے گا کیونکہ امریکی صدر رواں سال انتخابی مہم میں غیر ملکی محاذوں سے فوج کے انخلا کو کامیابی کے طور پر پیش کریں گے۔
اپنی انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ امریکی فوجیوں کو واپس بلا کر امریکا کی نہ ختم ہونے والی جنگوں کا خاتمہ کردیں گے۔