ٹرمپ متحدہ عرب امارات ۔ اسرائیل ثالثی پر نوبیل امن انعام کیلئے نامزد
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کے قیام کے لیے ثالثی کرنے پر ناروے کے رکن پارلیمنٹ نے نوبیل انعام برائے امن 2021 کے لیے نامزد کردیا۔
خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق ناروے کے رکن پارلیمنٹ و دائیں بازو کی پروگریسو پارٹی کے رہنما کرسٹیان ٹائبرنگ نے امریکی صدر کو دنیا کے سب سے بڑے انعام کے لیے نامزد کیا جو ان کی دوسری مرتبہ نامزدگی ہے۔
کرسٹیان ٹائبرنگ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ نامزدگی اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان امن کے لیے ان کی کاوشوں کے لیے ہے کیونکہ یہ ایک منفرد معاہدہ ہے'۔
مزید پڑھیں: ایتھوپیا کے وزیر اعظم کیلئے امن کا نوبیل انعام
خیال رہے کہ 13 اگست کو متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے قیام کا اعلان کیا تھا، جس کے دو ہفتوں بعد اسرائیل اور امریکی وفود پہلی مرتبہ اسرائیلی کمرشل پرواز کے ذریعے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے متحدہ عرب امارات پہنچے تھے۔
ٹرمپ کے داماد اور مشیر جیرڈ کشنر نے متحدہ عرب امارات روانگی سے قبل اسرائیلی ایئرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'میں نے گزشتہ روز مغربی دیوار (یہودیوں کی مقدس عبادت کا مقام) پر دعا کی ہے کہ مسلمان اور عرب، جو پوری دنیا میں اس پرواز کو دیکھ رہے ہوں گے، وہ ماضی کو بھلا کر آگے بڑھیں گے'۔
کرسٹیان ٹائبرنگ کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کو رواں برس اس لیے بھی نامزد کیا کیونکہ انہوں نے عراق سے امریکی فوجیوں کو دستبردار کیا۔
رپورٹ کے مطابق ناموں کو حتمی شکل دینے والی نارویجن نوبیل کمیٹی نے اس حوالے سے کوئی ردعمل دینے سے گریز کیا۔
کرسٹیان ٹائبرنگ نے ٹرمپ کو 2019 میں بھی شمالی کوریا کے ساتھ سفارتی کوششوں پر نوبیل انعام کے لیے نامزد کیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس کہا تھا کہ وہ شمالی کوریا اور شام کے لیے کوششوں پر امن انعام کے مستحق ہیں تاہم شکایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ممکنہ طور پر یہ ایوارڈ مجھے نہیں دیا جائے گا۔
گزشتہ برس جاپان کے ایک اخبار نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ جاپانی وزیراعظم شنزو آبے نے امریکا کے کہنے پر ٹرمپ کو نوبیل انعام کے لیے نامزد کیا۔
ٹرمپ نے اس دوران وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ جاپانی وزیراعظم نے 5 صفحات تحریر کیے ہیں جو خوبصورت ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ امریکی حکومت نے کہا تھا کہ ٹرمپ کی شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن سے ملاقات پر جاپانی وزیراعظم نے انہیں امن ایوارڈ کے لیے نامزد کیا ہے۔
واضح ہے کہ نوبیل انعام برائے امن کے لیے اراکین پارلیمان، حکومتی عہدیداروں، جامعات کے پروفیسروں اور ماضی میں نوبیل حاصل کرنے والی شخصیات سمیت ہزاروں افراد اس اعزاز کی اہلیت رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیمسٹری کا نوبیل انعام بھی تین سائنسدانوں کے نام
نوبیل انعام برائے امن 2020 کے لیے نامزدگی کے لیے آخری تاریخ 31 جون تھی اور رواں برس انعام جیتنے والوں کے ناموں کا اعلان 9 اکتوبر کو ناروے کے شہر اوسلو میں کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ ٹرمپ کے سیاسی حریف اور سابق صدر باراک اوباما کو 2009 میں نوبیل امن انعام سے نوازا گیا تھا اور اس وقت ان کی پہلی مدت کا ابتدائی دور تھا۔
اوباما کے علاوہ امریکا کے دو سابق صدور روزویلٹ اور ووڈرو ولسن کو بھی نوبیل امن انعام سے نوازا جاچکا ہے۔
گزشتہ برس ایتھوپیا کے وزیر اعظم ابی احمد کو ایریٹیریا میں امن کی کوششوں پر امن کے نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا۔