کراچی میں گزشتہ روز چند گھنٹوں کی بارش سے نظامِ زندگی بری طرح مفلوج اور تقریباً تیس گھنٹے گزرجانے کے بعد کراچی کے بیشتر علاقوں می بجلی اور معمولاتِ زندگی بحال نہیں ہوسکے ہیں۔
سرکاری اعدادو شمار کے مطابق کرنٹ لگنے، دیوار گرنے اور ندی نالوں میں ڈوبنے سے مرنے والوں کی تعداد پندرہ جبکہ غیر سرکاری اعدادوشمار کےمطابق 21 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ایک اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان آرمی اور پاکستان نیوی دونوں نے مجموعی طور پر ایک ہزار سے زائد افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے ۔
اس کے علاوہ آرمی کے انجینئرنگ کور نے مختلف علاقوں سے پانی کی نکاسی کا کام بھی جاری رکھا ہوا ہے۔
سرکاری اعدادو شمار کے مطابق کراچی میں کرنٹ لگنے، دیوار گرنے اور ندی نالوں میں ڈوبنے سے مرنے والوں کی تعداد پندرہ جبکہ غیر سرکاری اعدادوشمار کےمطابق 21 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ڈی جی رینجرز میجر جرنل رضوان نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ سندھ بھر میں بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ افراد کیلئے رینجرز نے 5 ملین روپے سے فنڈ قائم کردیا ہے اور مختلف علاقوں میں 20 کیمپ قائم کئے گئے ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم) کی رابطہ کمیٹی کے رکن اور سابق ناظم کراچی سید مصطفیٰ کمال نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ کراچی کی حالت دیکھ کر ان کا دل خون کےآنسو رورہا ہے اور صوبائی و ضلعی حکومتیں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں اسی لئے فوج کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔
گزشتہ شب گڈاپ اور ملیر ٹاؤن سمیت کراچی کے مضافاتی علاقے زیرِ آب آگئے تھے
مختلف امدادی اداروں نے کراچی کے مختلف علاقوں میں 18گھنٹے کی امدادی کارروائیوں میں مجموعی طور چار ہزار افراد کو ریسکیو کرکے انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کیاہے۔
خیبرپختونخواہ :
صوبہ خیبرپختونخواہ سیلاب سے متاثرہ ہونے والا تیسرا اہم صوبہ ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کلاچی جنوبی وزیرستان ،گومل زام سے آنے والے سیلابی ریلے میں تین سو سے زائد مکانات کو بہہ کرلے
گئے درجنوں دیہاتوں کا زمینی راستہ منقطع ہوگیا ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کلاچی میں جنوبی وزیرستان ،دریائے گومل سے آنے والے سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی تین سو سے زائد مکانات
صفحہ ہستی سے مٹ گئے ۔
تحصیل کلاچی ،کے علاقہ لونی،گرہ بختیار،ہارون آباد ،برن زائی سمیت درجنوں دیہاتوں میں سیلابی ریلے تین سو سے زائد مکانات کو بہا کر لے گئے لوگوں نے اپنی مدد اپ کے تحت نقل مکانی شروع کردی سیلابی ریلے سڑکوں کو بہا کر لے گئے دیہاتوں کا ڈیرہ اسماعیل خان کے ساتھ زمینی رابط منقع علاقہ مکین بے سروسامانی کی حالت میں ہیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کلاچی میں جنوبی وزیرستان ،دریائے گومل سے آنے والے سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی تین سو سے زائد مکانات صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔
ابھی تک حکومتی سطح پر متاثرین تک کوئی بھی امداد یا مشینری نہیں پہچ سکی دور دراز علاقوں میں زمینی رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے ابھی تک صیحح نقصانات کا انداز نہیں لگایا جاسکتا اور میڈیا کی ٹیمیوں کی بھی ان علاقوں تکرسائی ممکن نہیں ہوسکی ہے۔
تحصیل کلاچی کے سیلابی ریلوں سے متاثرہ اپنی مدد اپ کے تحت اپنے گھروالوں اور سامان سمیت مال مویشوں کو محفوظ مقامات پر منتقیل کر رہے ہیں۔
ہیںجبکہ ضلعی انتظامیہ سمیت متعلقہ محکموں کی امداد ابھی تک کاغذی کاروئی کے مراحل میں ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کلاچی میں جنوبی وزیرستان ،دریائے گومل سے آنے والے سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی تین سو سے زائد مکانات صفحہ ہستی سے مٹ گئے
اب سے تین سال قبل دوہزار دس میں پاکستان کی تاریخ کا ہولناک سیلاب آیا تھا جس میں لاکھوں افراد متاثر و بے گھر ہوئے تھے۔ محتاط اندازے کے مطابق اس سیلاب میں 1800 افراد ہلاک اور دو کروڑ افراد متاثرہ ہوئے تھے۔
پشاور سے ظاہر خان کی اضافی رپورٹنگ کے ساتھ۔