بیلجیئم کے صوبے لمبرگ سے تعلق رکھنے والی خاتون مار کے اختتام پر کورونا وائرس کی شکار ہوئی تھیں اور آغاز میں معتدل علامات نظر آءیں۔
اس کے بعد ہسپتال میں 9 ہفتے تک کوما میں رہی جس کے دوران ان کے خاندان کو ملنے سے بھی روک دیا گیا تھا۔
مریضہ کی حالت اتنی خراب تھی کہ جون کے آغاز میں ڈاکٹروں نے کہا تھا کہ ان کے بچنے کا امکان نہیں یا نہ ہونے کے برابر ہے۔
ان کے بیٹے گریئٹ نے بتایا 'میری ماں کے ساتھ جو ہوا ہو رونگٹے کھڑے کردینے والا ہے، یہ تو کرشمہ ہے'۔
انہوں نے کہا 'ڈاکٹروں نے جواب دے دیا تھا اور ان کے جسم کو مشینوں پر چھوڑ دیا گیا تھا، مگر کوئی نیا علاج نہیں کیا گیا'۔
ان کا کہنا تھا 'مارچ کے آخر میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی تھی جو شروع میں معتدل تھی مگر آئندہ چند روز میں کچھ بہتری نہیں آئی، میرے والد نے اپنی بیوی کو ہسپتال کے حوالے کیا اور واپس لوٹ آئے، وہ بس یہ امید کرسکتے تھے کہ چند روز بعد وہ انہیں لے آئیں گے، یہ سب بہت تیزی سے ہوا تھا'۔
گریئٹ نے کہا 'ایک دن ڈاکٹروں نے کہا کہ میری ماں کے بچنے کا امکان 0.0001 فیصد ہے، درحقیقت بالکل بھی نہیں تھا، یہاں تک کہ وہ انہیں دیکھنے بھی نہیں آتے تھے، مگر اتنا کم امکان بھی ایک بیٹے، ایک شوہر اور ایک بیٹی کے لیے بہت تھا، حالانکہ دیگر کے لیے وہ کچھ بھی نہیں تھا'۔
انہوں نے بتایا 'ڈاکٹروں کے جواب دینے کے 3 دن بعد میری ماں 6 جون کو کوما سے نکل آئیں، اس کے بعد امید کی شمع ایک بار پھر جلنے لگی ، ہمیں ہمیشہ سے ان پر یقین تھا'۔
ہسپتال سے ڈسچارج کے ہونے کے بعد یہ مریضہ والکر کی مدد سے چل پھر رہی ہیں اور ان کے بیٹے کا کہنا تھا 'ان کے 9 ہفتے بلیک ہول کی طرح تھے جن کے بارے میں انہیں کھ علم نہیں، اب ہم انہیں بتدریج بتارہے ہیں کہ 160 دن تک دوران ان کے ساتھ کیا ہوا تھا'۔
بیلجیئم میں گزشتہ ہفتے تک کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد 86 ہزار 500 سے زائد تھی۔