سائنس و ٹیکنالوجی

ہواوے کے بعد ایک اور بڑی چینی کمپنی پر امریکا کا پابندی لگانے پر غور

چین کی سب سے بڑی چپ کمپنی سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ انٹرنیشنل کارپ کو بلیک لسٹ کرنے کے لیے مشاورت کی جارہی ہے۔

امریکا کی جانب سے چینی کمپنیوں ہواوے اور زی ٹی ای پر تجارتی پابندیاں تو بس ایک آغاز تھا جس کو اب مزید آگے بڑھایا جائے گا۔

وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ دفاع نے تصدیق کی ہے کہ اداروں کی جانب سے چین کی سب سے بڑی چپ کمپنی سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ انٹرنیشنل کارپ (ایس ایم آئی سی) کو بلیک لسٹ میں شامل کرکے امریکی کمپنیوں کے ساتھ تجارت پر پابندی مشاورت کی جارہی ہے۔

اگر پابندی کا نفاذ ہوتا ہے تو ایس ایم آئی سی کو شدید دھچکا لگے گا کیونکہ وہ چپس کی تیاری اور آزمائش کے لیے امریکی آلات سے محروم ہوجائے گی۔

رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ ایسے خدشات پائے جاتے ہیں کہ ایس ایم آئی سی ممکنہ طور پر چین کے دفاعی اسٹرکچر میں مدد فراہم کرسکتی ہے۔

امریکی دفاعی کنٹریکٹر ایس او ایس انٹرنیشنل نے حال ہی میں ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ ایس ایم آئی سی چین کی ایک بڑی دفاعی کمپنی کے ساتھ کام کررہی ہے جبکہ چینی فوج سے منسلک یونیورسٹی ریسرچ کے منصوبوں میں بھی ایس ایم آئی سی کی ٹیکنالوجی استعمال ہورہی ہے۔

دوسری جانب ایس ایم آئی سی نے ایک بیان میں ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے زور دیا تھا کہ وہ صرف سویلین استعمال کے لیے چپس اور سروسز فراہم کرتی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ کمنی کا چینی فوج سے کوئی تعلق نہیں۔

اگر امریکا ایس ایم آئی سی کو بلیک لسٹ کرتا ہے تو اس کے نتیجے میں امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ مزید شدت اختیار کرجائے گی، جبکہ کمپنی کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہوگا۔

درحقیقت ایسا کرنے پر وہ ہواوے اور دیگر چینی ٹیکنالوجی کمنیوں کے لیے کام نہیں کرسکے گی جو پہلے ہی پابندیوں کے نتیجے میں مختلف مسائل کا سامنا کررہے ہیں۔

دوسری جانب چین کی جانب سے جوابی کارروائی کے طور پر ایسی امریکی کمپنیوں کو ہدف بنایا جائے گا جو چینی آلات پر انحصار کرتی ہیں۔

خیال رہے کہ امریکا نے گزشتہ سال ہواوے کو بلیک لسٹ کردیا تھا اور امریکی پرزہ جات اور ٹیکنالوجی تک رسائی کو لائسنس کے اجرا سے مشروط کردیا تھا۔

ان پابندیوں کو رواں سال مئی میں مزید سخت کرتے ہوئے دنیا بھر میں امریکی ٹیکنالوجی استعمال کرنے والی کمپنیوں کو ہواوے کے لیے پرزوں کی تیاری سے روک دیا تھا۔

امریکی پابندیوں کے نتیجے میں اب ہواوے کو اپنے اسمارٹ فونز کی تیاری کے لیے پراسیسر چپس بنانے میں مسائل کا سامنا ہے۔

گزشتہ ماہ ان پابندیوں کو رواں سال مئی میں مزید سخت کرتے ہوئے دنیا بھر میں امریکی ٹیکنالوجی استعمال کرنے والی کمپنیوں کو ہواوے کے لیے پرزوں کی تیاری سے روک دیا تھا۔

انہوں نے ایک کانفرنس کے دوران بتایا 'یہ ہمارے لیے بہت بڑا نقصان ہوگا، بدقسمتی سے امریکی پابندیوں کے دوسرے مرحلے کے باعث ہمارے چپ پروڈیوسرز 15 مئی تک آرڈرز کو ہی قبول کرسکتے ہیں اور 15 ستمبر کو پروڈکشن بند ہوجائے گی، جو کہ ہواوے کیرین چپس کی آخری کھیپ ہوگی'۔

انہوں نے کہا کہ ہواوے اسمارٹ فونز پروڈکشن کے پاس نہ تو چپس ہوں گی اور نہ سپلائی۔

ہواوے کو امریکی پابندیوں کے باعث نئی مشکلات کا سامنا

کووڈ 19 کے نتیجے میں ہواوے نے ناممکن کو ممکن کردکھایا

ہواوے پر امریکی پابندیوں کی مدت میں مزید ایک سال کی توسیع