پاکستان

کراچی میں 'کیماڑی' کو نیا ضلع بنانے کا نوٹیفکیشن جاری

حکومت سندھ نے کیماڑی کو نیا ضلع بنانے کا اعلامیہ جاری کردیا، سب ڈویژن ہاربر کا نام بھی تبدیل کردیا گیا۔
|

حکومت سندھ نے کراچی میں کیماڑی کو نیا ضلع بنانے کا اعلامیہ جاری کردیا ہے جس کے ساتھ ہی کراچی میں اضلاع کی تعداد 7 ہوگئی ہے۔

حکومت سندھ کے محکمہ ریونیو سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ سندھ لینڈ ریونیو ایکٹ 1967 کی دفعہ چھ میں دیے گئے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے صوبائی حکومت کراچی کے ضلع غربی کی حدود میں تبدیلی کر رہی ہے اور ایک نیا ضلع 'کیماڑی' بنا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ کابینہ نے کیماڑی کو ضلع بنانے کی منظوری دے دی

اس کے علاوہ سب ڈویژن ہاربر کا نام تبدیل کر کے کیماڑی کردیا گیا ہے۔

اب کراچی کے 7 اضلاع میں ضلع کیماڑی کے ساتھ ساتھ ضلع ملیر، ضلع جنوبی، ضلع غربی، ضلع وسطی، ضلع شرقی اور ضلع کورنگی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ سندھ حکومت نے گزشتہ ماہ کیماڑی کو نیا ضلع بنانے کی منظوری دی تھی۔

ضلع غربی کی تقسیم اور کیماڑی کا نیا ضلع بننے سے قبل غربی میں 7 سب ڈویژنز تھے جن میں منگھوپیر، سائٹ، بلدیہ، اورنگی، مومن آباد، ہاربر اور ماڑی پور شامل ہیں جس کی کُل آبادی 39 لاکھ 14 ہزار 757 بنتی تھی۔

تاہم اب کیماڑی کے ضلع بننے کے بعد نئے ضلع میں بلدیہ، کیماڑی اور ماڑی پور شامل ہیں جبکہ کراچی کے ضلع غربی میں منگھوپیر، اورنگی اور مومن آباد شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: کیماڑی آئل ٹرمینل پر آگ لگنے سے ہلاکتیں 4 ہوگئیں

پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی رہنما حلیم عادل شیخ نے کیماڑی کو نیا ضلع بنانے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ سندھ کابینہ نے جو فیصلہ کیا ہے اس کے ذریعے وہ کیماڑی ضلع کی صورت میں کراچی کا ساتواں ٹکڑا کرنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ضلع جنوبی کو کراچی کا نام دیا جارہا ہے جو اسے محدود کرنے کی سازش ہے اور کراچی کے ٹکڑے کرنا سندھ دشمنی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم پر جھوٹے الزامات لگائے جارہے تھے کہ سندھ کے ٹکڑے کرنے کی سازش کی جارہی ہے اور اس فیصلے کی آڑ میں کراچی کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے۔

تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے مفادات حاصل کرنے کے لیے اضلاع بنائے تھے اور آج سندھ کابینہ کا کراچی کو ٹکڑے کرنے کا فیصلہ سندھ دشمنی پر مبنی ہے جسے تحریک انصاف کبھی تسلیم نہیں کرے گی۔

مزید پڑھیں: کیماڑی میں ہلاکتوں کی وجہ فیومگیشن ہوسکتی ہے، ماہرین

حلیم عادل شیخ نے مزید کہا تھا کہ یہ فیصلہ کراچی کی فلاح بہبود کے لیے نہیں ہیں، کراچی کی ترقی کے لیے ایک میٹروپولیٹن سٹی ہونا چاہیے، ایک کراچی اور ایک میئر ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں مضبوط لوکل گورنمنٹ سسٹم کی ضرورت ہے اور بلدیاتی الیکشن میں پی ٹی آئی کراچی سے جیتے گی جبکہ میئر بھی پی ٹی آئی کا آئے گا۔