صحت

کیا آپ کا جسم جلد بڑھاپے کا شکار ہورہا ہے؟

عمر بڑھنے کے ساتھ جسمانی تنزلی کا عمل بتدریج تیز ہوتا چلا جاتا ہے مگر عموماً ایسے آثار 50 سال کے بعد نظر آنا شروع ہوتے ہیں۔

ہم سب جانتے ہیں کہ عمر بڑھنے کے ساتھ بالوں کی سفیدی اور یہاں وہاں جھریاں ایک عام چیز ہے اور ہم اپنی نوجوانی کی جسمانی ساخت سے بھی محروم ہوجاتے ہیں تاہم اگر یہ کام وقت سے پہلے ہونے لگے تو وہ قابل تشویش امر ہے۔

یقیناً عمر بڑھنے کے ساتھ جسمانی تنزلی کا عمل بتدریج تیز ہوتا چلا جاتا ہے مگر عموماً ایسے آثار عمر کی چھٹی دہائی یعنی 50 سال کے بعد نظر آنا شروع ہوتے ہیں۔

تاہم اگر درمیانی عمر میں ہی چند نشانیاں نظر آئیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ کے جسم پر عمر کے اثرات تیزی سے مرتب ہورہے ہیں یا یوں کہہ لیں کہ بڑھاپا قبل از وقت طاری ہورہا ہے۔

ایسی ہی چند نشانیوں کو جانیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ جسم تیزی سے بڑھاپے کا شکار ہورہا ہے۔

سست چہل قدمی

اگر آپ کی چلنے کی رفتار درمیانی عمر میں جوانی کے مقابلے میں سست ہوگئی ہے تو یہ اس بات کی نشانی ہے کہ آپ کا جسم تیزی سے بڑھاپے کی جانب بڑھ رہا ہے۔

چہل قدمی ایک سب سے آسانی اور بہترین ورزش ہے جو آپ کرسکتے ہیں، روزانہ 30 منٹ تک تیز چہل قدمی متعدد امراض سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔

اس کی رفتار کو جانچنے کے لیے کوشش کریں کہ ایک منٹ میں سو قدم چلیں، جس کے لیے 10 سیکنڈ تک اپنے قدموں کو گن لیں اور پھر اس کو 6 سے ضرب دے دیں۔

بھورے داغ یا سن اسپاٹس

چہرے، ہاتھوں اور بازوؤں میں اکثر بھورے رنگ کے سن اسپاٹس بن جاتے ہیں جو عموماً 50 سال سے زائد عمر کے افراد میں عام ہوتے ہیں۔

اکثر یہ بے ضرر ہوتے ہیں اور برسوں تک سورج کی روشنی میں گھومنے کا نتیجہ ہوتے ہیں۔

تاہم ان کی رنگت سیاہ ہوجائے، ساخت بدل جائے، خون نکلے یا ان کے کنارے سخت ہوں تو ڈاکٹر کو ضرور دکھالیں۔

یادداشت کے مسائل

عمر بڑھنے کے ساتھ یادداشت میں معمولی تبدیلیاں آتی یں اور ایسا 40 سال کے بعد ہونے لگتا ہے۔

ایسا ہونے پر اکثر نام، تفصیلات یا کام کرنے کی وجہ یاد کرنے میں کچھ دیر لگنے لگتی ے۔

مگر الزائمر اور ڈیمینشیا کے اکثر کیسز میں مریضوں کی عمر 65 سال ہوتی ہے اور ڈیمینشیا بڑھاپے کا کوئی معمول کا حصہ نہیں۔

اپنے ذہن کو تیز رکھنے کے لیے صحت بخش غذا، سماجی طور پر متحرک رہنے اور ورزش کو لازمی درمیانی عمر میں معمول بنائیں۔

جوڑوں میں تکلیف

بڑھاپے میں ہر ایک کو جوڑوں کی اکڑن اور تکلیف کا سامنا نہیں ہوتا مگر ہڈیوں کی کمزوری کا امکان عمر میں اضافے کے ساتھ بڑھتا ہے۔

مردوں میں اس کی علامات 45 سال کے بعد اور خواتین میں 55 سال کے بعد نظر آتی ہیں، جوڑوں کے امراض کا مکمل علاج تو موجود نہیں مگر ان کی پیشرفت کو سست کیا جاسکتا ہے۔

ہر ہفتے ایک گھنٹے تک ورزش کرنا اس کا خطرہ کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے، جسم کو مضبوط بنانے اور لچک کے ساتھ ایروبک ورزشیں معمول بنالیں۔

خشک جلد

عمر بڑھنے کے ساتھ خصوصاً 40 سال کے بعد جلد میں آئل کم ہونے لگتا ہے، جس سے وہ خشک اور چمک سے محروم ہونے لگتی ہے۔

مگر جلد کو خشک ہونے سے روکنے کے لیے زیادہ پانی پینا، خشک ہوا میں زیادہ وقت گزارنے سے گریز اور جلد کو نرمی سے صاف کرنا اور موئسچرائزر یا نمی مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

آسانی سے خراشیں

ایسا عموماً 60 سال کی عمر کے بعد ہوتا ہے جب جلد پتلی اور چربی سے محروم ہوجاتی ہے، تاہم ایسا درمیانی عمر میں ہونے لگے تو یہ جلد بڑھاپے کی جانب اشارہ ہوسکتا ہے۔

عام طور پر ایسی خراشیں اکثر بے ضرر ہوتی ہیں اور خود ٹھیک ہوجاتی ہیں، تاہم اگر اکثر بڑی خراشوں کا سامنا ہو خاص طور پر سینے، کمر یا چہرے پر تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

سیڑھیاں چڑھنے میں مشکل

ویسے تو کبھی کبھار سیڑھیاں چڑھنے میں مشکل کا احساس نارمل ہے، تاہم اگر ایسا اکثر ہونے لگے تو اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ آپ کو روزمرہ کی دیگر سرگرمیوں میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

ہوسکتا ہے کہ ایسا ورزش کو معمول نہ بنانا ہو، اگر ایسا ہے تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے اور پھر بتدریج سیڑھیاں چڑھنے کو معمول بنانا چاہیے۔

اس کے علاوہ درد یا توازن برقرار رکھنے کے مسائل بھی اس کی وجوہات ہوسکتے یں، تو ڈاکٹر سے رجوع کرکے اصل وجہ جاننے کی کوشش کریں۔

کمر کی چوڑائی میں اضافہ

عمر بڑھنے کے ساتھ جسمانی چربی پیٹ اور کمر کے ارگرد جمع ہونے لگتی ہے، آپ کی عمر جو بھی ہو کمر کی چوڑائی میں اضافہ امراض قلب اور ذیابیطس ٹائپ 2 جیسی بیماریوں کا اشارہ ہوسکتا ہے۔

اگر مردوں کی کمر 40 انچ یا خواتین کی 35 انچ سے زیادہ ہو تو یہ امراض کا خطرہ بڑھنے کا اشارہ ہوتا ہے۔

اس سے بچنے کے لیے ورزش کو معمول بنانا اور صحت بخش غذا جسمانی وزن کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد دے سکتا ہے۔

ہاتھ کی گرفت کمزور ہونا

اگر روزمرہ میں جار کے ڈھکن کھولنے میں مشکل کا سامنا ہو یا اشیا کو پکڑنے کے لیے ہاتھوں کی گرفت پہلی جیسی مستحکم نہ ہو تو یہ بڑھاپے کی جانب تیز سفر کا عندیہ ہوسکتا ہے۔

ہاتھوں کی گرفت 50 سال کے بعد کمزور ہونے لگتی ہے تاہم مختلف مشاغل جیسے نرم بال کو دبانے یا دیگر سے اس کی مضبوطی برقرار رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔

اگر درمیانی عمر میں ہاتھوں کی گرفت کمزور ہوجائے یا اچانک ایسا ہو تو یہ جوڑوں کے امراض، اعصاب کو نقصان پہنچنے یا کسی اور طبی مسئلے کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔

بینائی کے مسائل

درمیانی عمر میں بینائی کے مسائل عام ہوتے ہیں خصوصاً قریب کی نظر زیادہ متاثر ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

تاہم اس خطرے کو کم کرنے کے لیے باہر نکلتے ہوئے سن گلاسز کا استعمال کریں، تمباکو نوشی سے گریز، صحت بخش غذا، ورزش کو معمول بنائیں جبکہ ہر سال ایک بار ڈاکٹر سے معائنے کو عادت بنالیں۔

جسم میں وٹامن ڈی کی کمی کی واضح علامات اور نشانیاں

تناﺅ سے نجات دلانے والے 10 حیرت انگیز طریقے

بڑھاپے کی جانب سفر سست کرنے میں مددگار غذائیں