محققین نے دریافت کیا کہ کووڈ 19 کی شکار ہونے والی حاملہ خواتین میں اس بیماری کی علامات جیسے بخار اور پٹھوں میں درد نظر آنے کا امکان دیگر کے مقابلے میں کم ہوتا ہے، تاہم انہیں آئی سی یو میں منتقل کرنے اور وینٹی لیٹر کی ضرورت زیادہ ہوسکتی ہے۔
طبی جریدے بی ایم جے میں شائع تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19 سے متاثر 25 فیصد حاملہ خواتین کے بچوں کو انتہائی نگہداشت کے یونٹ کی ضرورت اس بیماری سے محفوظ ماؤں کے بچوں کے مقابلے میں زیادہ پڑسکتی ہے، تاہم اسقاط حمل یا نومولود کی موت کا خطرہ زیادہ نہیں۔
تحقیق کے مطابق قبل از وقت پیدائش کا امکان بھی کووڈ 19 سے متاثرہ خواتین میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔
وبا کے آغاز سے ہی حاملہ خواتین کو زیادہ خطرے سے دوچار گروپ کا حصہ تصور کیا جاتا ہے، تاہم اس حوالے سے حال ہی میں زیادہ تحقیقی کام ہوا ہے۔
اس نئی تحقیق میں حال ہی میں حاملہ ہونے والی خواتین کا موازنہ کئی ماہ سے حاملہ خواتین کے ساتھ اسی عمر کی بغیر حاملہ خواتین سے بھی کیا گیا۔
اس تحقیق میں 77 تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا جن میں 11 ہزار سے زائد ایسی حاملہ خواتین کو شامل کیا گیا تھا جو ہسپتال میں داخل ہوئیں اور وہاں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی۔
محققین نے دریافت کیا کہ حاملہ خواتین میں کووڈ 19 کی شدت میں اضافے کا باعث بننے والے عناصر میں زیادہ عمر، جسمانی وزن زیادہ ہونا، ہائی بلڈ پریشر کا عارضہ اور پری ذیابیطس قابل ذکر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحقیق کسی حد تک محدود تھی جو ہوسکتا ہے کہ نتائج پر اثرانداز ہو، مگر طبی ماہرین کو معلوم ہونا چاہیے کہ کووڈ 19 کی شکار خواتین کو ممکنہ طور پر آئی سی یو اور بچے کی خصوصی نگہداشت کی ضرورت ہوسکتی ہے۔