دنیا

امریکا کی جانب سے سفیروں پر پابندی، چین کی جوابی کارروائی کی دھمکی

سفیروں پر امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کا 'مناسب اور ضروری' جواب دیا جائے گا، چینی وزارت خارجہ

چین کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا میں ان کے نمائندوں اور سفیروں پر محکمہ خارجہ کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کا 'مناسب اور ضروری' جواب دیا جائے گا۔

خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق امریکا کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے بدھ کے روز یہ پابندیاں متعارف کروائیں جس میں چینی سفارتکاروں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ یونیورسٹیوں میں جانے یا مقامی عہدیداروں سے ملاقات سے قبل اجازت اور منظوری لیں گے۔

مزید پڑھیں: چین اور امریکا کے درمیان کورونا وائرس کے حوالے سے لفظی جنگ میں تیزی

انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات چین میں امریکی سفارتکاروں پر پابندیوں کے جواب میں اٹھائے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ چین میں امریکی سفیروں کو عہدیداروں سے ملنے، کہیں جانے یا یونیورسٹیوں کا دورہ کرنے کے لیے حکام سے اجازت لینا ہوتی ہے۔

بیجنگ میں امریکی سفارتخانے کے ترجمان نے کہا کہ اجازت طلب کی جاتی ہے تو اسے عموماً مسترد یا آخری وقت میں منسوخ کردیا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ امریکی سفیروں کو تبت کے غیر منظور شدہ سفر کی بھی اجازت نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: چین کا اینیمیٹڈ ویڈیو کے ذریعے امریکا کا مذاق

دونوں ممالک میں تجارت، سلامتی اور ٹیکنالوجی کے معاملات پر ایک عرصے سے کشیدگی جاری ہے جبکہ ہانگ کانگ سے لے کر سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں سے ناروا سلوک اور انسانی حقوق کے معاملات کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس کے معاملے کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات شدید کشیدگی اختیار کر چکے ہیں۔

جمعرات کو بیجنگ میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے خبردار کیا کہ وہ اپنے سفیروں پر عائد پابندیوں کے خلاف مناسب اور ضروری ردعمل دیں گے۔

مزید پڑھیں: امریکا کا چینی قونصل خانہ بند کرنے کا حکم، دونوں ممالک میں کشیدگی بڑھ گئی

ہوا چون ینگ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ چینی سفارت کاروں پر عائد پابندی بین الاقوامی قوانین اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

پومپیو کے حالیہ اقدامات کا مطلب ہے کہ امریکا میں چین کے سفارت کاروں کو سفارتخانے یا قونصل خانے کے باہر 50 سے زائد افراد پر مشتمل کسی بھی ثقافتی تقریب میں شرکت کے لیے منظوری لینا ہو گی۔

مزید یہ کہ سفارت خانے کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو چینی حکومت کے اکاؤنٹس کے طور پر شناخت کیا جائے گا۔

امریکی سفارتخانے کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ امریکا، چین کی شدید رکاوٹوں کے ہر پہلو کی پیروی یا اس کا جواب نہیں دے گا۔

یہ بھی پڑھیں: چین کا جوابی اقدام، امریکا کو چینگڈو میں قونصل خانہ بند کرنے کا حکم

امریکا کے اس بیان کے باوجود ان اقدامات سے ممکنہ طور پر دنووں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا خدشہ ہے۔

خیال رہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان جاری کشیدگی کے ہی نتیجے میں رواں سال جولائی میں امریکا نے ہیوسٹن میں چینی قونصل خانے کو بند کرنے کا حکم دیا جس کے نتیجے میں جوابی اقدام کے طور پرچین نے چینگدو میں امریکی مشن کو بند کردیا تھا۔