دنیا

اسرائیل ۔ فلسطین تنازع کے خاتمے کے لیے دو ریاستی حل ضروری ہے، قطر

وائٹ ہاؤس کے مشیر جیرڈ کشنر کی قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی سے ملاقات، مسئلہ فلسطین پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔

قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی نے وائٹ ہاؤس کے مشیر جیرڈ کشنر سے کہا ہے کہ اسرائیل سے تنازع کے خاتمے کے لیے قطر، فلسطین کے دو ریاستی کی حمایت کرتا ہے جس کا دارالحکومت یروشلم ہو۔

خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور وائٹ ہاؤس کے مشیر متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے کے بعد عرب ممالک کے دورے پر ہیں۔

مزید پڑھیں: اسرائیل سے امن معاہدہ مسئلہ فلسطین کی قیمت پر نہیں کیا، متحدہ عرب امارات

کشنر کے ان دوروں کا مقصد دیگر عرب ریاستوں اور ممالک کو بھی متحدہ عرب امارات کی پیروی پر آمادہ کرنا ہے اور اسی سلسلے میں انہوں نے بدھ کو قطر کے امیر سے بھی ملاقات کی۔

متحدہ عرب امارات تیسرا عرب ملک ہے جس نے اسرائیل سے اپنے تعلقات بحال کر لیے ہیں، اس قبل اسرائیل کے پڑوسی ممالک مصر اور اردن نے دہائیوں قبل ہی صہیونی ریاست کو تسلیم کر لیا تھا۔

قطر آنے سے قبل جیرڈ کشنر نے سعودی عرب اور بحرین کا بھی دورہ کیا تھا اور انہیں امید ہے کہ آنے والے مہینوں میں دیگر عرب ممالک بھی اسرائیل کو تسلیم کر لیں گے۔

قطر کے امیر نے جیرڈ کشنر سے کہا کہ قطر 2002 کے عرب امن معاہدے پر عملدرآمد کے حوالے سے پرعزم ہے جس میں یہ طے کیا گیا تھا کہ اسرائیل سے تعلقات اس شرط پر بحال کیے جائیں گے کہ فلسطینیوں کو الگ ریاست دی جائے اور اسرائیل علاقوں سے دستبردار ہو اور 1967 میں مشرق وسطیٰ جنگ سے قبل کے علاقوں پر واپس جائے۔

یہ بھی پڑھیں: خلیجی خطے کے استحکام کا انحصار سعودی عرب پر ہے، بحرین

انہوں نے کہا کہ اسرائیل ۔ فلسطین تنازع کے خاتمے کے لیے فلسطین کا دو ریاستی حل ضروری ہے۔

گزشتہ روز جیرڈ کشنر نے بحرین کے بادشاہ نے مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے دو ریاستی حل کی تجویز پیش کی تھی۔

واضح رہے کہ امارات، مصر اور اردن کے سوا ابھی تک کسی عرب ریاست نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا عندیہ نہیں دیا جبکہ اکثر نے موجودہ حالات میں تعلقات کی بحالی کو مسترد کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل سے معاہدہ کرکے یو اے ای نے عالم اسلام، فلسطینوں کے ساتھ غداری کی، ایران

اسرائیل کے پڑوسی ممالک اردن اور مصر نے کئی دہائیوں قبل صہیونی ریاست سے امن معاہدہ کیا تھا لیکن دیگر عرب ممالک کا موقف ہے کہ تعلقات کی بحالی کے لیے ضروری ہے کہ اسرائیل پہلے فلسطینیوں کو مزید زمین دینے کی حامی بھرے۔

خیال رہے کہ 13 اگست کو متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے قیام کا اعلان کیا تھا جس کے بعد سے اسے مسلم ممالک خصوصاً ایران اور ترکی کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔

گزشتہ روز ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کو تسلیم کر کے اسلامی دنیا اور فلسطینیوں سے غداری کا ارتکاب کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فرانسیسی صدر کی لبنان کے سیاستدانوں کو اصلاحات کیلئے سخت تنبیہ

انہوں نے منگل کو تقریر میں کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات کی غداری یقینی طور پر زیادہ عرصے تک نہیں رہے گی لیکن اس شرم ناک اقدام کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

ایرانی رہنما نے الزام عائد کیا تھا کہ اماراتی حکام نے صہیونی نظام کو خطے میں داخل ہونے کی اجازت دیتے ہوئے فلسطینیوں کو فراموش کردیا ہے۔