اس تصدیق کے بعد اب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اعلان کیا ہے کہ وہ ڈاکٹروں کو ان ادویات کے استعمال کا پرزور مشورہ دے رہا ہے تاکہ شدید یا سنگین حد تک بیمار افراد اس بیماری کے خلاف جنگ لڑسکیں۔
یہ نئے شواہد عالمی ادارہ صحت کے زیرتحت ہونے والے ٹرائلز میں سامنے آئے جن کا تجزیہ 3 تحقیقی رپورٹس میں کیا گیا جبکہ 4 کنٹروئل ٹرائلز بھی اس عمل کا حصہ تھے۔
عالمی ادار صحت کے مطابق یہ ادویات جن کو کورٹیکواسٹرایئڈز کے نام سے جانا جاتا ہے، قریب المرگ مریضوں کی موت کا خطرہ 20 فیصد تک کم کردیتی ہیں۔
مجموعی طور پر اموات کا خطرہ ایک تہائی حد تک کم کیا جاسکتا ہے اور یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ایک اور اسٹرایئڈ ہائیڈروکورٹیسون ڈیکسامیتھاسون کے مقابلے میں زیادہ مددگار ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے اس میٹا اینالائسز میں شامل اور برطانیہ کی برسٹل یونیورسٹی کے مار جوناتھن اسٹیرن نے بتایا 'کورٹیکواسٹرایئڈز فی الحال واحد علاج ہے جو کووڈ 19 کے مریضوں میں اموات کی خطرہ کم کرسکتا ہے'۔
انہوں نے کہا 'ان نتائج سے ان شواہد کو تقویت ملتی ہے کہ ڈاکٹروں کو کووڈ 19 کے بہت زیادہ بیمار افراد کا علاج ان ادویات سے کرنا چاہیے'۔
جون میں برطانوی تحقیق میں ڈیکسامیتھاسون پہلی دوا ثابت ہوئی تھی جو کووڈ 19 سے بہت زیادہ بیمار افراد کے بچنے کے امکان کو بڑھانے میں کامیاب رہی تھی۔
اسی طرح کے فائدے اب نئی تحقیقی رپورٹس میں بھی ثابت ہوئے ہیں جس سے ان ماہرین کے اعتماد میں اضافہ ہوگا جو کورٹیکواسٹرایئڈز کو ابتدائی نتائج سے بعد مریضوں کے علاج کے لیے استعمال کررہے تھے۔
8 ممالک میں ہائیڈروکوروٹیسون کے ٹرائل کا حصہ پیٹسبرگ یونیورسٹی کے ڈاکٹر ڈریک سی آگنس نے بتایا 'برطانیہ کا ریکوری نامی ترائل ایک زبردست ترائل تھا، مگر بیشتر کی نظر میں وہ بس ایک ٹرائل تھا، تو لوگ حیران تھے کہ عام سطح پر اس کے استعمال سے کیا ہوگا'۔
اب نئے نتائج سے دنیا بھر کے طبی ماہرین میں پائی جانے والی یہ غیریقینی کیفیت ختم کرنے میں مدد ملے گی اور مشی گن یونیورسٹی کی ڈاکٹر ہیلی پریسکوٹ کا کہنا تھا 'جب ہم مختلف ٹرائلز میں فوائد کے تسلسل کو دیکھتے تھے تو یہ بہت پرجوش کردینے والا ہوتا ہے'۔
عالمی ادارہ صحت کے ہیلتھ ایمرجنسیز پروگرام کی سربراہی کرنے والی جینیٹ وی ڈیاز نے کہا 'وبا کے آغاز میں ہم ہچکچاتے ہوئے اس کے استعمال کے خلاف مشورہ دیتے تھے'۔
انہوں نے کہا کہ مگر عالمی ادارے نے اپنے مشورے کو بدلا ہے جس کی بنیاد مختلف ٹرائلز کے نتائج ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ کورٹیکواسٹرایئڈز کا استعمال کرایا جائے تو بدترین منظرنامے میں بھی ہر ایک ہزار مریضوں میں 87 کم اموات ہوں گی۔
تینوں ٹرائلز کے نتائج طبی جریدے جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہوئے جن میں دنیا بھر میں آئی سی یو میں زیرعلاج کووڈ 19 کے مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔
ایک ٹرائل میں برازیل کے 299 مریضوں پر ڈیکسامیتھاسون کے اثرات کا جائزہ لیا، دوسرے میں فرانس میں ہائیڈروکورٹیسون کے لو ڈوز 76 مریضوں کو دیئے گئے جبکہ تیسرے ٹرائل میں امریکا اور 7 دیگر ممالک میں 379 مریضوں میں ہائیڈروکورٹیسون کے استعمال کا تجزیہ کیا گیا۔
یہ تینوں ٹرائلز جون میں برطانوی تحقیق کے نتائج کے بعد روک دیئے گئے تھے۔
ڈاکٹر ڈریک سی آگنس کا کہنا تھا کہ اگرچہ ان ٹرائلز کو حتمی نہیں کہا جاسکتا کیونکہ وہ مکمل نہیں ہوئے تھے، مگر ان میں درست سمت کی نشاندہی کی گئی تھی۔
اب عالمی ادارہ صحت نے بھی ان نتائج کو تسلیم کرتے ہوئے ان کے استعمال کا مشورہ دیا ہے مگر تحقیقی رپورٹس میں مختلف سوالات کے جواب نہیں دیئے گئے تھے، جیسے ان مریضوں کا تعین کیسے کیا جائے جن کے لیے یہ ادویات مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کی گائیڈلائنز کے مطابق کووڈ 19 کے سنگین حد تک مریضوں کی تعریف یہ کی گئی ہے کہ انہیں زندگی برقرار رہنے والی تھراپیرز کی ضرورت ہو جبکہ اے آر ڈی ایس کی شدت زیادہ ہو۔
اسی طرح خون میں آکسیجن کی سطح بہت کم ہونا اور بولنے سے قاصر ہوجانے والے افراد کو بھی سنگین حد تک بیمار سمجھا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر ڈریک سی آگنس کے مطابق اگرچہ اسٹیرایئڈز شدید بیمار مریضوں کے لیے مددگار ثابت ہونے ہوسکتے ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہر مریض کو ان ادویات کا استعمال کرایا جائے، بیشتر مریضوں کو مدافعتی نظام دبانے والی ادویات کی ضرورت نہیں ہوتی۔