پاکستان

صنعتی بھنگ کی تیاری سے ایک ارب ڈالر ریونیو حاصل ہوگا، فواد چوہدری

وفاقی کابینہ نے حکومت کی جانب سے کیے گئے صنعتی بھنگ کی تیاری کے فیصلے کی منظوری دے دی، وزیر سائنس و ٹیکنالوجی

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے حکومت کی جانب سے کیے گئے صنعتی بھنگ کی تیاری کے فیصلے کی منظوری دی ہے جس کے نتیجے میں مستقبل میں پاکستان ایک ارب ڈالر کی منڈی بن سکتا ہے۔

وزیر نے منگل کے روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ کابینہ نے بھنگ کے صنعتی اور طبی استعمال کے سلسلے میں وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور پاکستان کونسل آف سائنس اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (پی سی ایس آئی آر) کے لیے پہلے لائسنس کی منظوری دے دی ہے، انہوں نے کہا کہ تاریخی فیصلے سے پاکستان کو اربوں ڈالر کی بین الاقوامی کینابیڈیول (سی بی ڈی) مارکیٹ میں جگہ فراہم کرے گی۔

بدھ کے روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ کچھ لوگ پاکستان میں پوست نما فصل کی کاشت کی اجازت کے کابینہ کے فیصلے کی غلط تشریح کر رہے ہیں کہ اس کی کاشت سے پاکستان اسے نشہ آور ادویات بنانے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: فواد چوہدری نے خواتین کا بڑا مسئلہ حل کرنے کیلئے خوشخبری سنادی

انہوں نے واضح کیا کہ صنعتی بھنگ پلانٹ میں کینابیڈیول نامی ایک مرکب موجود ہے جو طبی علاج میں شدید اور دائمی درد کو کم کرنے کے لیے بہت اہم کردار ادا کرسکتا ہے، انہوں نے بتایا کہ چین اور کینیڈا سمیت متعدد ممالک دسیوں ہزار ایکڑ پر بھنگ کی کاشت کر رہے ہیں۔

وزیر کے مطابق پودے کا بیج بھنگ کا تیل بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، پتی کو دوائیوں میں استعمال کیا جاتا ہے جبکہ تنے کو ریشہ بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو ٹیکسٹائل کی صنعت میں ایک دن روئی کی جگہ لے سکتا ہے۔

فواد چوہدری نے واضح کیا کہ اس پلانٹ کی تیاری کو ابھی صرف حکومت کے کنٹرول میں چلانے کی منظوری دی گئی ہے تاکہ پیداوار کی مزید تحقیق اور حفاظتی تدابیر اختیار کی جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اگلے 3سالوں میں بھنگ کی منڈی پاکستان کو ایک ارب ڈالر کا ریونیو پیدا کر کے دے اور پہلے مرحلے میں پیداوار کے لیے جن جگہوں کو منتخب کیا گیا ہے ان میں پشاور، چکوال اور جہلم شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: قوانین کی تشریح پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی، وزارت ٹیکنالوجی میں اختلاف

وزیر نے کہا کہ حکومت صحت سے متعلق زراعت کے بارے میں ایک نیا منصوبہ متعارف کرانے پر بھی کام کر رہی ہے جس کے تحت اعلیٰ ٹیکنالوجی کے فارم تیار کیے جائیں گے، اس منصوبے میں غیرروایتی زراعت پر توجہ دی جائے گی جس میں غیر ملکی سبزیوں جیسے ایواکاڈوس، اسپرگس، چیری ٹماٹر وغیرہ کی پیداوار شامل ہے۔

جامعہ کراچی میں قائم انٹرنیشنل سینٹر برائے کیمیکل اینڈ بیولوجیکل سائنسز (آئی سی سی بی ایس) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اقبال چوہدری نے کہا کہ ان کے تحقیقی انسٹی ٹیوٹ کو حکومت نے اس پروجیکٹ پر کام کرنے کے لیے منتخب کیا ہے کیونکہ اس میں بھنگ کی مصنوعات کی توثیق و تصدیق کے لیے درکار تمام سامان اور مہارت موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان آئی سی سی بی ایس کی تحقیقی سہولیات کا استعمال کر کے متعدد ویلیو ایڈڈ مصنوعات کو آسانی سے برآمد کر سکے گا۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کی سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق خواتین قیدیوں کی رہائی کی ہدایت

پلاننگ کمیشن کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے رکن ڈاکٹر حسین عابدی نے کابینہ کے فیصلے کو بہت فائدہ مند قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھنگ کی صحت اور دواؤں کے استعمال کے علاوہ پلانٹ کی ریشہ کی باقیات کو بھی بائیو انرجی تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

'انقلابی' الیکٹرک بس پروجیکٹ

اپنی پریس کانفرنس کے آغاز پر فواد چوہدری نے کہا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے گزشتہ سال اپنے متعدد مقاصد کے حصول میں کامیاب رہی تھی اور حکومت ملک میں الیکٹرک بسوں اور دو اور تین پہیوں والی سواریاں متعارف کرانے کے لیے ایک پالیسی لانے میں کامیاب رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد اسلام آباد کو پاکستان کا پہلا ایسا شہر بنانا ہے جہاں پبلک ٹرانسپورٹ کو مکمل طور پر الیکٹرک گاڑیوں میں تبدیل کیا جا سکے۔

وزیر نے اعلان کیا کہ حکومت نے دو کمپنیوں کے ساتھ الیکٹرک بس منصوبے کے معاہدے پر دستخط کردیے تھے جو ملک میں پبلک ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کے 'انقلاب' کا سبب بنے گا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا ملک میں متبادل توانائی کے انحصار کو 20 فیصد تک کرنے کا فیصلہ

فواد چوہدری نے بتایا کہ اس منصوبے کی ابتدا 5کروڑڈالر کی ابتدائی سرمایہ کاری سے ہو گی اور اس سال 120 بسیں درآمد کی جائیں گی، اگلے سال سے بسیں پاکستان میں تیار کی جائیں گی اور ان کی ملک میں تیاری 3 سالوں میں شروع ہوجائے گی۔

وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے مزید کہا کہ یہ بھی ضروری ہے کہ خواتین طالبعلموں کو مراعات دینے والی الیکٹرک تھری وہیل جیسی گاڑیاں متعارف کروائیں تاکہ ان کا روزانہ سفر آسان بنایا جا سکے۔

بجلی کے شعبے میں بدلتے ہوئے رجحانات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئندہ 10 سالوں میں پاکستان کے لیے "بہترین منظر نامہ" یہ ہوگا کہ وہ قابل تجدید ذرائع سے بجلی پیدا کرے گا اور بیٹریاں بھی تیار کی گئی ہیں جن میں اسے ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔