چین کے شہر ننگبو میں یہ واقعہ جنوری میں پیش آیا تھا اور محققین نے دریافت کیا کہ ایک دوسرے کے قریب نہ بیٹھنے پر بھی متعدد افراد اس وائرس کا شکار ہوگئے، جس سے ان شواہد میں اضافہ ہوا ہے کہ یہ بیماری ہوا کے ذریعے پھیل سکتی ہے۔
طبی جریدے جرنل جاما انٹرنل میڈیسین میں شائع تحقیق میں ہوا کے ذریعے کورونا وائرس کے پھیلنے کے خطرے کی جانچ پڑتال کی گئی۔
اس مقصد کے لیے جنوری میں ننگبو میں بس کے ایک 50 منٹ کے سفر کا حصہ بننے والے مسافروں کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا جو اس وقت سفر پر روانہ ہوئے تھے جب فیس ماسک کا استعمال معمول نہیں بنا تھا۔
محققین کا ماننا ہے کہ بس میں موجود متاثرہ فرد ووہان کے لوگوں کے رابطے میں رہا ہوگا، جہاں سے یہ وائرس پھیلنا شروع ہوا تھا۔
محققین نے متاثرہ فرد کے بارے میں تفصیل نہیں بتائی اور بس کے اندر کا نقشہ تیار کیا تاکہ دریافت کیا جاسکے کہ دیگر مسافر کہاں بیٹھے تھے، جس کے 68 میں سے 23 افراد میں کووڈ 19 کی بعد میں تشخیص ہوئی تھی۔
انہوں نے دریافت کیا کہ متاثرہ افراد بس کے اگلے اور پچھلے حصے میں بیٹھے ہوئے تھے جو کہ ایک دوسرے سے ایک سے 2 میٹر دور بیٹھے تھے، اس فاصلے کو حکام اور ماہرین وبائی ذرات سے تحفظ کے لیے اہم قرار دیتے ہیں۔
اس بس میں سفر کرنے والے متاثرہ فرد میں کووڈ 19 کی علامات جیسے کھانسی نظر نہیں آئی تھیں اور یہ مسافر ایک مذہبی تقریب سے واپس آرہے تھے۔
محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ بس کے اندر ایئرکنڈیشنگ نظام کے نتیجے میں ہوا سرکولیٹ ہورہی تھی اور اس نے ممکنہ طور پر وائرس کے پھیلاؤ میں کردار ادا کیا۔
انہوں نے بتایا کہ تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ تنگ ماحول میں ہوا کی گردش کے نیتجے میں نیا کورونا وائرس زیادہ متعدی ہوجاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے ہوا سے وائرس کے پھیلاؤ کی ممکنہ منتقلی کا عندیہ بھی ملتا ہے جو عوامی صحت کے لیے بہت اہم ہے۔
تحقیق میں ایک ڈایاگرام میں ہر متاثرہ فرد کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا گیا کہ اس سے ہوا سے وائرس کی منتقلی کے شواہد میں اضافہ ہوتا ہے، جبکہ اس تحقیق کی جانب بھی اشارہ کیا جس میں بتایا گیا تھا کہ گوانگزو کے ایک ریسٹورنٹ میں کس طرح اے سی کے نتیجے میں وائرس مختلف افراد تک پھیل گیا تھا۔
اس سے قبل گزشتہ ماہ امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کووڈ 19 کا باعث بننے والا کورونا وائرس ہوا میں 5 میٹر تک سفر کرسکتا ہے۔