یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
خیال رہے کہ 2019 میں دنیا بھر میں ذیابیطس کے 46 کروڑ سے زائد مریضوں کی موجودگی کے اعدادوشمار سامنے آئے تھے جن میں سے 90 فیصد ذیابیطس ٹائپ 2 کے شکار ہیں۔
ذیابیطس کے نتیجے میں امراض قلب، فالج اور گردوں کے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جبکہ موٹاپے کو ذیابیطس ٹائپ ٹو کا باعث بننے والا اہم ترین عنصر مانا جاتا ہے، جبکہ کچھ جینیاتی عناصر بھی اس کا باعث بنتے ہیں۔
برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی اور اٹلی کی میلان یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں شامل پروفیسر برائن فرینسی نے بتایا کہ چونکہ ہماری پیدائش جینز کے ساتھ ہوتی ہے، تو یہ ممکن ہے کہ زندگی میں ذیابیطس کے شکار ہونے کی پیشگوئی کی جاسکے۔
انہوں نے بتایا کہ اس تحقیق میں ہم نے دیکھا کہ موروثی خطرے کے ساتھ جسمانی وزن کس حد تک ذیابیطس کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔
تحقیق کے دوران ساڑھے 4 لاکھ کے قریب افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی اوسط عمر 57 سال تھی اور ان میں 54 فیصد خواتین تھیں۔
ذیابیطس کے موروثی خطرے کے تجزیے کے لیے 69 لاکھ جینز کا تجزیہ کیا گیا جبکہ قد اور وزن کی بھی جانچ پڑتال کی گئی۔
ان افراد کو ان کے جسمانی وزن کے مطابق 5 گروپس میں تقسیم کیا گیا تھا اور پھر ان کا جائزہ مزید کئی سال تک لیا گیا، جس کے دوران 31 ہزار سے زائد میں ذیابیطس ٹائپ 2 کی تشخیص ہوئی۔
محققین نے دریافت کیا گیا کہ جن افراد کا جسمانی وزن زیادہ تھا، ان میں ذیابیطس کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 11 گنا زیادہ تھا۔
یعنی جسمانی وزن جتنا زیادہ ہوگا اتنا ہی ذیابیطس کا شکار ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جائے گا، چاہے جینیاتی خطرات جو بھی ہوں۔
محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ جسمانی وزن جینیاتی عناصر کے مقابلے میں ذیابیطس کی پیشگوئی کا سب سے طاقتور عنصر ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ زیادہ عرصے تک موٹاپے سے ذیابیطس کا خطرہ بھی انتا زیادہ بڑھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ذیابیطس کے بیشتر کیسز کی روک تھام جسمانی وزن کو صحت مند سطح پر رکھ کر ممکن ہے جس سے بلڈ شوگر کی سطح میں اضافے کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق ذیابیطس کی روک تھام کے لیے جسمانی وزن اور بلڈ شوگر کی جانچ پڑتال کو معمول بنانا چاہیے جبکہ جسمانی وزن میں کمی کے لیے کوششیں اس وقت شروع کردینی چاہیے جب بلڈ شوگر بڑھنے لگے۔
محققین کا تو یہ بھی کہنا تھا کہ جسمانی وزن میں کمی لاکر ابتدائی مراحل میں ذیابیطس کو ریورس کرنا بھی ممکن ہے۔