نوارا یونیورسٹی کی تحقیق میں 900 مردوں اور خواتین کو شامل کیا گیا تھا جن کی اوسط عمر 68 سال تھی۔
تحقیق کے دوران ان کی غذائی عادات اور ڈی این اے کے ان حصوں کا جائزہ لیا گیا جو حیاتیاتی عمر کا عندیہ دیتے ہیں۔
خلیاتی سطح پر حیاتیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں ٹیلومیئرز (ڈی این اے کے کروموسوم کا مرکز) کی لمبائی گھٹ جاتی ہے اور اسے بڑھاپے سے جوڑا جاتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پراسیس غذاؤں کا زیادہ استعمال کرنے والے افراد میں دیگر کے مقابلے میں مختصر ٹیلومیئرز کا امکان دوگنا زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق الٹرا پراسیس غذاؤں کا استعمال ٹیلومیئرز کی لمبائی کو ڈرامائی حد تک کم کرسکتا ہے، ان غذاؤں میں فاسٹ یا جنک فوڈ اور پراسیس گوشت شامل ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ جنک فوڈ کا شوق خلیات کی عمر کی رفتار کو تیز کردیتا ہے۔
عمر کے ساتھ ٹیلومیئرز کی لمبائی میں کمی آتی ہے اور اسی وجہ سے انہیں حیاتیاتی عمر کا ذریعہ قرار دیا جاتا ہے۔
اس تحقیق میں شامل مردوں اور خواتین میں جن افراد کو پراسیس غذاؤں کی عادت دریافت ہوئی، ان میں امراض قلب اور ذیابیطس کی خاندانی تاریخ بھی دریافت ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پراسیس غذاؤں کا زیادہ استعمال ڈپریشن، ہائی بلڈ پریشر اور کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھا دیتا ہے۔
محققین کے مطابق مغربی غذائی عادات کے استعمال اور ٹیلومیئرز کی لمبائی میں مضبوط تعلق کو دریافت کیا گیا ہے۔
اس سے قبل 2018 میں فن لینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ جو نوجوان سگریٹ نوشی اور فاسٹ فوڈ کھانے کے عادی ہوتے ہیں، انہیں قبل از وقت بڑھاپے کے لیے تیار ہوجانا چاہئے۔
ٹرکو یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جو نوجوان تمباکو نوشی اور فاسٹ فوڈ کے عادی ہوتے ہیں، ان کے دماغ قبل از وقت بڑھاپے کے شکار ہوجاتے ہیں جس کے نتیجے میں یاداشت اور سیکھنے کی صلاحیتیں بری طرح متاثر ہوتی ہیں۔
ٹرکو یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جو نوجوان تمباکو نوشی اور فاسٹ فوڈ کے عادی ہوتے ہیں، ان کے دماغ قبل از وقت بڑھاپے کے شکار ہوجاتے ہیں جس کے نتیجے میں یاداشت اور سیکھنے کی صلاحیتیں بری طرح متاثر ہوتی ہیں۔
تحقیق کے دوران 1980 سے 2011 تک تین ہزار سے زائد افراد کی غذا، طرز زندگی اور میڈیکل ریکارڈ وغیرہ کا جائزہ لیا گیا۔
تحقیق کے دوران 1980 سے 2011 تک تین ہزار سے زائد افراد کی غذا، طرز زندگی اور میڈیکل ریکارڈ وغیرہ کا جائزہ لیا گیا۔
تحقیق کے مطابق ان عادات کے نتیجے میں بلڈ پریشر بڑھتا ہے جس کے نتیجے میں دماغی عمر میں اوسطاً 8.4 سال کا اضافہ ہوجاتا ہے جبکہ کولیسٹرول کی سطح دماغی عمر میں 6.6 سال کا اضافہ کرتی ہے۔
2018 میں ہی کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ دن بھر میں بہت زیادہ بیٹھنا آپ کو قبل از وقت بڑھاپے کا شکار بنا دیتا ہے۔
یہ پہلے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ بہت زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا متعدد امراض جیسے موٹاپے، امراض قلب، ذیابیطس، کینسر یہاں تک کہ قبل از وقت موت کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
مگر یہ پہلی بار سامنے آیا کہ زیادہ دیر تک بیٹھنا انسانی جسم کی عمر پر بھی منفی انداز سے اثرات مرتب کرتا ہے۔
تحقیق کے دوران ڈیڑھ ہزار معمر خواتین کے خون کے نمونے لیے گئے اور ان کے ٹیلومیئرز (ڈی این اے کے کروموسوم کا مرکز) کا جائزہ لیا تاکہ جانا جاسکے کہ خلیات کتنی عمر کے ہوچکے ہیں۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جو خواتین اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے کی عادی ہوتی ہیں ان کی جسمانی عمر 50 سے 60 سال کی عمر میں ہی 80 سال کی خاتون کے برابر ہوچکا ہے۔