یہ تحقیق سی ڈی سی کے جریدے جرنل ایمرجنگ انفیکشز ڈیزیز میں شائع ہوئے۔
جنوبی کوریا کے طبی ماہرین نے اس تحقیق کے للیے کام کیا اور اس کے لیے مارچ کے آخر میں اٹلی کے شہر میلان سے سیئول، جنوبی کوریا لوگوں کو واپس لانے والی پرواز کو بنیاد بنایا گیا۔
پرواز سے قبل سفر کرنے والے 310 افراد کا معائنہ کیا گیا جن میں سے علامات والے 11 مسافروں کو طیارے پر سوار ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔
ہر مسافر کو ایک این 95 فیس ماسک دیا گیا جبکہ فضائی عملے نے کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے سخت احتیاطی تدابیر پر عمل کیا، جس کی نگرانی کوریا سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن نے کی۔
جب طیارہ سیئول پہنچا تو اس میں موجود 299 مسافروں کو حکومت کی جانب سے 2 ہفتوں کے لیے قرنطینہ میں منتقل کیا گیا اور کئی بار کووڈ 19 کے ٹیسٹ کیے گئے۔
6 مسافروں میں قرنطینہ کے آغاز سے قبل کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی اور قرنطینہ کے اختتام پر ایک ایسی مسافر میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی، جس کا ٹیسٹ پہلے منفی رہا تھا۔
یہ مسافر بغیر علامات والے مریضوں سے 3 قطار آگے بیٹھی ہوئی تھی اور پوری پرواز کے دوران این 95 ماسک پہنے رہی، بس کھانے اور ٹوائلٹ جاتے ہوئے اسے اتارا۔
بغیر علامات والے مریضوں نے بھی اسی ٹوائلٹ کا استعمال پرواز کے دوران کیا۔
سخت احتیاطی تدابیر اور پرواز کے بعد قرنطینہ کے باعث محققین نے نتیجہ نکالا کہ خاتون میں اس وائرس کی منتقلی فضائی سفر کے دوران ہی ہوئی۔
اس کی تصدیق کے لیے دوسری پرواز پر کی جانے والی تحقیق میں بھی یہی نتیجہ سامنے آیا، جس میں 3 بغیر علامات والے مریضوں نے ممکنہ طور پر ایک اور مسافر کو کووڈ 19 کا شکار بنایا۔
تحقیق میں اس بات کی زیادہ وضاحت نہیں کی گئی کہ وائرس کیسے منتقل ہوا کیونکہ طیارے میں ذرات کے لیے فلٹرز لگائے تھے جس سے ہوا سے اس کی منتقلی مشکل تھی۔
محققین کے مطابق زیادہ امکان اسی بات کا ہے کہ صرف ایک مسافر ہی متاثر ہوا، جبکہ تمام مسافروں نے این 95 ماسک پہن رکھا تھا جس سے انہیں تحفظ ملا۔