گوانگزو یونیورسٹی کی تحقیق کو یورپین سوسائٹی آف کارڈیالوجی کے سالانہ اجلاس کے دوران پیش کیا گیا اور فی الحال ابتدائی نتائج ہی جاری ہوئے ہیں۔
تاہم محققین نے عندیہ دیا ہے کہ ایک گھنٹے سے زیادہ کا قیلولہ امراض قلب اور قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران قیلولے پر ہونے والی پرانی 20 تحقیقی رپورٹس کو دیکھا گیا جن میں 3 لاکھ سے زائد افراد شامل تھے اور 39 فیصد دوپہر کی نیند کے عادی تھے۔
محققین نے کہا کہ اگر لوگ دوپہر کی نیند کو رات کے آرام کی جگہ دینے لگے تو قبل از وقت موت کا خطرہ 19 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
تاہم یہ خطرہ ان لوگوں میں بہت زیادہ ہوتا ہے جو 60 منٹ یا اس سے زائد وقت تک قیلولہ کرتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسے افراد میں قبل از وقت موت کا خطرہ 30 فیصد جبکہ امراض قلب کا امکان 34 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ ماضی میں یہ سامنے آچکا ہے کہ دوپہر کی نیند کا طویل دورانیہ ورم، ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کا باعث بن سکتا ہے تاہم اس تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ مختصر قیلولہ دماغی افعال کو بہتر اور بلڈ پریشر کو کم کرتا ہے۔
تحقیق کے مطابق 30 سے 45 منٹ تک دوپہر کو سونا کسی فرد کی دل کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ مختصر دورانیے کا قیلولہ ایسے افراد کی دل کی صحت بہتر بنانتا ہے جو رات کو نیند پوری نہیں کرپاتے، جبکہ اس کے مقابلے میں دوپہر کو زیادہ دیر تک سونا ورم کو بڑھانے کے ساتھ رات کی نیند کو بھی متاثر کرتا ہے۔
یہاں یہ واضح رہے کہ یہ تحقیق کسی حد تک محدود تھی کیونکہ اس میں سابقہ تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا جبکہ محققین نے بھی اعتراف کیااکہ وہ قیلولے اور امراض قلب یا موت کے خطرے کے درمیان براہ راست تعلق کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔
گزشتہ سال برطانیہ کی ہارٹ فورڈ شائر کی تحقیق میں دوپہر کو مختصر نیند اور خوشی کے درمیان ایک مختصر تعلق دریافت کیا گیا تھا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ویسے تو دوپہر کی مختصر نیند صحت کے لیے متعدد فوائد کی حامل ہے جیسے تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ اور امراض قلب سے تحفظ وغیرہ، مگر یہ عادت زندگی میں خوشی بڑھانے کا باعث بھی بنتی ہے۔
درحقیقت قیلولے کی عادت زندگی سے اطمینان کا احساس دلاتی ہے۔
اس تحقیق میں شامل ٹیم کا کہنا تھا کہ ماضی میں تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ دوپہر کو 30 منٹ تک نیند سے توجہ مرکوز کرنے، تخلیقی صلاحیتوں میں اضافے اور ذہن کو تیز کرنے میں مدد ملتی ہے، مگر نئے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اس سے خوشی کا احساس بھی بڑھ جاتا ہے۔
اس سے قبل جولائی 219 میں سامنے آنے والی ایک امریکی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ دوپہر کو 15 سے 30 منٹ کی نیند ذہنی ہوشیاری، یادداشت، ذہنی صلاحیت کو بڑھانے جبکہ مزاج کو خوشگوار بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
تحقیق کے مطابق قیلولہ لوگوں کے ذہن کے لیے بہت اچھا ہوتا ہے کیونکہ یہ اس کی صفائی کا کام کرتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ اگر لوگ قیلولے کو عادت بنالیں تو وہ معلومات کو زیادہ تیزی اور موثر طریقے سے ذخیرہ، برقرار اور یاد کرنے میں کامیاب رہتے ہیں۔
تاہم سب سے ضروری امر یہ ہے کہ دوپہر کی نیند مختصر یعنی آدھے گھنٹے سے زیادہ نہ ہو کیونکہ وہ ذہن کے لیے فائدے کی بجائے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔
مارچ 219 میں یونان کے اسکیپینین جنرل ہاسپٹل کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ قیلولہ کرنے کے عادی ہوتے ہیں، ان میں بلڈ پریشر کی سطح مستحکم رہنے کا امکان دوپہر کو نہ سونے والوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق اگر کوئی فرد دوپہر کو کچھ وقت کے لیے سونا معمول بنالے تو اس سے ہائی بلڈ پریشر کے مرض کو قابو میں رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ قیلولہ ایک ایسا طریقہ کار ہے جسے آسانی سے اپنایا جاسکتا ہے اور اس پر کوئی خرچہ بھی نہیں ہوتا۔
تاہم محققین کا کہنا تھا کہ قیلولے کے ساتھ ساتھ ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو طرز زندگی میں دیگر تبدیلیوں پر بھی توجہ دینی چاہئے۔
مثال کے طور پر غذا میں نمک کی مقدار میں کی لانا، صحت مند وزن برقرار رکھنا اور جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنانا بھی بلڈپریشر کو معمول پر رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
اس سے قبل 2018 میں جرمنی کی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ دوپہر کو 45 منٹ تک کی نیند یا قیلولہ معلومات کا ذخیرہ ذہن میں برقرار رکھنے اور اسے دوبارہ یاد کرنے میں مدد دیتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ نیند کے دوران دماغی سرگرمیاں نئی معلومات کو محفوظ رکھنے کے لیے اہمیت رکھتی ہیں اور صرف 45 منٹ کا قیلولہ یاداشت کو پانچ گنا تک بہتر بناتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دن میں کچھ دیر کی نیند سیکھنے کے عمل میں کامیابی میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ 2017 کی ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ یہ عادت دماغی عمر بڑھنے سے بھی بچاتی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ دوپہر میں ایک گھنٹے تک سونا دماغ کے لیے فائدہ مند ہے تاہم یہ دورانیہ اس سے زیادہ یا کم نہیں ہونا چاہئے ورنہ فائدہ نہیں ہوتا۔