مقامی میڈیا کے مطابق حیران کن طور پر اس جگہ کام کرنے والا عملہ کورونا وائرس سے متاثر نہیں ہوا اور ماہرین کا ماننا ہے کہ اس کی وجہ یہ تھی کہ عملے نے فیس ماسک کا استعمال کیا۔
طبی حکام نے بتایا کہ کورونا وائرس کے اتنے زیادہ کیسز صرف ایک متاثرہ شخص کی وجہ سے سامنے آئے جو اس کیفے میں ایئرکنڈیشنگ سسٹم کے بالکل ساتھ بیٹھا تھا اور وہاں سے اس نے وائرس والے ذرات ہر جگہ پھیلا دیئے۔
یہ وائرس لوگوں تکم میزوں اور دروازوں کے ہینڈل سمیت دیگر اشیا کی آلودہ سطح کے ذریعے بھی پہنچا۔
کوریا سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (کے سی ڈی سی) کے سربراہ جیونگ یون کیونگ نے بتایا 'کیفے میں آنے والے بیشتر افراد نے ماسک نہیں پہن رکھے تھے اور بظاہر وہاں نکاسی آب کا نظام بھی ناقص تھا، حالانکہ وہاں مرطوب موسم کے باعث ایئرکنڈیشنرز کا استعمال بھی ہورہا تھا'۔
انہوں نے مزید بتایا 'اگر یہ وائرس ہوا میں موجود ذرات سے نہیں بھی پھیلا تو بھی منہ یا ناک سے خارج ہونے والے ذرات سے اس کے پھیلاؤ کا امکان تنگ جگہ پر ممکن ہے جبکہ یہ وائرس ہاتھوں کے رابطے میں آنے سے بھی پھیل سکتا ہے'۔
طبی حکام کا کہنا تھا کہ وہاں کام کرنے والے 4 افراد کی شفٹ اس وبائی بیماری سے متاثر نہیں ہوئی، جس کی وجہ عملے کی جانب سے اپنے فرائض کے دوران فیس ماسک کا مسلسل استعمال ہے۔
جنوبی کوریا نے دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ کامیابی سے کورونا وائرس کی وبا کو قابو کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی، مگر حالیہ ہفتوں کے دوران وہاں کیسز کی شرح میں دوبارہ اضافہ ہوا ہے۔
کیسز کی شرح میں اضافے کے بعد حکام کی جانب سے فیس ماسک کا استعمال لازمی قرار دی اگیا جبکہ سماجی دوری کے دیگر اقدامات پر بھی غور کیا جارہا ہے۔