فلپائن: دو بم دھماکوں میں 10 افراد ہلاک
فلپائن کے جنوبی شہر جولو میں دو بم دھماکوں میں 10 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ان دھماکوں میں سے ایک کو خود کش دھماکا بتایا جارہا ہے جسے خاتون خود کش بمبار نے کیا تھا۔
فلپائن کے ریڈ کراس کے سربراہ رچرڈ گورڈن نے کہا کہ ملک کے جنوبی صوبوں میں سے ایک صوبے کے دارالحکومت سولو میں دوپہر کے وقت دھماکا ہوا۔
رچرڈ گورڈن، جو ایک سینیٹر بھی ہیں، نے بتایا کہ دھماکا خیز مواد (آئی ای ڈی) موٹر سائیکل میں نصب تھا جو ایک فوجی ٹرک کے قریب پہنچ کر پھٹ گیا۔
مزید پڑھیں: فلپائن میں چرچ کے باہر دو دھماکے، 20 افراد ہلاک
انہوں نے بتایا کہ ریڈ کراس کا دفتر دھماکے کے مقام کے قریب ہی واقع ہے۔
پہلے دھماکے میں پانچ فوجی اور چار عام شہری ہلاک ہوئے۔
نیوز رپورٹس کے مطابق میجر جنرل کورلیٹو ونلوان نے بتایا کہ پہلے دھماکے کے بعد حکام علاقے کو گھیرے میں لے رہے تھے کہ مبینہ طور پر ایک دوسرا دھماکا خاتون خودکش بمبار نے کیا جس میں ایک شخص ہلاک ہوا۔
اگر تصدیق ہوجاتی ہے تو یہ ملک میں چوتھا معلوم خودکش حملہ ہوگا۔
ان دونوں دھماکوں میں کم از کم 24 فوجی زخمی بھی ہوئے۔
سرکاری نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ دھماکے 2019 کے اوائل میں ایک کیتھولک چرچ پر ہونے والے بڑے دھماکے، جس میں 20 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے، کے مقام کے قریب ہوئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر نشریاتی ادارے کی جانب سے شائع کی گئیں تصاویر میں ایک فوجی گاڑی کے نزدیک ملبہ اور لاشیں دیکھی جاسکتی ہیں۔
تاحال کسی نے بھی اس حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
فلپائن کے پولیس چیف جنرل آرچی فرانسسکو گیمبوہ نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے اس واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جرم کرنے والے تمام مجرمان کو سزا دی جائے گی۔
سولو کو ابوسیاف گروپ کا گڑھ کہا جاتا ہے جو ایک مسلح گروہ ہے اور اس نے داعش سے اتحاد کر رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فلپائن میں باغیوں نے ہتھیار ڈالنا شروع کردیے
ابو سیاف طویل عرصے سے فلپائن کے جنوبی علاقے منڈاناؤ میں آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں جسے وہ ہسپانوی نوآبادیاتی دور سے اپنا آبائی ملک بتاتے ہیں۔
یہ گروہ اغوا، ڈکیتی اور بم دھماکوں کے لیے جانا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال جنوری کے مہینے میں فلپائن میں جولو کے چرچ کے باہر اسی طرز کے دو دھماکوں سے کم از کم 20 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
رومن کیتھولک چرچ کے اندر لوگ عبادت میں مصروف تھے کہ عبادت گاہ کے باہر پہلا دھماکا ہوا جس کے بعد ہر طرف لاشوں اور زخمی موجود تھے۔
ابھی قانون نافذ کرنے والے اہلکار اور رضا کار زخمیوں کی مدد کے لیے آ رہے تھے کہ کار پارکنگ کے اندر ایک اور دھماکا ہوا جس سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔
فوجی ذرائع کے مطابق دوسرا بم چرچ کے باہر کار پارکنگ میں کھڑی موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔