روس کیلئے جاسوسی کرنے والے سابق امریکی فوجی پر فرد جرم عائد
امریکا میں روس کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں زیر حراست امریکی اسپیشل فورس کے سابق اہلکار پر فرد جرم عائد کردی گئی۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی تفتیش کاروں کے مطابق وہ روسی انٹیلی جنس کی ایما پر امریکی فوج میں شامل ہوئے اور کئی برس تک امریکا کے ساتھ غداری کرتے رہے۔
مزید پڑھیں: برطانیہ، امریکا کے ساتھ تعلقات کی بنیاد پر روس کا اولین ہدف ہے، انٹیلی جنس رپورٹ
رپورٹ کے مطابق امریکی اسپیشل فورس کے سابق اہلکار کو روس کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
45 سالہ پیٹر رافائل ڈزیبنسکی ڈیبینز پر الزام ہے کہ اس نے ایک دہائی سے زائد عرصے تک روس کو حساس نوعیت کی معلومات فراہم کیں۔
استغاثہ کے مطابق پیٹر رافائل اپنے روسی اہلکاروں کو کہتا تھا کہ وہ 'روس کا بیٹا' ہے۔
وفاقی استغاثہ نے بتایا کہ پیٹر رافائل نے اپنے ہینڈلرز سے کہا کہ وہ 'روس کی خدمت کرنا چاہتا ہے'۔
فراہم کردہ معلومات کے مطابق وہ جنوبی کوریا سمیت کیمیکل یونٹس میں خدمات انجام دینے والی امریکی فوج میں سرگرم اہلکار تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایپل کی جانب سے امریکی حکومت کیلئے خفیہ آئی پوڈ بنائے جانے کا انکشاف
زیر حراست سابق اہلکار نے 2003 میں جرمنی میں یو ایس اسپیشل فورس کے اڈے میں بطور کیپٹن شمولیت اختیار کی تھی۔
امریکی محکمہ انصاف کی پریس ریلیز کے مطابق پیٹر رافائل پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ اپنی یونٹ کی کارروائیوں کے بارے میں (جی آر یو) روسی ملٹری انٹیلی جنس ایجنسی کو معلومات فراہم کرتا تھا۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل جان ڈیمرز نے کہا کہ ’پیٹر رافائل نے بطور امریکی آرمی افسر اپنے حلف کی خلاف ورزی کی، اسپیشل فورسز کے ساتھ غداری کی اور روسی انٹیلی جنس افسران کو خفیہ معلومات افشا کرکے ملک کی قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا‘۔
اطلاعات کے مطابق سابق امریکی کیپٹن پیٹر رافائل کی والدہ روس میں پیدا ہوئی تھیں اور سابق اہلکار نے 1994 سے روس کے متعدد سفر کیے اور 90 کی دہائی کے اوائل میں روسی فوج کی بیٹی سے شادی بھی کی۔
مزید پڑھیں: روس پر کورونا ویکسین کی معلومات چرانے کی کوشش کا الزام
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ پیٹر رافائل نے 1996 میں روسی انٹیلی جنس سے ملاقات کی تھی جب وہ مینیسوٹا یونیورسٹی میں آر او ٹی سی کا طالب علم تھا جبکہ جاسوسی 1996 سے 2010 کے درمیان کی گئی تھی۔
استغاثہ کا خیال ہے کہ پیٹر رافائل پر جرم ثابت ہوا تو اسے عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
دستاویزات کے مطابق جنوبی کوریا کے دورے کے دوران پیٹر رافائل نے روس کا دورہ کیا اور روس کی خفیہ ایجنسی کے کارکنوں سے ملاقات کی اور اپنے ہینڈلرز کو کہا کہ وہ آرمی چھوڑنا چاہتا ہے لیکن اسے آرمی میں رہنے کی ترغیب دی گئی۔