سندھ ہائیکورٹ کا نیب کو ایس بی سی اے کے امور کی تحقیقات کا حکم
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے ایک پلاٹ پر غیر مجاز تعمیر کے حوالے سے اپنے احکامات کی تضحیک کرنے اور اصل دستاویزات پیش نہ کرنے پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) کو اس کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔
جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے ایس بی سی اے کے ایک اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو معطل کردیا اور ڈائریکٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر کو تمام دستیاب ریکارڈ کے ہمراہ 10 ستمبر کو پیش ہونے کی ہدایت کردی۔
لانڈھی میں 333 مربع گز کے پلاٹ پر غیر مجاز تعمیرات کے معاملے کی سماعت میں عدالت نے کہا کہ ایس بی سی اے حکام نے فروری میں جعلی تعمیلی رپورٹ جمع کرواتے ہوئے عدالت کو گمراہ کیا حالانکہ انہوں نے پلاٹ پر ہونے والی غیر قانونی تعمیرات کا ایک انچ بھی نہیں گرایا تھا اور چوتھی منزل سے بھی اوپر تعمیرات جاری رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایس بی سی اے عہدیدار کے گھر پر نیب کا چھاپہ، ایک ارب سے زائد کے اثاثے بر آمد
عدالت کا مزید کہنا تھا کہ ایس بی سی نے اصل پلان کے بغیر گراؤنڈ پلس 2 منزلوں کی منظوری کا لیٹر جاری کیا اور اب تک پلاٹ کو یکجا کرنے سے متعلق کوئی دستاویزات پیش نہیں کیے گئے۔
عدالت نے کہا کہ ’ایس بی سی اے حکام کو جواب، منظورہ شدہ پلان اور پلاٹ کو یکجا کرنے سے متعلق دستاویزات جمع کروانے کے متعدد مواقع دیے گئے لیکن ایک سال گزرنے کے باوجود وہ بار بار اس میں ناکام رہے'۔
ایس بی سی اے نے یہ دعویٰ کیا کہ پلاٹ کی اصل فائل گم ہوگئی ہے جس پر عدالت نے کہا کہ ’یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ جب تعمیرات جاری ہیں تو اصل فائل کیوں ڈھونڈی نہ جاسکیں‘۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈی جی کو ہٹانے کا حکم
عدالت نے کہا کہ ’یہ بات بھی حیرت انگیز ہے کہ احکامات کے باوجود ایس بی سی اے نے جعلی تعمیلی رپورٹ جمع کروا کر عدالت کے احکامات کا مذاق اڑایا‘۔
عدالت کا مزید کہنا تھا کہ جب عدالتی نظار نے پلاٹ کا معائنہ کیا تو اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے انہیں آگاہ کیا کہ پلاٹ کی سرکاری فائل گم ہوگئی ہے حتیٰ کہ عدالتی کمرے میں بھی ایس بی سی اے کے وکیل خاموش رہے اور دستاویزات پیش کرنے کے لیے مزید وقت مانگا۔
ایس بی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر برائے لانڈھی ٹاؤن فیاض صدیقی عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ مذکورہ پلاٹ کی فائل گم ہوگئی ہے جس پر بینچ نے ان کا جواب غیر اطمینان بخش قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ بلڈنگ اتھارٹی کے دو اعلیٰ افسران کرپشن کے الزام میں گرفتار
عدالت کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ یہ معاملہ تحقیقات اور کارروائی کے لیے نیب حکام کو بھجوایا جائے کہ جس پلاٹ پر تعمیرات اور اس کو یکجا کرنے کا عمل متنازع ہے اس کی فائل کس طرح گم ہوئی۔
عدالت نے کہا کہ مذکورہ بالا وجوہات کی روشنی میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو مزید کام کرنے سے روک دیا گیا ہے جبکہ ڈپٹی ایس بی سی اے کے متعلقہ ڈائریکٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر کو آئندہ سماعت میں متعلقہ ریکارڈ کے ہمراہ پیش ہونے کی ہدایت کی گئی اور ایسا کرنے میں ناکامی پر مناسب احکامات جاری کیے جائیں گے‘۔
یہ خبر 23 اگست 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔