پاکستان

نیپرا نے بجلی کی پیداوار میں اضافے کا منصوبہ این ٹی ڈی سی کو واپس کردیا

منصوبہ مشترکہ مفادات کونسل نے صارفین کے فائدے کیلئے کم ٹیرف کی توانائی شامل کرنے کے لیے گزشتہ ماہ منظور کیا تھا۔

اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی پیداواری صلاحیت کی توسیع کا 27 سالہ منصوبہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کو واپس کردیا تا کہ صوبوں کے حصے اور ترجیحی ایندھن کے مرکب کی بنیاد پر حکومت سے اس کی منظوری لی جاسکے۔

حیرت انگیز طور پر ریگولیٹر نے نسبتاً مہنگے ٹیرف والے 1600 میگا واٹ صلاحیت کے حامل 2 درجن قابل تجدید توانائی کے پلانٹس کی فہرست بھی فراہم کی ساتھ ہی چند پرانے حرارتی بجلی گھروں کے نام بھی نظرِ ثانی شدہ پلان میں شامل کرنے کے لیے فراہم کیے اور پھر این ٹی ڈی سی سے یہ بھی کہا کہ کم از کم لاگت کی بنیاد پر صلاحیت میں اضافے پر غور کیا جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بظاہر نیپرا کی ہدایات قابل تجدید اور متبادل توانائی کی پالیسی 2020 سے متضاد نظر آتی ہے جسے مشترکہ مفادات کونسل نے صارفین کے فائدے کے لیے سب سے کم ٹیرف کی توانائی شامل کرنے کے لیے گزشتہ ماہ منظور کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی پیدا کرنے کے 27 سالہ منصوبے میں مقامی توانائی کے وسائل نظرانداز

اس کے علاوہ ریگولیٹر ایک مرتبہ پھر صلاحیت میں اضافے کی منظوری مانگ رہا ہے حالانکہ اسے گرڈ کوڈ کے تحت تیار کیا گیا ہے۔

نیپرا کے حکم میں بجلی کی مسابقتی مارکیٹ کے لیے بہت کم یعنی صرف 25 فیصد گنجائش چھوڑی ہے جبکہ بقیہ 70 فیصد صلاحیت حکومت سے حکومت کے منصوبوں، پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں، سرکاری منصوبوں، جوہری، ہائیڈرو پاور اور اس کے سفارش کردہ منصوبوں پر نافذ کی ہے اور پھر بجلی کی مسابقتی مارکیٹ کے تعارف کے لیے آئندہ ہفتے عوامی سماعت بھی مقرر کر رکھی ہے۔

بجلی کی پیداواری صلاحیت کی توسیع کا 27 سالہ منصوبہ این ٹی ڈی سی کو واپس کرتے ہوئے ریگولیٹر نے کہا کہ کم از کم قیمت، اسٹریٹجک منصوبوں اور نیپرا کے مجوزہ کے علاوہ وعدہ کیے گئے منصوبوں کے معیار کی وضاحت کرنے کا کہا گیا۔

مزید پڑھیں: بجلی کی لاگت کم کرنے کیلئے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدہ ہوگیا، وفاقی وزیر

ساتھ ہی ریگولیٹر نے یہ ہدایت کی کہ آئی جی سی ای پی کو ان منصوبوں پر نظرِ ثانی کرنی چاہیے جو مستقبل قریب میں اپنی پی پی اے کی مدت پوری کرنے والے ہیں لیکن سسٹم کے استحکام کے لیے اسٹریٹجکلی بہت اہم ہیں مثلاً حبیب اللہ کوسٹل جو کوئٹہ شہر اور اطراف کے علاقوں کے لیے اہم ہے۔

نیپرا نے یہ بھی کہا کہ این ٹی ڈی سی نے ملک کے شمال اور وسط میں ہوا سے بجلی بنانے کے منصوبے سوچے ہیں جبکہ ہوا کی طاقت ملک کے جنوبی اور جنوب مغربی علاقوں میں زیادہ ہے لہٰذا اس پر نظرِ ثانی کی جانی چاہیے۔

نیپرا کا کہنا تھا کہ حکومت مستقبل کی ترقی کے اندازوں اور تخمینوں کی بنیاد پر پیداوار کی قسم کا فیصلہ کرے گی، پیداواری لاگت کی برداشت، علاقائی ترقی، بیس لوڈ کے مطابق حرارتی پیداوار کو قابل تجدید پیداوار سے تبدیل کرنا، صوبوں کا حصہ، جوہری توانائی کا حصہ وغیرہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا مینڈیٹ سمجھا جانا چاہیے۔

’ارطغرل غازی‘ جیسا ڈراما بنانے میں حکومت مدد کرے، ہمایوں سعید

کوئٹہ میں پہلے موبائل پولیس اسٹیشن کا آغاز

حیات بلوچ کے قتل کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ