پاکستان

نواز شریف کو ملک میں واپس لانے کی کوششیں تیز کردیں، وزیر اطلاعات

برطانوی حکومت سے درخواست کی جائے گی کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو واپس بھیجا جائے، شبلی فراز

وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ وزارت خارجہ کے ذریعے برطانوی حکومت سے درخواست کی جائے گی کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو واپس وطن بھیجا جائے کیوں انہیں واپس لانا ضروری ہوگیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی بلیک لسٹ میں جانے کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے سے کترائیں گے اور کرنسی پر بھی دباؤ آئے گا، چیزیں مہنگی ہوجائیں گی جس سے عوام کو تکلیف پہنچے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں آنے کے نقصانات جانتے ہوئے بھی ہم نے دیکھا کہ اپوزیشن اس پر بھی سیاست کررہی ہے اور سیاست تو انہوں نے حکومت کے پہلے دن کہ جب وزیراعظم عمران خان نے حلف اٹھایا تھا اسی روز سے شروع کردی تھی، یہ پہلے دن سے کہنا شروع ہوگئے تھے کہ حکومت ناکام ہے۔

شبلی فراز نے کہا کہ بنیادی طور پر یہ ہمیں اس لیے ناکام کرنا چاہتے ہیں کہ اس کی آڑ میں چاہے اس سے ملک کو نقصان پہنچے اس کی انہیں کوئی پرواہ نہیں ہے، انہیں پرواہ ہے تو صرف اپنے لوٹے ہوئے پیسوں کو بچانے کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ضمانت میں توسیع نہ ہونے کی صورت میں نواز شریف کو پیش ہونا پڑے گا، عدالت

وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ مسلسل بلیک میل کرتے آئے ہیں اور انہوں نے ہمیشہ این آر او مانگا ہے پھر یہ کہتے ہیں کہ این آر او کس نے مانگا تو جب اسمبلی کے سارے اجلاس دیکھ لیں اور جب کووِڈ 19 آیا تو وہ ایسی صورتحال تھی کہ جس میں ہمیں مکمل یکجہتی دکھانی تھی انہوں نے اس وقت بھی ہم پر دباؤ ڈالا۔

شبلی فراز نے کہا کہ کیوں کہ ان کا مقصد یہی تھا کہ یا تو ہلاکتیں اتنی ہوجائیں کہ حکومت کا تختہ الٹ دیا جائے یا مالی صورتحال اتنی نازک ہوجائے کہ اس وقت بھی حکومت جانے کا امکان ہوگا جس سے ان کے پیسے محفوظ رہیں اور جیل جانے سے بھی بچ سکیں گے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ تاہم وزیر اعظم عمران خان کہ جن کی نیت کے بارے میں دشمن بھی کہتے ہیں کہ ان کی نیت ٹھیک ہے اور وہ ملک، عوام خاص کر غریب عوام کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں، انہوں نے نیک نیتی سے غریبوں کا روزگار جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ دوسری جانب اپوزیشن یہ چاہتی تھی کہ لوگ بھوک سے بے شک مرجائیں لیکن کورونا سے نہ مریں جو عجیب منطق تھی لیکن وزیراعظم نے مستقل مزاجی سے اسمارٹ لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا اور اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس مشکل سے نکال دیا۔

مزید پڑھیں: حکومت نواز شریف کی وطن واپسی کیلئے عدالت جائے گی، شیخ رشید

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ایسے ہی نہیں کہتے کہ یہ این آر او مانگ رہے ہیں، اب ایف اے ٹی ایف کے کچھ قوانین منظور ہوگئے ہیں تاہم ابھی بھی چند باقی ہیں لیکن اپوزیشن کی پوری کوشش ہے کہ اس پر مذاکرات کرے کہ حکومت ان کو این آر او دے۔

ایک دستاویز دکھاتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ مسودہ اپوزیشن نے ہمیں بھیجا ہے جس میں ایک بل کے 37 پوائنٹس میں سے 34 پوائنٹس تبدیل کروانا چاہتے ہیں اور یہ تبدیلی ایسی نہیں کہ ملک اوپر چلا جائے کیوں کہ اس سے ملک کو فائدہ ہوتا تو ہم 100 مرتبہ کرتے لیکن انہوں نے کرپشن کی تشریح بھی اپنی مرضی کے مطابق کی ہوئی ہے یہ چاہتے ہیں کہ انہیں بالکل چھوٹ مل جائے۔

وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ اس قسم کی بلیک میلنگ میں عمران خان نہ پہلے آئے تھے نہ اب آئیں گے بلکہ ہمارا عزم زیاد مضبوط ہوگیا ہے کہ جہاں تک کرپشن کا تعلق ہے ہم کسی صورت ان کو ریلیف نہیں دیں گے کیوں کہ جو مہنگائی ہے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے ملک کا نظام اس طرح چلایا کہ اداروں اور معیشت دونوں کو تباہ کردیا۔

شبلی فراز نے کہا کہ ان کی سیاست اور عمران خان کی سیاست میں فرق یہ ہے کہ عمران خان اس ملک کے لیے فیصلے کرتے ہیں چاہے اس کے لیے انہیں سیاسی قیمت ہی کیوں نہ ادا کرنی پڑے جبکہ یہ جو سیاست کرتے آئے ہیں وہ اپنی حکومتوں کو بچانے کے لیے کرتے آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت پنجاب نواز شریف کی طبی رپورٹس سے غیر مطمئن

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے لیے سب سے مقدم ہمارا ملک اور ہمارے ملک کے عوام ہیں، ہم انہیں یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ان کی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے اور جب اسمبلی کا اجلاس ہوگا تو ہم چاہیں گے عوام ان کو دیکھیں کہ یہ اپنے لیے سہولتیں تلاش کرنا چاہتے ہیں کہ ملک کو بچانا چاہتے ہیں۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کی ان کے ساتھ ذاتی دشمنی نہیں ہے بلکہ وہ ملک دوستی میں یہ جدوجہد کررہے ہیں کہ اس ملک میں بہتری آئے عوام کو سہولتیں، صحت، تعلیم اور ضروریات کی اشیا سستی ملیں اور امن و امان، قانون کی بالادستی قائم ہو، یہی ہے ہماری سیاست کا ہدف ہے اور ہم سی پر کارفرما رہیں گے اور اپوزیشن کی کسی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے۔

بعدازاں انہوں نے کہا کہ نواز شریف بیماری کا بہانہ بنا کر (بیرونِ ملک) چلے گئے تھے انہوں نے ڈاکٹروں اور اپنے ٹیسٹ کو دھوکا دیا یہ تو ماسٹر ہیں اس چیز کے اور جاکر بیٹھ گئے لندن میں جہاں علاج تو کیا ایک ایکسرے تک تو کیا نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ضمانت کے خاتمے کے بعد انہوں نے توسیع کی درخواست کی جس پر حکومت پنجاب نے ان سے میڈیکل رپورٹس طلب کیں لیکن چونکہ برطانیہ میں تو اس طرح کی چیزیں ہوتی نہیں اس لیے رپورٹس نہیں بھجوائی گئیں۔

مزید پڑھیں: فواد چوہدری کا نواز شریف کی پاکستان میں ٹیسٹ رپورٹس کی تحقیقات کا مطالبہ

وفاقی وزیر اطلاعات کاکہنا تھا کہ لہٰذا ہم سمجھتے ہیں کہ وقت آگیا ہے کہ جس طرح انہوں نے ہمارے قانون کا مذاق اڑایا، اپنی بیماری کو بہانہ بنا کر ملک سے فرار اختیار کی اب انہیں واپس آنا چاہیے اور الزامات کا عدالتوں میں سامنا کریں، وہ وہاں پر علاج کروانے کے بجائے چائے پی رہے ہیں کافی پی رہے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن، بلاول بھٹو کے ساتھ رابطہ کررہے ہیں وہاں بیٹھ کر سیاست شروع کی ہوئی ہے جیسے کوئی بڑا کارنامہ انجام دیا ہو جبکہ ضمانت پر گئے ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نیب سے درخواست کریں گے وزارت خارجہ کے ذریعے حکومت برطانیہ سے انہیں واپس بھیجنے کی درخواست کی جائے، کیوں کہ ہم یہ سمجھتے ہیں ان کو واپس لانا اب ضروری ہوگیا ہے اور اس سلسلے میں جو حکومت کا فرض بنتا ہے وہ ادا کیا جائے گا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ وہ یہاں آ کر عدالتوں کے سامنے پیش ہوں اور وہی ان کا فیصلہ کریں گی، قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا جبکہ ہماری کوششیں تیز ہوگئی ہیں اور نواز شریف کو اب واپس لایا جائے گا۔

کیلیفورنیا: آسمانی بجلی گرنے کے 11 ہزار واقعات کے بعد آتشزدگی سے تباہی

حضرت محمد ﷺ کے نام کے ساتھ خاتم النبیین استعمال کرنے کا نوٹیفکیشن جاری

انگلینڈ کےخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کیلئے قومی اسکواڈ میں سرفراز اور عامر کی واپسی