پاکستان

شراب برآمدگی کیس: عتیقہ اوڈھو 9 سال بعد باعزت بری

اداکارہ کے خلاف مقدمہ 9 برس تک چلا، اس مقدمے میں 210 پیشیاں ہوئیں اور 16 جج تبدیل ہوئے۔
|

پاکستان کی معروف اداکارہ عتیقہ اوڈھو 9 سال بعد شراب برآمدگی سے متعلق کیس میں باعزت بری ہوگئیں۔

راولپنڈی کی سول عدالت میں اداکارہ عتیقہ اوڈھو کے خلاف شراب کیس کی سماعت ہوئی جس میں انہیں باعزت بری کردیا گیا۔

عتیقہ اوڈھو کے خلاف کیس کا فیصلہ راولپنڈی کے جوڈیشل مجسٹری یاسر چوہدری نے سنایا۔

مزید پڑھیں: عتیقہ اوڈھو شراب برآمدگی کیس میں بری

راولپنڈی کی سول عدالت نے قرار دیا کہ اداکارہ کے خلاف کوئی ثبوت نہیں لہذا انہیں باعزت بری کیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ جون 2011 میں سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس جسٹس افتخار محمد چوہدری نے عتیقہ اوڈھو کے سامان سے شراب کی دو بوتلیں برآمد ہونے کے باوجود ان کی رہائی پر از خود نوٹس لیا تھا۔

ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس نے عتیقہ اوڈھو کے سامان سے مبینہ طور پر شراب برآمد ہونے پر انہیں اسلام آباد سے کراچی جانے والی فلائٹ پر سوار ہونے سے روک دیا تھا تاہم بعد ازاں اے ایس ایف نے انہیں ایک ’بااثر شخصیت‘ کے کہنے پر جانے دیا تھا۔

جس پر عدالت عظمیٰ نے متعلقہ ڈپارٹمنٹ کو ہدایت کی تھی کہ عتیقہ اوڈھو سے متعلق رپورٹ پیش کریں کہ انہیں ایف آئی آر درج کیے بغیر کیوں جانے دیا گیا، عدالت نے نشاندہی کی تھی کہ اداکارہ کی رہائی امتیازی سلوک ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شراب برآمدگی کیس: عتیقہ اوڈھو کی سپریم کورٹ سے مداخلت کی استدعا

بعدازاں 2015 میں اس کیس کی سماعت راولپنڈی کی سول کورٹ میں کی گئی تھی اور انہیں بری کردیا گیا تھا۔

تاہم اس مقدمے پر دوبارہ کارروائی شروع ہوئی تھی اور 2017 میں اس حوالے سے سپریم کورٹ میں ایک درخواست بھی جمع کرائی گئی تھی کہ کوئی بھی ٹرائل کورٹ ان کے خلاف شراب برآمدگی کیس کو میرٹ کی بنیاد پر نہیں دیکھ رہی۔

انہوں نے عدالت عظمیٰ سے درخواست کی تھی کہ ٹرائل کورٹ کو قانون کے مطابق فیصلے دینے کی ہدایت دی جائے۔

عدالت نے متعلقہ ٹرائل کورٹ کو اُس وقت تک کسی بھی قسم کا فیصلہ کرنے سے روک دیا تھا۔

اداکارہ کے خلاف مقدمہ 9 برس تک چلا، اس مقدمے میں 210 پیشیاں ہوئیں اور 16 جج تبدیل ہوئے۔