پاکستان

پاکستان بھیانک دور سے گزر رہا ہے، حکومت سے فوری چھٹکارا ضروری ہے، اپوزیشن

صدر کے خطاب کی پارلیمانی ضرورت کے سوا کوئی وقعت نہیں، سب جھوٹ بولاجارہا ہے، راجا پرویز اشرف

اپوزیشن جماعتوں نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک بھیانک دور سے گزر رہا ہے اور اس حکومت سے جتنا جلدی ہوسکے چھٹکارا پانا ضروری ہے اور ہم اپنا فرض ادا کرنے کے لیے متحد ہیں۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے واک آؤٹ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما راجا پرویز اشرف نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو دھوکا دینے کی باتیں ہورہی ہیں جو کے کھڑے ہو کر نہیں سن سکتے تھے۔

مزید پڑھیں:اسرائیل کےخلاف واضح مؤقف پر وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، عارف علوی

رہنما پی پی پی نے کہا کہ اگر صدر مملکت جو پورے پاکستان کا صدر ہے لیکن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکن کی طرح ہاں میں ہاں ملانی ہے تو پھر یہ صدر مملکت کا خطاب نہیں بلکہ پی ٹی آئی کے کسی کارکن کا خطاب ہوسکتا ہے جس میں ایک بات میں بھی حقیقت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کی خارجہ پالیسی کہاں کھڑی ہے، پاکستان دنیا میں تنہائی کا شکار ہے، شاید پہلی دفعہ ہوا ہے کہ حکومت اور بیوروکریسی، حکومت اور عوام، حکومت اور کاروباری حضرات دو مختلف علاقوں میں کھڑے ہیں جہاں ان کا ایک دوسرے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔

پارلیمنٹ سے واک آؤٹ کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے بالکل درست فیصلہ کیا، ہمارے پاس دو راستے تھے، ہم وہاں بیٹھ کر وہ تمام باتیں سنتے جن کا حقیقت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے یا پھر پاکستان کے عوام کو دھوکا دینے کی باتیں وہاں بیٹھ کر سنتے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ جو جھوٹ بولا جائے کیا اس کو سنتے، پاکستان کے ساتھ صریحاً دھوکا ہورہا ہے، پاکستان کے نوجوانوں، عام لوگوں کے ساتھ دھوکا ہورہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ سب نہیں سن سکتے تھے اس لیے پارلیمنٹ سے باہر آئے ہیں اور عوام کو کہنا چاہتے ہیں کہ یہ جو خطاب ہورہا ہے صرف پارلیمانی ضرورت کے علاوہ اس کی کوئی وقعت نہیں ہے۔

راجا پرویز اشرف نے کہا کہ جو کچھ بھی کہا جارہا ہے وہ صریحاً جھوٹ پر مبنی ہے، پاکستان مشکل کا شکار ہے اور ایک بھیانک دور سے گزر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام بہت مجبوری کے حالات سے گزر رہے ہیں اور ہماری جمہوریت کے اوپر بڑے سوالیہ نشان اٹھ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کی حکومت نے سال 2019 میں کتنے قرضے لیے؟

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے، یہ ایک ایسا دور ہے جس سے جنتا جلد ہوسکے جان چھڑائی جائی ضروری ہوگا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی اپوزیشن متحد ہے اور جس طرح کہا گیا ہے کہ بہت جلد لائحہ عمل دیا جائے گا۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں صدر مملکت کے خطاب اور وزیراعظم عمران خان کی اسمبلی میں موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے وہ عوام کو یہ موقع دینے کو بھی تیار نہیں تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جدوجہد جاری رکھیں گے، عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، ہماری بات عوام کی بات ہے۔

راجا پرویز اشرف نے کہا کہ پاکستان کا ہر شہری ان کو سمجھ چکا ہے اور انہیں افسوس ہے، سوشل میڈیا میں لوگ کہتے ہیں کہ میں نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تھا لیکن میں شرمندہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ لوگ مایوس ہوچکے ہیں، پاکستان کی اپوزیشن متحد ہے اور ہمارا ایک نکاتی ایجنڈا جمہوریت ہے اور ہم سمجھتے ہیں جتنا اس حکومت سے چھٹکارا ملے وہ پاکستان کے حق میں ہے، ہم اپنا فرض پورا کریں گے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ پاکستان کے عوام کے سامنے ان کا اصل چہرہ آئے اور لوگ ان کے کرتوت سمجھ جائیں جبکہ انہوں نے بلند بانگ دعوے کیے لیکن آج پاکستان میں ان کی وجہ سے لاکھوں لوگ بے روزگار ہوئے ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ان کی کارکردگی عوام کے سامنے لانا ضروری تھی اور آج سب کچھ کے عوام کے سامنے آگیا ہے اور عوام کو ان کی کارکردگی کے حوالے سے سب پتا چل گیا۔

مزید پڑھیں: قرض دہندگان نے پاکستان کا مالیاتی خطرہ کم کرنے میں مدد کی، موڈیز

اپوزیشن کے اتحاد پر انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پہلے بھی متحد تھی اور اب بھی متحد ہے اور اس نکتے پر متحد ہے کہ عمران خان اور پاکستان اکٹھے نہیں چل سکتے ہیں۔

راجا پرویز اشرف نے ایک سوال پر کہا کہ اے پی سی پر کوئی ابہام نہیں ہے اور بھرپور اے پی سی ہوگی، رہبر کمیٹی وقت اور مقام سمیت تمام معاملات طے کرے دی۔

حکومت کا رہنا پاکستان کی سالمیت کے لیے خطرہ ہے، خواجہ آصف

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ ملک ان سے دو سال میں سنبھالنا تو بہت دور، مائیکرو اورمیکرو ہرسطح پر ملک کو تباہی کی طرف لے کر گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس اس وقت حکومت کا کوئی جواز نہیں ہے اور اپوزیشن عاشورے کے بعد متحدہ لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ 'ان کی کارکردگی آپ کے سامنے ہے، میرے ہاتھ میں صدر مملکت کی تقریر ہے جو جھوٹ کا پلندہ ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ان کی کارکردگی پر سوائے ماتم کے کچھ نہیں کیا جاسکتا، ان کا حکمرانی میں مزید رہنا پاکستان کی سالمیت کے لیے خطرہ بن چکا ہے'۔

قبل ازیں صدر مملکت نے قومی اسمبلی میں مشترکہ اجلاس سے خطاب شروع کیا تو اپوزیشن نے احتجاج کیا اور شدید نعرے بازی کی جس کے بعد واک آؤٹ کیا لیکن صدر مملکت نے اپنا خطاب جاری رکھا۔

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ تین چیزیں ایسی ہیں جو اس قوم نے ماضی سے سیکھی ہیں، پہلا یہ کہ آپ لوگوں نے مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کیا، پاکستانی وہ واحد قوم ہے جس نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا، میں فوجیوں، سیاستدانوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی دوسری جیت افغان مہاجرین کو پناہ دینا ہے، 35 لاکھ افغان مہاجرین کو دل سے پناہ دی، کسی حکومت یا اپوزیشن نے اس کے خلاف بات نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ مغربی طاقتیں، جو انسانی حقوق پر تبصرہ کرتے ہیں، وہ 100 مہاجرین کو اپنے ملک میں آنے نہیں دیتے لیکن پاکستان 35 لاکھ مہاجرین کو دل سے لگائے بیٹھا ہے۔

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ جب تحریک انصاف کی حکومت آئی تو قرضوں کا بوجھ تھا اور کرپشن کا بازار گرم تھا اور میں سمجھتا ہوں کہ معیشت تیزی سے زوال پذیر تھی۔

ڈاکٹر عارف علوی نے معیشت سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20 ارب ڈالر سے ساڑے 3 ارب ڈالر پر آگیا۔

توشہ خانہ ریفرنس: نواز شریف نے مفرور قرار دینے کے خلاف درخواست واپس لے لی

سفارتی عمارت کی کم قیمت فروخت پر سابق سفیر کے خلاف نیب ریفرنس دائر

سپریم کورٹ: ریلوے کی ری اسٹرکچرنگ کے لیے حکومت کو 4 ہفتوں کی مہلت